ایتھوپیا میں سینکڑوں لوگوں کا قتل عام، ملک میں خانہ جنگی عروج پر

ایتھوپیا کی ریاست تگرے میں حکومت اور عوام ایک دوسرے کے آمنے سامنے ہیں

ایتھوپیا کی ریاست تگرے میں حکومت اور عوام ایک دوسرے کے آمنے سامنے ہیں

ریاست  تگرے ۔۔۔ نیوز ٹائم

ایتھوپیا کی ریاست تگرے (Tigray region)  میں حکومت اور عوام ایک دوسرے کے آمنے سامنے ہیں اور فورسز کی گولہ باری کے نتیجے میں سینکڑوں لوگ موقعہ پر جاں بحق ہو گئے ہیں۔ عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ حکومت کی فورسز نے تگرے پیپلز لبریشن فرنٹ کے لوگوں اور عام عوام پر سرعام اور سیدھی گولیاں برسا کر ان کے جسم چھلنی کر کے رکھ دیے جس کے نتیجے میں درجنوں لوگ جان کی بازی ہار گئے۔ لگ بھگ ایک ہفتے سے تگرے (Tigray region)  میں فورسز ہوائی اور زمینی آپریشن میں مصروف تھیں اور بندوق کی نوک پر عوام کو سرنڈر کرنے پر مجبور کیا جا رہا تھا۔ جبکہ حکومتی سطح پر اس واقعہ کی ترید کرتے ہوئے اتنے بڑے پیمانے پر اموات کی خبر کو جھوٹ قرار دیا گیا ہے  جبکہ حکومت نے ملک بھر میں ٹیلی فون لائنزز اور انٹرنیٹ سروسز بھی بند کی ہوئی ہیں تاکہ ملکی خانہ جنگی کی خبریں باہر نہ جا سکیں۔ حکومت اور احتجاجی عوام کے درمیان خانہ جنگی کی صورت حال گزشتہ ہفتے پیدا ہوئی جو کہ اب خونی ہوتی جا رہی ہے۔

ایتھوپیا گورنمنٹ اور ٹی پی ایل ایف کے درمیان کیھچاتانی کافی پرانا ہے۔ کیونکہ ٹی پی ایل ایف نے تگرے (Tigray region)  میں بڑے عرصے تک حکومت کی اور موجودہ حکومت نے ان کے پر کاٹ کر انہیں محدود کر کے رکھ دیا تھا۔ لڑائی کا آغاز 2018ء میں اس وقت سے ہوا جب آبی احمد (Abiy Ahmed)  ملک کے وزیر اعظم بنے۔ اس وقت آبی احمد (Abiy Ahmed) کے ساتھ ٹی پی ایل ایف بڑی اتحادی پارٹی تھی کیونکہ اس کے پاس بھی ووٹوں کی اکثریت تھی۔ تاہم بعد ازاں حکومت اور اتحادی پارٹی میں تنازعات پیدا ہوا اور ان کے درمیان خلیج بڑھتی چلی گئی جس کا نتیجہ اب قتل عام کی صورت میں برآمد ہوا ہے۔ ملک میں حالات دگرگوں ہیں اور کسی بھی وقت بڑا سانحہ رونما ہو سکتا ہے کیونکہ خانہ جنگی کی صورت حال ابھی بھی موجود ہے۔ نہ تو حکومت اپنے موقف سے پیچھے ہٹ رہی ہے اور نہ ہی لبریشن موومنٹ رکنے کا نام لے رہی ہے۔ ایک رپورٹ کے مطابق گزشتہ روز ہونے والے قتل عام میں 100 سے زائد لوگ موقعہ پر جاں بحق ہوئے ہیں جبکہ اس تعداد سے کہیں زیادہ شدید زخمی ہیں۔

No comments.

Leave a Reply