ایتھوپیا کے منحرف رہنما کا اریٹیریا کے ہوائی اڈے پر بمباری کا دعوی

ٹیگرے کے صدر ڈیبریٹسن گیبریمائیکل

ٹیگرے کے صدر ڈیبریٹسن گیبریمائیکل

ادیس ابابا  ۔۔۔ نیوز ٹائم

ایتھوپیا کے شمالی ٹیگرے (Tigray Region)  کے رہنما نے کہا ہے کہ ان کی افواج نے ہمسایہ ملک اریٹیریا (Eritrean)  کے دارالحکومت میں ہوائی اڈے پر بمباری کی تھی۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے ‘اے ایف پی’ کے مطابق وفاقی حکومت کے فوجیوں اور ٹیگرے (Tigray Region)  کی افواج کے مابین شمالی ایتھوپیا میں ہونے والی لڑائی بین الاقوامی سرحد کے پار پھیل چکی ہے۔ ٹیگرے کے صدر ڈیبریٹسن گیبریمائیکل (Debretsion Gebremichael)  نے یہ نہیں بتایا کہ ہفتے کے روز اسمارا (Asmara) پر کتنے میزائل داغے گئے لیکن انہوں نے کہا کہ یہ اریٹیریا (Eritrean)  کا واحد شہر ہے جس کو نشانہ بنایا گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ان کی افواج گزشتہ کچھ دنوں سے کئی محاذوں پر اریٹریئن (Eritrean) فورسز سے لڑ رہی ہیں۔ ڈیبریٹسن گیبریمائیکل (Debretsion Gebremichael)  نے اس کی وضاحت نہیں کی لیکن یہ کہا کہ اریٹرین (Eritrean)  فوجیں تعینات کی گئیں اور ایتھوپیا کی سرحد پر لڑ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان کی فوجیں ایتھوپیا کے فوجیوں کے علاوہ اریٹرین (Eritrean)  فوج کی ’16 ڈویژن’ سے لڑ رہی ہیں۔ ممکنہ طور پر جب ایتھوپیا کے دارالحکومت ادیس ابابا (Addis Ababa) کو نشانہ بنانے کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے جواب دیا کہ میں آپ کو بتانا نہیں چاہتا لیکن میزائل بھی لمبی دوری کے تھے۔

دوسری جانب اریٹرین (Eritrean) کے عہدیداروں نے تبصرہ کرنے سے گریز کیا۔ اریٹرییا (Eritrean)  پر ہونے والے حملوں کے بعد ایتھوپیا کی حکومت کی جانب سے کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا۔ ایتھوپیا میں حکام نے کہا تھا کہ ہزاروں ایتھوپین شمالی ٹیگرے (Tigray Region) کے علاقے میں پرتشدد حملوں سے بچنے کے لیے ہمسایہ مملک سوڈان میں ہجرت کر گئے ہیں۔ مشرقی سرحدی قصبے قصالہ (town of Kassala)  میں سوڈان کی مہاجر ایجنسی کے سربراہ السیر خالد (Alsir Khaled)  نے بتایا تھا کہ سرحد پار سے آنے والوں میں متعدد ایتھوپیایی فوجی بھی شامل ہیں۔ واضح رہے کہ حکومت اور ٹیگرے (Tigray Region)  کی مقامی انتظامیہ کے درمیان طویل عرصے سے چپقلش تھی اور گزشتہ ہفتے جھڑپیں شروع ہوئی تھیں۔ فضائی کارروائی میں درجنوں افراد ہلاک ہوئے جبکہ خدشات کا اظہار کیا جا رہا تھا کہ یہ لڑائی ملک میں خانہ جنگی کا باعث نہ بن جائے اور اس سے پڑوسی ممالک بھی متاثر ہو سکتے ہیں۔

No comments.

Leave a Reply