دنیا بھر میں 265کروڑ سے زیادہ لوگوں کو بھوک کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے: رپورٹ

سب سے زیادہ متاثر ہونے والا براعظم افریقہ ہے جس کے بعد ایشیا اور پھر لاطینی امریکہ ہیں

سب سے زیادہ متاثر ہونے والا براعظم افریقہ ہے جس کے بعد ایشیا اور پھر لاطینی امریکہ ہیں

نیوز ٹائم

خوراک کے عالمی پروگرام، فوڈ اینڈ ایگریکلچرل آرگنائزیشن اور 14 دوسرے اداروں کی ایک نئی رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ کروناوائرس کی وبا کے اقتصادی اثرات کے سبب دنیا بھر میں 25 کروڑ سے زیادہ لوگوں کو بھوک کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ لیزا شلائن (Lisa Schlein) نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ عالمی اداروں کی اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس وبا سے پہلے کوئی 1350 کروڑ لوگوں کو دنیا بھر میں خوراک کی شدید قلت اور سخت نوعیت کی بھوک کا سامنا ہے۔ لیکن رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اگر اس سلسلے میں فوری اور مناسب اقدامات نہ کئے گئے تو سال کے اختتام تک یہ تعداد دوگنی سے بھی زیادہ ہو جائے گی۔

رپورٹ کے مطابق، اس کے اسباب دنیا کے مختلف حصوں میں ہونے والے تصادم، ماحولیات کی تبدیلی اور اقتصادی بحران ہیں اور اس سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والا براعظم افریقہ ہے جس کے بعد ایشیا اور پھر لاطینی امریکہ ہیں۔ رپورٹ میں مزید کیا گیا ہے کہ ان متاثرہ لوگوں میں سے کوئی 77 فیصد لوگ وہ ہیں جو ان علاقوں میں رہتے ہیں جہاں مختلف نوعیت کے تصادم جاری ہیں۔ عالمی خوراک کے پروگرام کے چیف اکنامسٹ عارف حسین نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ جنوبی سوڈان، یمن، ڈیموکریٹک ریپبلک آف کانگو، افغانستان اور شام جیسے ملکوں میں رہنے والے شدید خطرات سے دوچار ہیں۔

اس بارے میں گفتگو کرتے ہوئے ممتاز ماہر معاشیات اور شکاگو یونیورسٹی کے پروفیسر ظفر بخاری نے کہا ہے کہ ان میں سے پانچ ممالک وہ ہیں جو ہمیشہ ہی سے بھوک کے مسئلے سے دوچار ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اس وقت خوراک کی دستیابی سے بھی بڑا مسئلہ لاجسٹک کا ہے کہ دستیاب خوراک کو ضرورت مند لوگوں تک کس طرح پہنچایا جائے اور جب یہ خوراک منزل تک پہنچ جائے تو اس کی تقسیم کس طرح ہو۔  وہاں بھی ٹراسپورٹیشن کا مسئلہ راہ کی رکاوٹ بنتا ہے۔

عالمی اداروں کو وہاں کی مقامی حکومتوں پر اس کے لئے انحصار کرنا پڑتا ہے اور وہ حکومتیں اس خوراک کو اپنی ذاتی منفعت کے لئے استعمال کرتی ہیں۔

اقوام متحدہ اور امدادی اداروں کا تخمینہ ہے کہ انہیں خوراک کے متوقع بحران سے نمٹنے کے لئے اس سال 10 سے 12 ارب ڈالر کی ضرورت ہو گی۔ لیکن ان اداروں کا کہنا ہے کہ انہیں اس بات کو یقینی بنانے کے لئے کہ آئندہ تین مہینے کے لیے درکار خوراک مہیا رہے، 1.9 ارب ڈالر کی فوری ضرورت ہے۔

No comments.

Leave a Reply