فلسطینی سرزمین کے 85 فیصد حصے پر اسرائیل کا ناجائز قبضہ

صہیونی حکومت 1948 سے لے کر اب تک 85 فیصد فلسطینی سرزمین پر اپنا ناجائز اور غاصبانہ قبضہ جما چکی ہے

صہیونی حکومت 1948 سے لے کر اب تک 85 فیصد فلسطینی سرزمین پر اپنا ناجائز اور غاصبانہ قبضہ جما چکی ہے

مقبوضہ بیت المقدس ۔۔۔ نیوز ٹائم

فلسطین کے یومِ ارض پر جاری کردہ ایک رپورٹ کے مطابق قابض صہیونی ریاست نے فلسطین کے 85 فیصد رقبے پر اپنا ناجائز قبضہ مستحکم کر لیا ہے۔ اعداد و شمار سے متعلق فلسطینی قومی مرکز نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ غاصب صہیونی حکومت 1948 سے لے کر اب تک 85 فیصد فلسطینی سرزمین پر اپنا ناجائز اور غاصبانہ قبضہ جما چکی ہے۔ صہیونی حکام نے 30 مارچ 1976 کو الخلیل کے علاقے میں فلسطینیوں کی ہزاروں ایکڑ زمین پر قبضہ کیا تھا۔ صہیونیوں کے اس غاصبانہ اقدام کے خلاف فلسطینی عوام نے مظاہروں اور بھوک ہڑتال کا سلسلہ شروع کیا، جو بعد میں غاصب صہیونی فوج اور فلسطینیوں کے درمیان خونریز جھڑپوں کا باعث بنا۔ ان جھڑپوں میں صہیونی دہشت گردوں نے 6 فلسطینیوں کو گولی مار کر شہید اور ہزاروں کو زخمی کر دیا تھا۔

قابل ذکر بات یہ ہے کہ فلسطینیوں نے 1976 کے خونریز واقعات میں شہید ہونے والوں کی یاد میں 30 مارچ کو یوم الارض کا نام دیا ہے اور ہر سال اس موقع پر فلسطینی باشندے غاصب صہیونی حکومت کے خلاف مظاہرہ کرتے ہوئے فلسطینی سرزمین کی مکمل آزادی کا عزم ظاہر کرتے ہیں۔ اسی دن کی مناسبت سے عربی روزنامہ القدس العربی نے اعداد و شمار سے متعلق فلسطینی مرکز کے حوالے سے رپورٹ دی ہے کہ 2018 کے اختتام تک مقبوضہ فلسطین میں صہیونی بستیوں کی تعداد 448 جبکہ صہیونی آبادکاروں کی تعداد 671000 سے تجاوز کر گئی ہے، جن میں سے 47 فیصد بیت المقدس میں فلسطینی جائدادوں پر قابض ہیں۔ اس رپورٹ کے مطابق فلسطین کے مغربی کنارے میں ہر ایک فلسطینی کے مقابلے صہیونی آبادکاروں کی تعداد 23 ہے، جبکہ مقبوضہ بیت المقدس میں ہر ایک فلسطینی باشندے کے مقابلے میں یہ تعداد بڑھ کر 70 ہو جاتی ہے۔ واضح رہے کہ اس سال کورونا وائرس کے پیش نظر فلسطین میں ہر قسم کے اجتماع پر پابندی عائد کر دی گئی ہے، جس کے باعث رواں برس یوم الارض پر بڑے پیمانے پر مظاہرے نہیں ہو سکے۔

No comments.

Leave a Reply