عرب خواتین کے خلاف نازیبا زبان، خلیجی ممالک اور بھارت کے درمیان سفارتی تعلقات کشیدہ

بھارت میں مسلمانوں پر مظالم کی ہر روز نئی داستان رقم ہو رہی ہے

بھارت میں مسلمانوں پر مظالم کی ہر روز نئی داستان رقم ہو رہی ہے

نئی دہلی ۔۔۔ نیوز ٹائم

بھارت میں بڑھتی تعصب پسندی نے مودی حکومت کو جلانا شروع کر دیا، مسلمانوں پر مظالم کے بعد سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور دیگر خلیجی ملکوں کی جانب بھارت پر شدید تنقید کی جانے لگی۔ دہلی میں ہونے والے فسادات ہوں یا مقبوضہ کشمیر میں 8 ماہ سے جاری کرفیو بھارت میں مسلمانوں پر مظالم کی ہر روز نئی داستان رقم ہو رہی ہے۔ سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور دیگر خلیجی ملکوں کی بھارت کے ساتھ محبت کی پینگیں ہندوتوا کے تعصب سے ٹوٹتی نظر آ رہی ہیں۔ کوروناوائرس اور بھارتی ممبر پارلیمنٹ کی جانب سے کیے گئے عرب خواتین سے متعلق ٹوئٹ پر عرب بھڑک اٹھے ہیں۔

گزشتہ سال اگست میں متحدہ عرب امارات کی جانب سے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کو ملک کا سب سے بڑا سول ایوارڈ دیا  گیا تھا،  جس پر پاکستان نے احتجاج کیا تھا اور باورکرایا تھا کہ مودی سرکار کس حد تک مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں ملوث ہے۔ پاکستان کے ساتھ دیرینہ اسٹریٹجک تعلقات کے باوجود یو اے ای حکومت نے اس احتجاج کو درخوراعتنا نہیں سمجھا تھا۔ ایسا ہی سعودی عرب کا معاملہ تھا، گزشتہ سال ولی عہد محمد بن سلمان  پاکستان کا دورہ مکمل کر کے بھارت گئے تو وہاں انہوں نے نریندرمودی کو اپنا بڑا بھائی کہا۔ محبتوں کے پیچھے خلیجی ملکوں کے اقتصادی مفادات تھے جبکہ بھارت کی لیبر جو ان ممالک میں کام کرتی ہے۔  بھارت میں جب کوروناوائرس کی وبا پھیلی تو انتہاپسند ہندوئوں نے الزام مسلمانوں پر عائد کر دیا۔

دوسری جانب عرب خواتین کے بارے میں نازیبا الفاظ کے چنائو پر بی جے پی لیڈر شدید تنقید کی زد میں ہے جبکہ خلیجی ملکوں کی رگ حمیت بھی پھڑکی ہے جبکہ بھارت کے علاوہ خلیج میں کام کرنے والے بعض ہندووں نے سوشل میڈیا پر سرِعام مسلمانوں کو کورونا کے حوالے سے نشانہ بنانا شروع کیا ہے تو سعودی عرب اور امارات کو بھی بھارتی تعصب کی سمجھ آئی ہے۔ بھارت کے انتہا پسند ہندووں کے ساتھ ساتھ حکمران پارٹی کے بعض سیاستدان بھی مسلمانوں کو مطعون کرنے میں لگے ہوئے ہیں۔جس پر عرب امارات کی شاہی فیملی کی رکن ہندالقسیمی نے بھارت کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے اور بھارتی انتہا پسندسوچ  اور  اسلاموفوبیا کے حوالے سے زہریلے ریمارکس پر شدید مذمت کی ہے۔ عرب ممالک میں مقیم بھارتی شہریوں کی جانب سے اسلام مخالف پروپیگنڈہ پر بھارت اور عرب مملک کے درمیان سفارتی تعلقات کشیدہ، بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے تعلقات میں بہتری کیلئے عرب ممالک کے سربراہان سے رابطے شروع کر دیے ہیں۔  تفصیلات کے مطابق گزشتہ دو ہفتوں سے عرب ممالک میں مقیم بھارتی ہندو شہری کورونا وبا کے پھیلائو کا ذمہ دار تبلیغی اراکین کو قرار دے رہے ہیں جبکہ ان ممالک کی جانب سے ایسے افراد کے خلاف کارروائیاں بھی کی جا رہی ہیں۔ ہندوئوں کے اس پروپیگنڈہ کی وجہ سے بھارت اور عرب ممالک کے دوران سفارتی تعلقات بھی متاثر ہو رہے ہیں اور بھارتی شہریوں کو ان ممالک سے نکالے جانے کا بھی اندیشہ ہے۔  اس صورتحال میں بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے عرب ممالک کے شدید اعتراضات کے بعد تعلقات کی بہتری کیلئے سفارتی رابطے شروع کر دیئے ہیں۔

بھارتی وزیر اعظم نے سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، کویت، قطر، بحرین، اومان، فلسطین، شام اور مصر کے سربراہان سے رابطہ کیا ہے اور ان کے اعتراضات دور کرتے ہوئے موقف اختیار کیا ہے کہ بھارت میں بسنے والے 1.3 ارب لوگ مذہب کی بنیاد پر ایک دوسرے سے نفرت نہیں کرتے ہیں۔ بھارت نے ان ممالک کے ساتھ تعلقات کو مزید بہتر کرنے کیلئے ہائڈروکسی کلوروکوئن سمیت بہت سی ادویات بھی فراہم کی ہیں۔ جبکہ کویت کی درخواست پر بھارت نے اپنے ڈاکٹرز، نرسز اور طبی عملے کی ٹیم بھی کویت بھیجی ہے جو کہ وہاں کے طبی عملے کو ٹریننگ دیں گی۔ واضح رہے کہ خلیجی ممالک اپنے ثقافتی اور مذہبی پس منظر کے حوالے سے بہت حساس ہیں اور ان کے خلاف کسی بھی قسم کی کوئی آواز برداشت نہیں کی جاتی، گزشتہ دو ہفتوں سے بھارتی شہریوں کی جانب سے جاری پروپیگنڈے کی وجہ سے بھارت کے ان ممالک کے ساتھ تعلقات متاثر ہوئے ہیں جن کو اب دوبارہ بحال کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی اور وزیرِ خارجہ سبھرمنیم جے شنکر اس حوالے سے کافی متحرک ہو گئے ہیں اور مسلسل عرب دنیا سے رابطے میں ہیں۔

No comments.

Leave a Reply