ایک سو جنگجوئوں کو جلد رہائی مل جائے گی، افغان طالبان

طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا تھا کہ بدھ کے روز کم از کم 100 طالبان قیدیوں کو رہا کیا جائے گا

طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا تھا کہ بدھ کے روز کم از کم 100 طالبان قیدیوں کو رہا کیا جائے گا

کابل ۔۔۔ نیوز ٹائم

افغان حکومت رواں ہفتے اعتماد بحال کرنے کے لیے چند طالبان قیدیوں کو رہا کرے گی تاکہ امریکا اور طالبان کے درمیان 2 دہائیوں سے جاری جنگ کے خاتمے کے لیے ہونے والے امن معاہدے کو کامیاب بنایا جا سکے۔ اخبار کی رپورٹ کے مطابق 3 رکنی طالبان کی ٹیم نے کوروناوائرس کی وجہ سے ملک گیر لاک ڈائون کے باوجود کابل پہنچ کر افغان حکام سے ملاقات کی اور قیدیوں کے تبادلے پر بات چیت کی۔ امریکا کے سیکریٹری آف اسٹیٹ مائیک پومپیو نے امن مرحلے میں آگے بڑھنے کے لیے ایک ہفتے قبل قطر میں طالبان اور افغان حکام سے ملاقات کے بعد ہونے والی اس پیشرفت کو اچھی خبر قرار دیا۔

طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا تھا کہ بدھ کے روز کم از کم 100 طالبان قیدیوں کو رہا کیا جائے گا جو افغان حکومت اور طالبان کے درمیان 6 ہزار قیدیوں کے تبادلے کا پہلا قدم ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ 100 قیدیوں کو پہلے مرحلے میں رہا کیا جائے گا اور پھر دونوں جانب سے دیکھا جائے گا کہ ایک روز میں100  قیدیوں کو چھوڑا جانا ٹھیک رہے گا یا نہیں۔ ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا تھا کہ رہائی کے تکنیکی معاملات اور ان قیدیوں کے میڈیکل چیک اپ سے متعلق بات چیت جاری ہے جبکہ کوروناوائرس کی وجہ سے لاک ڈائون نے چیلنج میں اضافہ کر دیا ہے۔طالبان ٹرانسپورٹ کے انتظامات کر رہے ہیں تاکہ اس بات کی یقین دہانی کرائی جا سکے کہ افغان جیل سے رہائی پانے والے بزرگ اور بیمار افراد کا ان کے اہلخانہ ہی استقبال کریں۔

افغانستان کے نیشنل سیکیورٹی کونسل کے ترجمان جاوید فیصل نے ایک ٹوئٹ میں کہا کہ قیدیوں کے تبادلے پر دونوں جانب سے آمنے سامنے بحث کی جا رہی ہے۔ ان مذاکرات پر این ایس سی کا کہنا تھا کہ دونوں جانب سے آمنے سامنے افغان نیشنل ڈیفنس اینڈ سیکیورٹی فورس کے اہلکاروں سمیت طالبان قیدیوں کی رہائی کے حوالے سے مذاکرات جاری ہیں۔2001 میں امریکا کی مداخلت سے ان کی حکومت کے خاتمے کے بعد یہ پہلی مرتبہ ہے کہ طالبان کو حکومت سے براہ راست ملاقات کے لیے کابل مدعو کیا گیا۔ ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا تھا کہ تکنیکی ٹیم کابل میں قیدیوں کے تبادلے پر کام کرنے کے لیے ہے اور اضافی مذاکرات کے لیے نہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ان قیدیوں کو ہی رہا کیا جانا چاہیے جن کے نام فہرست میں ہیںِ، اس ہی لیے ہماری تکنیکی ٹیم وہاں گئی ہے، یہ مذاکرات نہیں اور وہاں کوئی سیاست نہیں ہو گی۔

No comments.

Leave a Reply