جنوبی کوریا نے شمالی کوریا کے سربراہ کی موت کی تردید کر دی

شمالی کوریا کے سربراہ 36 سالہ کم جونگ ان

شمالی کوریا کے سربراہ 36 سالہ کم جونگ ان

سیئول ۔۔۔ نیوز ٹائم

شمالی کوریا کے سربراہ 36 سالہ کم جونگ ان کی شدید علالت کے بعد ان کی موت کی خبریں وائرل ہو رہی تھیں جس پر جنوبی کوریا کی حکومت نے دعوی کیا ہے کہ ان کے پڑوسی ملک کے سربراہ نہ صرف زندہ ہیں بلکہ ان کی صحت بھی پہلے سے بہتر ہے۔ جنوبی کوریا کی جانب سے مذکورہ وضاحت ایک ایسے وقت میں سامنے آئے ہے جب 24 اور 25 اپریل کو کم جونگ ان کی موت کی افواہیں پھیل رہی تھیں۔ کم جونگ ان کی موت کی افواہیں اس وقت پھیل گئیں جب ایک امریکی صحافی نے اپنی ٹوئٹ میں دعوی کیا کہ چینی ریاست ہانگ کانگ کے ایک ٹی وی چینل نے دعوی کیا کہ شمالی کوریا کے سربراہ چل بسے۔

اسی طرح امریکی اخبار نیو یارک پوسٹ نے اپنی رپورٹ میں ہانگ کانگ کے ٹی وی چینل کی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ کم جونگ ان شدید علالت کے بعد چل بسے۔ ساتھ ہی نیو یارک پوسٹ نے ایک جاپانی میگزین کی رپورٹ کا حوالہ دیا اور بتایا کہ کم جونگ ان کی موت نہیں ہوئی بلکہ ان کی صحت خراب ہے۔ اس سے قبل بھی کم جونگ ان کے شدید علیل اور دماغی طور پر مفلوج یا مردہ ہونے کی خبریں گردش میں تھیں۔ کم جونگ ان کی شدید علالت کی خبریں 15 اپریل کے بعد ہونا شروع ہوئیں جب انہیں اپنے والد کی برسی کی تقریب میں نہیں دیکھا گیا تھا۔ رائٹرز نے 22 اپریل کو رپورٹ میں بتایا تھا کہ کم جونگ ان گزشتہ 2 ہفتوں سے شدید علیل ہیں اور بعض رپورٹس میں یہ دعوی بھی کیا گیا کہ وہ دماغی طور پر مفلوج بن چکے ہیں۔ کم جونگ ان کے شدید علیل ہونے کی خبریں رواں ماہ اس وقت شدت پکڑ گئی تھیں جب شمالی کوریا کے اخبارات نے خبریں شائع کیں کہ کم جونگ ان 15 اپریل کو اپنے والد کی برسی کی تقریب میں دکھائی نہیں دیے۔

شمالی کوریا کی 2 نیوز ویب سائٹس کے مطابق کم جونگ ان کی طبیعت رواں ماہ کے آغاز میں ہی سے خراب ہو گئی تھی اور 12 اپریل کو ان کے دل کا آپریشن کرنا پڑا، جس وجہ سے وہ اپنی سرکاری رہائش گاہ سے پہاڑوں کے درمیان دوسری رہائش گاہ منتقل ہو گئے، جہاں ان کی طبیعت مزید بگڑ گئی تھی۔ ایسی خبریں آنے کے بعد چینی حکومت نے بھی ایک طبی ٹیم کو 25 اپریل سے قبل شمالی کوریا بھیجا تھا۔ چینی حکام نے 25 اپریل کو تصدیق کی تھی کہ کم جونگ ان کی طبیعت خراب ہونے کی خبروں کے بعد طبی ٹیم کو چند دن قبل ہی روانہ کیا گیا تھا تاہم چینی حکام نے شمالی کوریا کے سربراہ کی صحت کے حوالے سے بات نہیں کی تھی۔ اگرچہ ایسی خبریں آنے کے بعد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی اپنے بیان میں کہا تھا کہ انہیں امید ہے کہ کم جونگ ان صحت مند ہوں گے تاہم انہوں نے ان کی صحت کے حوالے سے کھل کر بات نہیں کی تھی۔ کم جونگ ان کے شدید علیل ہونے کی خبروں کے ایک ہفتے بعد اب جنوبی کوریا کے حکام نے واضح الفاظ میں دعوی کیا ہے کہ شمالی کوریا کے سربراہ صحتیاب ہیں۔

