جاپان کے وزیراعظم کا پارلیمان میں پہلا خطاب

جاپان کے وزیر ِاعظم سوگا یوشی ہیدے

جاپان کے وزیر ِاعظم سوگا یوشی ہیدے

ٹوکیو ۔۔۔ نیوز ٹائم

جاپان کے وزیر ِاعظم سوگا یوشی ہیدے (Yoshihide Suga) نے گزشتہ ماہ اپنا عہدہ سنبھالنے کے بعد پارلیمان سے پہلا پالیسی خطاب کیا ہے۔  خطاب کے ایجنڈے میں کورونا وائرس کی عالمگیر وبا سرِفہرست تھی۔ وزیر اعظم سوگا (Yoshihide Suga) نے کہا جون کے اواخر میں مصدقہ متاثرین کی تعداد بڑھی، تاہم انفیکشن کے پھیلائو میں کمی شروع ہو گئی۔  اب کمی کا رجحان سست ہو رہا ہے اور صورتحال اب بھی ناقابلِ پیشگوئی ہے۔ ہم انفیکشن کی روک تھام اور اس کے بے تحاشہ پھیلائو کو روکنے اور عوامی صحت اور زندگیوں کے تحفظ کی ہر ممکن کوشش کریں گے۔ ہم سماجی اور اقتصادی سرگرمیاں بحال اور معیشت کا احیا بھی کریں گے۔ سوگا (Yoshihide Suga) نے مزید کہا کہ حکومت معائنوں کی اہلیت کو بڑھانے کا منصوبہ رکھتی ہے تاکہ عالمی اقتصادی سرگرمیوں کو محفوظ انداز میں بحال کیا جا سکے۔  انہوں نے کہا کہ مقصد یہ ہے کہ آئندہ مہینے کے اختتام تک، خاص طور پر کاروباری اور تعلیمی شعبوں سے متعلقہ 20 ہزار لوگ ہر روز جاپان میں داخل ہو سکیں۔ سوگا (Yoshihide Suga) نے مزید کہا کہ ان کی انتظامیہ ویکسین کی اتنی مقدار حاصل کرنے کی کوشش کر رہی ہے جو آئندہ سال کی پہلی ششماہی تک ملک کے ہر شہری کو فراہم کی جا سکے۔ حکمران اتحاد کو امید ہے کہ 5 دسمبر تک جاری رہنے والے رواں پارلیمانی اجلاس کے اختتام تک کورونا وائرس کی ویکسین کے حصول کے بارے میں قانون منظور کر لیا جائے گا۔ سوگا (Yoshihide Suga) نے ماحولیاتی تبدیلیوں کے حوالے سے کہا کہ جاپان 2050 ء تک اپنے معاشرے کو کاربن سے پاک کرنے کا ہدف حاصل کرنے کی کوشش کرے گا۔ سوگا (Yoshihide Suga) نے آئندہ سال محفوظ اور خطرات سے پاک انداز میں ٹوکیو اولمپکس اور پیرالمپکس کی میزبانی کرنے کا اپنا عزم بھی دہرایا ہے۔ اس کے بعد وزیراعظم نے جمعہ تک پارلیمان کے ایوان بالا اور ایوانِ زیریں دونوں میں سوال و جواب کے دورانیوں کا سامنا کریں گے۔ امکان ہے کہ حزبِ اختلاف، کورونا وائرس کے علاوہ ممکنہ طور پر ملک کے اعلی ترین علمی ادارے، سائنس کونسل میں سوگا (Yoshihide Suga) کی جانب سے 6 دانشوروں کو تعینات کرنے سے انکار کے بارے میں اختلافِ رائے پر بھی توجہ مرکوز کرے گی۔

 دوسری جانب وزیر اعظم یوشی ہیدے سوگا (Yoshihide Suga) نے پچھلے کچھ عرصہ سے دنیا بھر میں موسمیاتی تبدیلی کی آوازیں سنائی دے رہی ہیں۔ فضا میں کاربن کے بڑھنے سے سانس لینے میں دشواری کے ساتھ صحت کے ایسے مسائل پیدا ہو رہے ہیں کہ محکمہ صحت بھی سمجھ پانے سے قاصر ہے۔ پلاسٹک کے استعمال اور نکلنے والے دھوئیں نے ماحول کو اس قدر آلودہ کر دیا ہوا ہے کہ سانس لینا موت کو دعوت دینا ہے۔ لہذا اب مختلف ممالک نے پلاسٹک کے استعمال کو کم کرنے اور اپنی اپنی فضا کو صاف کرنے کے منصوبوں پر عمل کرنا شروع کر دیا ہے۔ اسی حوالے سے جاپان جیسے ترقی یافتہ ملک نے بھی کچھ ہنگامی تبدیلیاں لانے کا عندیہ دیا ہے۔ جاپان کے پرائم منسٹر یوشی ہائیڈ سوگا (Yoshihide Suga)نے کہا ہے کہ 2050ء تک جاپان دنیا کا پہلا کاربن نیوٹرل ملک بن جائے گا۔ دنیا کی تیسری بڑی معیشت کے مالک ملک نے موسمیاتی تبدیلی کو مدنظر رکھتے ہوئے سخت اقدامات اٹھائے ہیں۔ وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ اب موسمیاتی تبدیلی معاشی اضافے میں کسی قسم کی رکاوٹ کا باعث نہیں بن سکے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمیں اپنی سوچ بدلنے کی ضرورت ہے۔ جیسا کہ ہم موسمیاتی تبدیلی کو مدنظر رکھتے ہوئے تبدیلیاں لا رہے ہیں، ظاہر ہے یہ تبدیلیاں انڈسٹریل سٹرکچر میں تبدیلی کا باعث بنیں گی اور معیشت پر بھی ہر صورت اثرانداز ہوں گی۔ جاپان کے وزیر اعظم نے کہا کہ میں اعلان کرتا ہوں کہ ہم ہر صورت کاربن سے پاک سوسائٹی میں رہیں گے۔ انہوں نے یہ واضح کیا کہ 2050ء تک وہ صاف ماحول کا 80% حاصل کر لیں گے۔ جاپان کے ساتھ ساتھ یورپ نے بھی اسی قسم کی پالیسیوں پر عمل کرنا شروع کر دیا ہے جبکہ چین کا بھی یہی دعوی ہے کہ وہ بھی2060ء تک کاربن فری زون میں شامل ہو جائے گا۔ اگرچہ جاپان کے اس دعوے سے متعلق شکوک و شبہات پائے جاتے ہیں مگر جس طرح سے وہ کوئلہ اور دیگر فیول کے استعمال میں تبدیلیاں لا رہا ہے اس سے یہی لگتا ہے کہ اپنے دعوے کے مطابق وہ کاربن فری سوسائٹی میں سانس لینے کے قابل ہو جائے گا۔

No comments.

Leave a Reply