اگلے سال بھی اولمپکس کا انعقاد مشکل نظر آتا ہے، جاپانی ماہرین

جاپانی ماہرین اور پروفیسرز نے کہا ہے کہ15 ماہ بعد بھی اولمپکس کا انعقاد مشکل نظر آتا ہے

جاپانی ماہرین اور پروفیسرز نے کہا ہے کہ15 ماہ بعد بھی اولمپکس کا انعقاد مشکل نظر آتا ہے

ٹوکیو ۔۔۔ نیوز ٹائم

جاپانی ماہرین اور پروفیسرز نے کہا ہے کہ کوروناوائرس کے پھیلائو کو دیکھتے ہوئے 15 ماہ بعد بھی اولمپکس کا انعقاد مشکل نظر آتا ہے۔ جاپانی پروفیسر کینتارو اواتا  (Kentaro Iwata)نے کہا کہ اگر میں آپ سے سچ کہوں تو میرا نہیں خیال کہ اگلے سال بھی اولمپکس کا انعقاد ممکن ہو سکے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ اولمپکس کے انعقاد کے لیے دو چیزیں سب سے اہم ہے ہیں، پہلی یہ کہ جاپان میں وائرس پر قابو پایا جائے اور دوسری کورونا کو دنیا بھر میں قابو پا لیا جائے۔ طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ کوروناوائرس کے سبب غیر یقینی صورتحال کی وجہ سے منتظمین کے لیے ایونٹ کا انعقاد خطرے سے خالی نہ ہو گا خصوصا ایسے میں اگر اگلے سال تک کوئی ویکسین ایجاد نہیں ہو جاتی۔

دنیا بھر میں کوروناوائرس کے پھیلائو کو دیکھتے ہوئے جاپان اور انٹرنیشنل اولمپکس کمیٹی نے رواں سال شیڈول ٹوکیو اولمپکس کو ایک سال تک ملتوی کر دیا تھا۔ تاہم ایک لاکھ 60 ہزار سے زائد افراد کی موت اور 24 لاکھ متاثرین کے بعد یہ سوال کیا جا رہا ہے کہ کیا 15 ماہ بعد بھی اولمپکس کا انعقاد ممکن ہو سکے گا کیونکہ ابھی تک اس وائرس کے علاج کے لیے کوئی ویکسین بھی نہیں بنائی گئی۔ امریکا کی ایموری یونیورسٹی (Emory University) کے پروفیسر زاک ( Zach) نے کہا کہ جب ہم شائقین سے بھرے اسٹیڈیم کے ساتھ کھیلوں کی واپسی کی بات کرتے ہیں تو ہمیں اس وقت تک انتظار کرنا چاہیے جب اس سلسلے میں کوئی ویکسین ایجاد نہیں ہو جاتی۔

ٹوکیو اولمپکس کا انعقاد آئندہ سال 24 جولائی سے 8 اگست تک ہو گا اور اس کے بعد پیرالمپکس بھی شیڈول ہیں، لیکن منتظمین منصوبوں میں مختلف تبدیلیوں کے بارے میں سوچ رہے ہیں جس میں شائقین کے بغیر ایونٹ کے انعقاد پر بھی غور جاری ہے۔ زاک ( Zach) ایتھلیٹکس ہیلتھ کے ماہر ہیں اور ان کا ماننا ہے کہ ویکسین بننے میں کم از کم 12 سے 18 ماہ کا عرصہ لگ سکتا ہے اور اسے سے قبل جو بھی شخص اس مجمع کا حصہ بنے گا وہ خطرے میں ہو گا۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر ہم 50 ہزار، 70 ہزار یا ایک لاکھ شائقین کو بغیر ویکسن کے ایک ساتھ جمع کرتے ہیں تو یہ دراصل انہیں خود ہی خطرے میں جھونکنے کے مترادف ہو گا۔ ان کا کہنا تھا کہ دنیا کے مختلف علاقوں اور خطوں سے لوگ وائرس کو اپنے ساتھ لا سکتے ہیں اور ایسے میں مقامی افراد اور شائقین کے ساتھ ساتھ ایتھلیٹس کی زندگیاں بھی خطرے سے دوچار ہو سکتی ہیں۔

جاپان میں پہلا کیس تین ماہ قبل رپورٹ ہوا تھا لیکن اس کے باوجود ابتدائی طور پر وائرس کے خلاف اقدامات نہیں کیے گئے جس کے نتیجے میں اب وہاں وائرس تیزی سے پھیل رہا ہے۔ اب تک جاپان میں وائرس سے کم ازکم 12 ہزار سے زائد افراد متاثر اور 250 اموات ہو چکی ہیں۔ یاد رہے کہ اولمپکس کو آخری مرتبہ جنگ عظیم دوئم کے موقع پر 1940ء میں ملتوی کیا گیا تھا اور حیران کن اتفاق یہ ہے کہ اس وقت بھی اولمپکس کا انعقاد ٹوکیو میں ہی ہونا تھا۔

No comments.

Leave a Reply