غیر ملکیوں کے لیے جاپان داخلہ پر پابندی کی فہرست میں امریکہ شامل

کورونا وائرس کی وبا پھیلنے کے وجہ سے امریکہ سمیت مختلف ممالک کے شہریوں پر جاپان میں داخلہ پر پابندی کا فیصلہ

کورونا وائرس کی وبا پھیلنے کے وجہ سے امریکہ سمیت مختلف ممالک کے شہریوں پر جاپان میں داخلہ پر پابندی کا فیصلہ

ٹوکیو ۔۔۔ نیوز ٹائم

جاپان کی حکومت نے نئے کورونا وائرس کی وبا پھیلنے کے وجہ سے امریکہ سمیت مختلف ممالک کے شہریوں پر جاپان میں داخلہ پر پابندی کا فیصلہ کیا ہے جن میں چین اور جنوبی کوریا کے ساتھ ساتھ بعض ایشیائی اور یورپی ممالک بھی شامل ہوں گے، جہاں سے آنے والے غیر ملکیوں پر جاپان داخلے کی ممانعت ہو گی۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق حکومت جاپان نے امریکہ کے تمام حصوں کے لیے سفری پابندیوں کے انتباہ کو تیسرے درجے تک بڑھانے کا فیصلہ کیا ہے، جس میں سفر کو منسوخ کرنے کی تجویز دی گئی ہے، گزشتہ دو ہفتے تک امریکہ میں قیام کرنے والے غیر ملکیوں کے جاپان داخلے پر بھی پابندی عائد کی جائے گی۔ یہ اقدام امریکہ میں انفیکشینز کی تعداد میں تیز اضافے کے تناظر میں اٹھایا گیا ہے۔

یہی اقدامات چین، جنوبی کوریا، برطانیہ سمیت یورپ کے بیشتر حصوں، اور تھائی لینڈ جیسے جنوب مشرقی ایشیا کے بعض ممالک کے لیے بھی ہوں گے۔ ان اقدامات کے نتیجے میں دنیا کے تقریبا ایک تہائی ممالک اور خطوں سے آنے والے غیر ملکیوں پر کسی خصوصی اسثنیٰ کے بغیر جاپان داخل ہونے کی ممانعت ہو گی۔ دیگر ممالک اور خطوں کو دوسرے درجے میں رکھا گیا ہے، جس کے تحت جاپانیوں کو ان ممالک کا غیر ضروری دورہ کرنے سے گریز کرنے کا کہا جائے گا۔

دوسری جانب جاپان کے چیف کابینہ سیکرٹری سوگا یوشی ہیدے (Yoshihide Suga) نے کورونا وائرس کے پھیلائو کو کنٹرول کرنے کے لیے شہروں کے ممکنہ لاک ڈائون کو مسترد کر دیا ہے۔  انہوں نے کہا ہے کہ ہنگامی حالت نافذ کرنے یا نہ کرنے کا فیصلہ سوچ سمجھ کر کیا جائے گا۔ خیال رہے کہ وزیر اعظم کو ایک خصوصی قانون کے تحت عالمی وبا کا مقابلہ کرنے کے لیے ہنگامی حالت نافذ کرنے کا اختیار حاصل ہے۔ سوگا (Yoshihide Suga) نے کہا کہ ہنگامی حالت نافذ کرنے کی صورت میں عوام کا روزگار شدید متاثر ہو گا، لہذا یہ فیصلہ مختلف شعبوں کے ماہرین کے ساتھ مل کر انتہائی غوروفکر کے بعد کیا جانا چاہیے۔  سوگا (Yoshihide Suga)نے نشاندہی کی کہ حکومت کے کورونا وائرس کے خلاف اقدامات سے عام لوگوں کو دشواری اور تکلیف کا سامنا ہے۔

No comments.

Leave a Reply