سی پیک منصوبہ ناکام ہوسکتا ہے یا نہیں؟ نئی امریکی رپورٹ

رپورٹ کو تشکیل دینے والے ڈینیل مارکی کا کہنا ہے کہ سی پیک ناکام نہیں ہو سکتا، یہ سیاسی اور سفارتی طور پر ناممکن ہے۔

رپورٹ کو تشکیل دینے والے ڈینیل مارکی کا کہنا ہے کہ سی پیک ناکام نہیں ہو سکتا، یہ سیاسی اور سفارتی طور پر ناممکن ہے۔

واشنگٹن ۔۔۔ نیوز ٹائم

نئی امریکی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاک، چین اقتصادی راہداری (سی پیک) کے بارے میں اپنا ردعمل تیار کرتے ہوئے امریکا کو خاص طور پر بھارت اور پاکستان کے درمیان گہری دشمنی کے تناظر میں علاقائی استحکام پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ اخبار کی رپورٹ کے مطابق امریکا کو پاکستان میں چین کے ساتھ کس طرح نمٹنا چاہیے کے عنوان سے جاری رپورٹ میں واشنگٹن سے یہ بھی درخواست کی گئی کہ امریکا سی پیک پر ردعمل دیتے ہوئے خطے میں چین کی بڑھتی ہوئی مداخلت سے درپیش طویل المدتی جغرافیائی و سیاسی چیلنجز پر بھی نگاہ رکھے۔

رپورٹ کو تشکیل دینے والے ڈینیل مارکی (Daniel S. Markey)  کا کہنا ہے کہ سی پیک ناکام نہیں ہو سکتا، یہ سیاسی اور سفارتی طور پر ناممکن ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے لپے چین ایک اہم شراکتدار اور لائف لائن ہے جبکہ چین کے لیے سی پیک اس کے ترقیاتی ماڈل اور ایک اہم منصوبے دونوں کی برآمد کے لیے ٹیسٹ کیس کی حیثیت رکھتا ہے۔ کارنیگی سنگھوا (Carnegie-Tsinghua)سینٹر فار گلوبل پالیسی واشنگٹن کے چین کے ماہر ڈینیل مارکی (Daniel S. Markey) نے پاکستان میں چین کے اثر و رسوخ کا جائزہ لیتے ہوئے بھارت اور پاکستان کے درمیان بڑھتے ہوئے تنائو پر توجہ دینے کی ضرورت کو نمایاں کیا۔ انہوں نے خبردار کیا کہ گزشتہ ایک سال کے دوران بھارت اور پاکستان ایک بار پھر جنگ کے دہانے پر پہنچ چکے ہیں، اس موسم سرما میں ہو سکتا ہے بھارت اور پاکستان کے درمیان ایک اور فوجی بحران پیدا ہو۔

انہوں نے ٹرمپ انتظامیہ پر زور دیا کہ وہ بھارت اور پاکستان کو جنگ سے روکنے کے لیے ایک ممکنہ سفارتی شراکتدار کے طور پر بیجنگ کے کردار کی تعریف کرے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر چین اور امریکا کے تعلقات میں تنائو جنوبی ایشیائی بحران کے درمیان تعاون کو روکتا ہے تو تمام فریقین کی شکست ہو گی۔ ڈینیل مارکی (Daniel S. Markey)نے نشاندہی کی کہ اس وقت واشنگٹن، پاکستان کے خلاف بھارتی فوجی حملوں کو جواز انگیز ردعمل کے طور پر دیکھتا ہے  جبکہ بیجنگ اپنے زیادہ بڑے ہمسایہ ملک کی جارحیت کے لیے پاکستان کی پوری قوت سے ردعمل دینے کی ذمہ داری پر زور دیتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ بدقسمتی سے خطرناک ہے، امریکا اور چین دونوں کو مستقبل میں نئی دہلی اور اسلام آباد سے سفارتی مصروفیات کو نئے طرز پر لے جانا ہو گا۔ ان کا کہنا تھا کہ اگرچہ بھارت اور پاکستان کے درمیان تنائو کو امریکی پالیسی سازوں کے لیے پہلی اور سب سے فوری تشویش ہونا چاہیے تاہم انہیں افغانستان سے مکمل فوجی انخلا کے منصوبوں پر چین کے اثرات پر بھی توجہ دینی چاہیے۔

No comments.

Leave a Reply