الطاف حسین انتہائی مطلوب دہشت گردوں کی فہرست میں شامل

بانی متحدہ قومی موومنٹ الطاف حسین

بانی متحدہ قومی موومنٹ الطاف حسین

اسلام آباد ۔۔۔ نیوز ٹائم

وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کی انتہائی مطلوب ملزمان کی فہرست منظرعام پر آ گئی جس میں ملک بھر سے ایک ہزار 210 مطلوب ملزمان کا نام شامل ہے۔ ایف آئی اے کی فہرست کے مطابق اشتعال انگیز تقاریر کیس میں بانی متحدہ قومی موومنٹ الطاف حسین بھی انتہائی مطلوب دہشتگرد ہیں۔ کیس میں الطاف حسین کے علاوہ محمد انور بھی ایف آئی اے کے انتہائی مطلوب ہیں۔ انتہائی مطلوب ملزمان کی فہرست میں مسلم لیگ (ن) کے رہنما ناصر محمود بٹ بھی شامل ہے جن کا نام جج ویڈیو سکینڈل کے بعد فہرست میں شامل کیا گیا تھا۔ اس کے علاوہ فہرست میں سابق صدر مملکت پرویز مشرف، سابق وزیر اعظم شوکت عزیز اور شجاع خانزادہ پر خودکش حملوں کے ملزمان بھی شامل ہیں۔ سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کے بیٹے علی حیدر گیلانی کے اغوا میں ملوث ملزمان کو بھی اس فہرست میں شامل کیا گیا ہے۔ ایف آئی اے نے ممبئی حملہ کیس میں نامزد ملزمان کو بھی اس فہرست میں شامل کیا ہے۔ صوبوں کے حساب سے اگر دیکھا جائے تو اس فہرست میں خیبر پختونخوا کے سب زیادہ 737 انتہائی مطلوب ملزمان ہیں۔ اس کے بعد بلوچستان کے 161، پنجاب کے 122، سندھ کے 100 اور اسلام آباد کے 32 ملزمان ایف آئی اے کو انتہائی مطلوب ہیں۔ ایف آئی اے کی فہرست میں گلگت بلتستان کے بھی 30 ملزمان ایف آئی اے کو انتہائی مطلوب ہیں۔

واضح رہے کہ لندن میں رہنے والے ایم کیو ایم کے بانی الطاف حسین 27 سالہ خودساختہ جلاوطنی کے دوران مختلف انکوائریز کا سامنا کر رہے ہیں اور انہیں پہلی مرتبہ 3 جون 2014 ء کو منی لانڈرنگ سے متعلق تفتیش کے دوران اسکاٹ لینڈ یارڈ نے گرفتار کیا تھا تاہم بعد ازاں انہیں ضمانت پر رہا کر دیا گیا تھا۔ 2016 میں برطانوی حکام نے منی لانڈرنگ کی تحقیقات ختم کر دی تھیں اور انہیں وہ رقم واپس کر دی تھی جو 2014 ء کے دوران الطاف حسین کے گھر اور دفتر پر مارے گئے چھاپوں کے دوران برآمد کی گئی تھیں۔ یہی نہیں بلکہ الطاف حسین کو ایم کیو ایم کے رہنما ڈاکٹر عمران فاروق کے قتل کی تفتیش کے دوران بھی سوالات کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ واضح رہے کہ عدالت کی جانب سے الطاف حسین کی میڈیا کوریج پر پابندی عائد کرنے کے علاوہ 22 اگست کو کراچی پریس کلب پر کی گئی اشتعال انگیز تقریر کے بعد پاکستان میں ان کی پارٹی کو ان سے لاتعلقی کا اعلان کرنا پڑا تھا۔

No comments.

Leave a Reply