امریکا نے عالمی ادارہ صحت کے خلاف ہرجانے کا دعوی دائر کر دیا

عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے سربراہ ڈاکٹر ٹیڈرس

عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے سربراہ ڈاکٹر ٹیڈرس

نیو یارک  ۔۔۔ نیوز ٹائم

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے بعد اب امریکی شہری بھی کوروناوائرس کے بجائے ہاتھ دھو کر عالمی ادارہ صحت کے پیچھے پڑ گئے اور ریاست نیو یارک کے تین شہریوں نے عالمی ادارہ صحت کے خلاف عدالت میں ہرجانے کا دعوی دائر کر دیا ہے۔ فیڈرل کورٹ میں دائر کیے گئے دعوے میں عالمی ادارہ صحت پر کورونا سے بچائو کے لیے بروقت اقدامات، منظم عالمی کوششوں اور آگہی دینے میں ناکامی کا الزام عائد کیا گیا ہے۔  امریکی شہریوں کے ہرجانے کے دعوے میں کورونا کو عالمی وبا قرار دینے میں تاخیر، علاج کے لیے گائیڈ لائنز اور سفری پابندیوں کا مشورہ نہ دینا بھی شامل ہیں۔

خیال رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی عالمی ادارہ صحت کے فنڈز روک دیئے ہیں ان کا کہنا تھا کہ امریکہ ڈبلیو ایچ او کو سالانہ 400 سے 500 ملین ڈالر فراہم کرتا ہے جبکہ چین عالمی ادارہ صحت کو صرف 40 ملین ڈالر دے رہا ہے۔ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ڈبلیو ایچ او نے کوروناوائرس پر تاخیر سے ایکشن لیا۔ عالمی ادارہ صحت چین کے زیادہ قریب ہے جس نے چین کے لیے بارڈر کھلے رکھنے کا غلط مشورہ دیا انہوں نے الزام لگایا کہ ڈبلیو ایچ او نے کوروناوائرس سے متعلق درست معلومات فراہم نہیں کیں جس کے سبب امریکہ کو جانی اور مالی نقصان اٹھانا پڑا۔

واضح رہے کہ جی20 کے وزرائے صحت نے کمزور اور ناقص نظام صحت کو دنیا میں کوروناوائرس کے پھیلائو کی وجہ قرار دے دیا ہے۔ سعودی دارالحکومت ریاض میں جاری جی 20 ممالک کے وزرائے صحت کے آن لائن اجلاس میں کوروناوائرس کی وجہ سے پیدا ہونے والی صورتحال، اقدامات اور صحت کے نظام میں موجود خامیوں پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ سعودی عرب کے وزیر صحت کورونا سے متعلق ایک ہنگامی میٹنگ کی وجہ سے ورچوئل اجلاس میں شریک نہیں ہو سکے۔ وزرا کا کہنا تھا کہ کورونا کے باعث عالمی برادری کی وبا سے نمٹنے کی صلاحیتیں اور کمزوریاں سامنے آ گئی ہیں۔ اجلاس کے مشترکہ اعلامیے میں اس بات پر زور دیا گیا کہ نظام صحت بہتر بنانے کی عالمی کوششوں کی ضرورت ہے۔ اجلاس میں عالمی ادارہ صحت اور عالمی بینک سمیت بین الاقوامی اور علاقائی تنظیموں کے علاوہ اسپین، سنگاپور، اردن اور سوئٹزرلینڈ کے رہنمائوں کو بھی مدعو کیا گیا۔ جی 20 اجلاس کے مشترکہ اجلاس میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے عالمی ادارہ صحت کی مالی اعانت روکنے پر کوئی ردعمل نہیں دیا گیا۔

ادھر عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے ایک بار پھر کوروناوائرس کو قابو کرنے کے لیے لاک ڈائون میں بتدریج کمی لانے پر زور دیا ہے۔  ڈبلیو ایچ او نے خبردار کیا ہے کہ اگر لاک ڈائون کی پابندیوں کو عجلت میں ہٹا دیا گیا تو اس سے وبا کے پھیلائو میں اضافہ ہو سکتا ہے۔  ڈبلیو ایچ او کے ڈائریکٹر نے پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ لاک ڈائون کے اقدامات مثبت ثابت ہوئے ہیں  اور امید ظاہر کی کہ لوگ یقینا ایسے وقت میں جب کوروناوائرس کی صورتحال کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کورونا کے بعد عوام اپنے معاشروں کو رواں دواں رکھنے کے لیے زندگی کے نئے انداز اپنانے کے لیے تیار ہوں گے۔  آن لائن پریس کانفرنس میں انہوں نے کہا کہ جب تک اس وبا کے خلاف ویکسین دریافت نہیں ہوتی تب تک وبا کے خلاف احتیاطی تدابیر اپنانا ہی نیا قاعدہ ہو گاْ  خیال رہے کہ کچھ عرصہ قبل عالمی ادارہ صحت نے خبردار کیا تھا کہ لاک ڈائون میں نرمی بہت ہی خطرناک ثابت ہو گی۔

عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے سربراہ ڈاکٹر ٹیڈرس (Tedros Adhanom)نے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ لاک ڈائون میں نرمی سے اموات میں تیزی آ سکتی ہے، کئی ملکوں میں معاشی مشکلات ہیں لیکن تمام ممالک کو لاک ڈائون میں نرمی سے متعلق بہت ہی احتیاط کرنی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ لاک ڈائون میں نرمی سے متعلق حکمت عملی بنانے کے لیے کچھ ملکوں کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں تاہم کئی ممالک خود ہی شہریوں کے گھروں پر رہنے کی پابندی ہٹانے کی تیاری کر رہے ہیں۔ ڈاکٹر ٹیڈرس (Tedros Adhanom)نے کہا کہ یورپی ممالک میں عالمی وبا کے کیسز میں کچھ کمی آئی ہے تاہم افریقہ سمیت دوسرے ممالک میں کورونا کیسز بہت تیزی سے بڑھ رہے ہیں۔

No comments.

Leave a Reply