گستاخانہ خاکے: پاکستانی پارلیمان کا حکومت سے فرانس سے سفیر کو واپس بلانے کا مطالبہ

پاکستانی پارلیمان کا حکومت سے فرانس سے سفیر کو واپس بلانے کا مطالبہ

پاکستانی پارلیمان کا حکومت سے فرانس سے سفیر کو واپس بلانے کا مطالبہ

اسلام آباد ۔ ۔۔ نیوز ٹائم

پاکستان کی پارلیمان نے ایک قرارداد کے ذریعے وزیر اعظم عمران خان کی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ فرانس میں گستاخانہ خاکوں کی دوبارہ تشہیر کے خلاف احتجاج کے طور پر پیرس میں متعین اپنے سفیر کو واپس بلا لے۔ پارلیمان کے ایوان زیریں قومی اسمبلی نے حال ہی میں فرانس میں پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم (Prophet of Islam Peace be upon him) کی توہین پر مبنی گستاخانہ خاکوں کی دوبارہ اشاعت کے ردعمل میں یہ قرارداد منظور کی ہے اور اس میں فرانسیسی صدر عمانوایل ماکروں (Emmanuel Macron) پر مسلم مخالف منافرت پھیلانے کا الزام عاید کیا ہے۔ قومی اسمبلی میں اس غیر پابند قرارداد کی منظوری سے قبل ہی اسلام آباد میں متعین فرانسیسی سفیر کو دفتر خارجہ طلب کیا گیا تھا اور ان سے گستاخانہ خاکوں کی فرانس میں دوبارہ تشہیر پر احتجاج کیا گیا تھا۔ قومی اسمبلی کی قرارداد میں فرانسیسی صدر ماکروں (Emmanuel Macron) ایسے لیڈروں کے منافرت پر مبنی بیانات پر گہری تشویش کا اظہار کیا گیا ہے  اور کہا گیا ہے کہ وہ اپنے بیانات کے ذریعے غیر قانونی اشتعال انگیزی کو جائز ثابت کرنے کی کوشش کر رہے ہیں  اور ڈیڑھ ارب مسلمانوں کے مذہبی جذبات کو مجروح کرنے کا موجب بن رہے ہیں۔ قرارداد میں پاکستانی حکومت پر زوردیا گیا ہے کہ وہ دوسرے اسلامی ممالک کو بھی فرانسیسی مصنوعات کے بائیکاٹ کا کہے۔ دفتر خارجہ کے بیان کے مطابق فرانسیسی سفیر کو باور کرا دیا گیا ہے کہ پاکستان اسلام کو محدود انتخابی اور سیاسی مقاصد کے حصول کے لیے دہشت گردی سے جوڑنے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتا ہے۔

شرانگیز خاکوں کا ردعمل

واضح رہے کہ فرانسیسی دارالحکومت پیرس کے نواح میں ایک اسکول میں تاریخ کے استاد نے اسی ماہ کے اوائل میں اپنی جماعت میں پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم (Prophet of Islam Peace be upon him) کے توہین آمیز خاکے دکھائے تھے۔ اس پر ایک چیچن نژاد نوجوان طیش میں آ گیا تھا اور اس نے 16 اکتوبر کو اس فرانسیسی استاد کا سر قلم کر دیا تھا۔ فرانسیسی صدر عمانوایل ماکروں (Emmanuel Macron)نے مقتول استاد کی حرکت کا اظہار رائے کی آزادی کے نام پر دفاع کیا تھا اور اس کو خراج عقیدت پیش کیا تھا۔ اس کے ردعمل میں پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان نے ایک بیان میں کہا تھا کہ عمانوایل ماکروں (Emmanuel Macron)نے گستاخانہ خاکوں کی تشہیر کی حوصلہ افزائی کر کے دراصل اسلام پر حملہ کیا ہے۔ پاکستان کے دو بڑے شہروں لاہور اور پشاور میں آج فرانس اور صدر ماکروں (Emmanuel Macron)کے خلاف احتجاجی مظاہرے کیے گئے ہیں جبکہ بعض دینی و سیاسی جماعتوں کے قائدین اور سماجی و کاروباری تنظیموں نے فرانسیسی مصنوعات کے بائیکاٹ کی اپیل کی ہے۔ دریں اثنا آل پاکستان ٹریڈرز ایسوسی ایشن کے صدر اجمل بلوچ نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کی تنظیم ملک بھر کے تاجروں سے فرانسیسی اشیا کے بائیکاٹ اور انھیں دکانوں سے ہٹانے کے لیے رابطے میں ہے۔ انھوں نے آئندہ جمعہ کو اسلام آباد میں فرانسیسی سفارت خانے کی جانب احتجاجی مارچ کرنے کا بھی اعلان کیا ہے۔ فرانس میں اظہار رائے کی آزادی کے نام پر پیغمبراسلام صلی اللہ علیہ وسلم (Prophet of Islam Peace be upon him)کی انتہائی توہین پر مبنی خاکوں کی ایک مرتبہ پھر تشہیر پر اسلامی ممالک میں سخت ردعمل کا اظہار کیا جا رہا ہے۔  کویت اور ترکی سمیت بعض ممالک میں دکان داروں نے فرانسیسی مصنوعات کا اجتماعی بائیکاٹ کر دیا ہے اور انھوں نے اپنی دکانوں اور سپر اسٹورز سے فرانسیسی اشیا ہٹا دی ہیں۔

یاد رہے کہ 2005ء  میں ایک ڈینش اخبار ژولاند پوستن (Jyllands-Posten) نے سب سے پہلے توہین آمیز خاکے شائع کیے تھے۔ اس کے ردعمل میں اسلامی دنیا میں ڈنمارک کی مصنوعات کے بائیکاٹ کی مہم چلائی گئی تھی۔ اس کے بعد فرانسیسی جریدے شارلی ایبڈو (Charlie Hebdo) نے یہ خاکے دوبارہ شائع کیے تھے۔ اس کے ردعمل میں 2015ء  میں بعض مسلح مسلم نوجوانوں نے طنزیہ مواد شائع کرنے والے اس جریدے کے پیرس میں واقع دفتر حملہ کر دیا تھا جس کے نتیجے میں 12,10 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ اب ان توہین آمیز خاکوں کے فرانس میں دوبارہ منظرعام پر آنے کے بعد مسلم دنیا میں غم و غصے کی لہر دوڑ گئی ہے اور فرانسیسی مصنوعات کے بائیکاٹ کی اپیل کی جا رہی ہے۔ اس معاملے پر فرانس اور ترکی کے درمیان ایک نیا سفارتی تنازع بھی پیدا ہو چکا ہے اور فرانس نے ترکی سے اپنے سفیر کو واپس بلا لیا ہے۔ ترک صدر رجب طیب اردگاب نے اپنے فرانسیسی ہم منصب عمانوایل ماکروں(Emmanuel Macron) کے بارے میں اگلے روز کہا تھا کہ انھیں نفسیاتی مدد کی ضرورت ہے۔ انھوں نے فرانسیسی صدر کے اسلاموفوبیا سے متعلق ریمارکس اور اسلامی علیحدگی پسندی کے خلاف اعلان جنگ کے ردعمل میں یہ بیان جاری کیا تھا۔ ترک صدر نے یورپی لیڈروں پر زوردیا ہے کہ وہ عمانوایل ماکروں کو اسلام کی مخالفت اور مسلمانوں کو نشانہ بنانے سے روکیں۔

No comments.

Leave a Reply