چین کے بعد جنوبی کوریا میں بھی کاروبار زندگی بحال

چین کے بعد جنوبی کوریا میں بھی کاروبار زندگی بحال

چین کے بعد جنوبی کوریا میں بھی کاروبار زندگی بحال

سیئول ۔۔۔ نیوز ٹائم

کوروناوائرس جیسی وبا کو محض 20 دنوں میں کنٹرول کرنے والے ایشیائی ملک جنوبی کوریا میں بڑے پیمانے پر کاروبار زندگی بحال کرتے ہوئے مذہبی مقامات اور کھیلوں کے میدانوں کو بھی کھول دیا گیا۔جنوبی کوریا، چین کے بعد دوسرا ملک تھا جہاں کوروناوائرس تیزی سے پھیلنا شروع ہوا تھا مگر بغیر سخت لاک ڈائون کے ہی اس نے بیماری کو پھیلنے سے روک دیا تھا۔ فروری کے اختتام اور مارچ کے آغاز تک جنوبی کوریا سے کورونا کیسز سامنے آنے کی رفتار سب سے زیادہ تھی اور چین کے بعد جنوبی کوریا ہی سب سے زیادہ متاثرہ ملک تھا لیکن بعد میں ایران سامنے آیا اور وہاں تیزی سے نئے کیس سامنے آنے لگے اور دیکھتے ہی دیکھتے جنوبی کوریا نے وبا پر قابو پا لیا۔

حیران کن بات یہ ہے کہ جنوبی کوریا گزشتہ ہفتے وہ پہلا ملک بن گیا تھا جس نے وبا کے دنوں میں اپنے ہاں پارلیمینٹ کے عام انتخابات کا انعقاد کیا تھا  اور اب وہاں پر جزوی لاک ڈائون کو مزید کم کرتے ہوئے تمام کام کی جگہوں پر 80 فیصد لوگوں کو جانے کی اجازت دے دی۔ خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق جنوبی کوریا کی حکومت نے 20 اپریل سے بڑے پیمانے پر کاروبار زندگی کو بحال کرتے ہوئے مذہبی عبادت گاہوں اور کھیل کے میدانوں کو بھی کھول دیا جبکہ سماجی فاصلے جیسی ہدایات میں بھی نرمی کر دی۔ بڑے پیمانے پر کاروبار زندگی بحال ہوتے ہی جنوبی کوریا کے شاپنگ مال، تفریحی مقامات اور کام کی جگہوں پر رش دیکھا گیا اور لوگ چند ہفتوں بعد خوف کے بغیر ملتے اور کام کرتے دکھائی دیے۔

حکومت کی جانب سے بڑے پیمانے پر کاروبار زندگی بحال کیے جانے کے بعد متعدد نجی کمپنیوں اور اداروں نے بھی گھر سے بیٹھ کر کام کرنے والی پالیسی کو ختم کرتے ہوئے تمام ملازمین کو کام پر آنے کی ہدایت کر دی۔ جہاں جنوبی کوریا کی متعدد کمپنیوں نے ملازمین کو کام پر آنے کی ہدایات کی ہے، وہیں کئی کمپنیوں نے ملازمین کو اپنی سہولت کے مطابق دفتر یا گھر سے بھی کام کرنے کی اجازت دی ہے تاہم چند ہفتوں تک گھروں میں رہنے کی وجہ سے لوگ دفتر جا کر کام کرنے کو ترجیح دے رہے ہیں۔ حکومتی اجازت کے بعد سیئول سمیت کئی شہروں میں شاپنگ مالز، ریسٹورنٹس، تفریحی پارکس، مذہبی عبادت گاہیں اور کھیل کے میدان بھی کھل گئے اور لوگ خوف کے بغیر احتیاطی تدابیر کے ساتھ گھروں سے باہر نکل آئے۔

جنوبی کوریا کی حکومت نے جہاں جزوی لاک ڈان کو مزید نرم کر دیا ہے، وہیں مشکوک افراد یا بیمار لوگوں پر نظر رکھنے کے لیے بھی اقدامات کیے گئے ہیں  اور ایسے لوگوں کو بھی گھروں تک محدود رہنے کی ہدایات کی ہیں جنہیں کوئی بیماری ہو یا وہ عمر رسیدہ ہوں۔ جنوبی کورین حکام نے 19 اپریل کو اعلان کیا کہ آئندہ 2 ہفتوں تک سماجی فاصلے کو برقرا رکھا جائے گا، تاہم اب کسی بھی جگہ پہلے سے زیادہ لوگ جمع ہو سکیں گے اور کسی بھی ادارے میں 80 فیصد تک ملازمین بیک وقت کام کر سکیں گے۔ کوروناوائرس کی وبا پھیلنے کے بعد چین کے بعد اب جنوبی کوریا وہ دوسرا ملک ہے، جس نے عوام کو بڑے پیمانے پر کام کرنے اور باہر جانے کی اجازت دی ہے۔ اگرچہ کئی ممالک میں اب جزوی لاک ڈائون نافذ ہے اور کئی ممالک نے جزوی لاک ڈائون میں بھی نرمیاں کرنا شروع کر دی ہیں  تاہم ماہرین کا خیال ہے کہ دنیا کو معمولات کے مطابق کاروبار زندگی بحال کرنے میں ابھی بھی 2 سے 3 ماہ کا وقت درکار ہو گا۔

دوسری جانب جنوبی کوریا کی اقتصادی شرح نمو میں رواں سال پہلی سہ ماہی کے دوران 1.81 فیصد کمی ہوئی جس کی وجہ کوروناوائرس لاک ڈائون سے صنعتی پیداوار، صارفین کے اخراجات اور روزگار کی شرح میں کمی ہے۔یہ بات جنوبی کورین نیوز ایجنسی یونہاپ کے شعبہ مالیاتی امور انفومیکس کی جانب سے جاری سروے جائزہ رپورٹ میں کہی گہی۔ایجنسی کا کہنا ہے کہ 2019 ء کی آخری سہ ماہی کے دوران ملکی اقتصادی شرح نمو 1.3 فیصد رہی۔ تاہم رواں سال پہلی سہ ماہی کے دوران اندرون و بیرون ملک کوروناوائرس کے نتیجے میں لاک ڈائون کے دوران پیداواری و کاروباری سرگرمیوں کے تعطل سے ملکی معیشت انحطاط کا شکار ہوئی۔ مارچ کے دوران کورین مصنوعات کی برآمد میں مارچ 2019 ء کی نسبت 0.2 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی جبکہ ایک ماہ کے دوران 195000 کے قریب افراد روزگار سے محروم ہوئے جو کہ مئی 2009 ء کے بعد اب تک بیروزگاری کی بلند ترین سطح ہے۔ اپریل کے پہلے 10روز کے دوران برآمدات میں کمی کی شرح سالانہ بنیاد پر 18.6 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی۔ادھر بینک آف کوریا ملکی مجموعی قومی پیداوار (جی ڈی پی) کے حوالے سے سہ ماہی رپورٹ جمعرات کو جاری کرے گا۔

No comments.

Leave a Reply