امریکی نشریاتی ادارے فاکس نیوز نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ جنوبی کوریا کے صدر مون جائے Moon Jae-in) کے خارجہ امور کے مشیر چنگ ان مون (Moon Chung-in) نے دعوی کیا کہ شمالی کوریا کے سربراہ زندہ ہیں۔ جنوبی کوریا کے صدر کے مشیر نے مختصر مگر واضح انداز میں شمالی کوریا کے سربراہ کی صحت سے متعلق پھیلنے والی افواہوں کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ کم جونگ ان صحت مند ہیں۔ دوسری جانب برطانوی اخبار دی گارجین نے بھی اپنی رپورٹ میں بتایا کہ شمالی کوریا کے سربراہ کے زیر استعمال رہنے والی ٹرین کو ان کی رہائش گاہ کے قریب دیکھا گیا۔ اس سے قبل ان کے زیر استعمال رہنے والی مذکورہ ٹرین غائب تھی تاہم اب شمالی کوریا پر نظر رکھنے والے امریکا کے سیٹلائٹ ادارے نے تصدیق کی کہ کم جونگ ان کے زیر استعمال رہنے والی ٹرین ان کی رہائش گاہ کے قریب دیکھی گئی۔

رپورٹ کے مطابق مذکورہ ٹرین 12 اپریل کے بعد غائب تھی تاہم اب اس ٹرین کی موجودگی کے بعد خیال کیا جا رہا ہے کہ شمالی کوریا کے سربراہ کی صحت بہتر ہو رہی ہے۔ جس جگہ ٹرین کو دیکھا گیا وہ سرکاری صدارتی محل نہیں بلکہ کم جونگ ان کے خاندان کے استعمال میں رہنے والی دوسری جگہ تھی، جہاں طبیعت کی خرابی کے بعد شمالی کوریا کے سربراہ کو منتقل کیے جانے کی افواہیں ہیں۔ علاہ ازیں ہانگ کانگ کے ٹی وی چینل ایچ کے ایس ٹی وی نے بھی اپنی رپورٹ میں بتایا کہ اب کم جونگ ان کی صحتیابی کی خبریں ہیں اور انہوں نے اچھی خدمات ادا کرنے پر عہدیداروں اور ملازمین کا شکریہ بھی ادا کیا۔

خیال رہے کہ کم جونگ ان گزشتہ 9 سال سے شمالی کوریا کے سربراہ ہیں، وہ 2011 ء میں اپنے والد کم جونگ کی ہلاکت کے بعد سربراہ مملکت بنے تھے۔ 36 سالہ رہنما کے بارے میں اس طرح کی متضاد خبریں پہلی مرتبہ سامنے نہیں آئیں بلکہ 2014 ء میں ایک مہینے سے زائد عرصے تک میڈیا سے غائب رہے تھے بعد ازاں رپورٹس ملی تھیں کہ ان کی صحت ٹھیک نہیں۔ ان کے والد کے حوالے سے بھی کہا جاتا ہے کہ وہ مرنے سے چند سال قبل 2008 ء میں ہی علیل ہو گئے تھے اور ان کی علالت میں 2009 ء میں اضافہ ہو گیا تھا جبکہ 2011 ء میں وہ شدید علالت کے دوران دل کا دورہ پڑنے سے چل بسے تھے۔ سربراہ مملکت بننے کے بعد کم جونگ ان عالمی منظرنامے پر سخت گیر رہنما کے طور پر سامنے آئے تاہم چین سے تعلقات کو مزید مضبوط کیا جبکہ امریکا کے ساتھ اتار چڑھائو آتے رہے۔ کم جونگ نے 2018 ء سے اب تقریبا 4 مرتبہ چین کا دورہ کیا جن کے ساتھ اقوام متحدہ کی پابندیوں کے باوجود معاشی تعلقات بھی ہیں۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور کم جونگ ان کے درمیان 2018 ء اور 2019 ء میں غیر روایتی طور پر دو مرتبہ ملاقات ہوئی جس میں شمالی کوریا کے جوہری نظام پر پائے جانے والے خدشات کو دور کرنا تھا۔

No comments.

Leave a Reply