ایتھوپیا: الٹی میٹم کے بعد ٹیگرے کے دارالحکومت کے گرد گھیرا تنگ

خطے ٹیگرے کی حکمران جماعت ٹی پی ایل ایف کو 72 گھنٹے کا الٹی میٹم دیتے ہوئے کہا تھا کہ بدھ تک ہتھیار ڈال دیں

خطے ٹیگرے کی حکمران جماعت ٹی پی ایل ایف کو 72 گھنٹے کا الٹی میٹم دیتے ہوئے کہا تھا کہ بدھ تک ہتھیار ڈال دیں

ادیس بابا  ۔۔۔ نیوز ٹائم

ایتھوپیا کی حکومت نے کہا ہے کہ وفاقی فورسز نے ٹیگرے  (Tigray) پیپلز لبریشن فرنٹ (ٹی پی ایل ایف) کو 72 گھنٹوں کے الٹی میٹم کے بعد ٹیگرے (Tigray)  کے علاقائی دارالحکومت کے گرد گھیرا تنگ کیا جا رہا ہے۔خبر ایجنسی ‘رائٹرز’ کی رپورٹ کے  مطابق ایتھوپیا کی حکومت کے ترجمان ریڈوان حسین (Redwan Hussein) نے تین ہفتوں سے جاری کشیدگی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ خاتمے کا آغاز شروع ہوا چاہتا ہے۔ قبل ازیں ایتھوپیا کے وزیر اعظم آبے احمد (Abiy Ahmed) نے 50 لاکھ آبادی پر مشتمل پہاڑی خطے ٹیگرے (Tigray) کی حکمران جماعت ٹی پی ایل ایف کو 72 گھنٹے کا الٹی میٹم دیتے ہوئے کہا تھا کہ بدھ تک ہتھیار ڈال دیں یا پھر میکیلے (Mekelle) میں آخری معرکے لیے تیار ہو جائیں۔  دوسری جانب ٹی پی ایل ایف کے رہنما ڈیبریٹسیون (Debretsion Gebremichael) نے میکیلے (Mekelle)  کے گھرائو کی خبروں کو مسترد کر دیا اور کہا کہ الٹی میٹیم سرکاری فورسز کا دوبارہ منظم ہونے کا ایک حربہ ہے کیونکہ انہیں تین اطراف سے شکست کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ رپورٹ کے مطابق دونوں فریقین کے دعوئوں کی آزاد ذرائع سے تصدیق نہیں کی جا سکی کیونکہ خطے میں فون اور انٹرنیٹ کا نظام سست ہے۔ خیال رہے کہ ایتھوپیا کی حکومت کی جانب سے 4 نومبر کو ٹی پی ایل ایف پر ملٹری بیس پر حملے کا الزام عائد کیا گیا تھا، جس کے بعد کارروائی شروع کی گئی تھی۔ ایتھوپیا میں 4 نومبر کو شروع ہونے والی کشیدگی سے اب تک سینکڑوں ہلاکتوں کی اطلاعات ہیں جبکہ 40 ہزار سے زائد افراد پڑوسی ملک سوڈان ہجرت کر گئے ہیں۔

ٹی پی ایل ایف نے ٹیگرے (Tigray) کے ساتھ قریبی خطوں امہارا  (Amhara) اور اریٹیریا  (Eritrea) کی سرحد پر بھی راکٹ فائر کیے تھے اور ان پر الزام عائد کیا تھا کہ وہ ٹیگرے (Tigray) کے خلاف وفاقی فورسز کی معاونت کر رہے ہیں۔ ریڈوان حسین  (Redwan Hussein) نے پریس کانفرنس میں کہا کہ حکومت کے پاس ٹیگرے(Tigray)  کے اکثر علاقوں کا قبضہ ہے اور مقبوضہ علاقوں میں لوگ ٹی پی ایل ایف کی جانب سے فراہم کیا گیا اسلحہ واپس کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ وفاقی فورسز ٹیگرے (Tigray) کے دارالحکومت میکیلے (Mekelle)  سے 50 کلومیٹر دوری پر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سرکاری فورسز کا حامی خطہ احمارا (Amhara) کے دارالحکومت باہر ڈار پر بھی ٹیگرے (Tigray) کی فورسز نے راکٹ فائر کیے، جس سے نقصان پہنچا ہے۔ حکومتی ترجمان کا مقامی ہوٹل پر ہونے والے حملے کا ذکر کرتے ہوئے کہنا تھا کہ اب تک جانی نقصان کی اطلاع نہیں ملی ہے اور میرے خیال میں اب ہم اس کے عادی ہوئے ہیں اس لیے زیادہ پریشانی کی بات نہیں ہے۔

ایتھوپیا کے دارالحکومت ادیس بابا میں پولیس نے 796 افراد کو دہشت گردی کی منصوبہ بندی کے الزام میں گرفتار کیا ہے جو ٹی پی ایل ایف کے لیے کام کرتے تھے۔ واضح رہے کہ حکومت اور ٹیگرے  (Tigray)کی مقامی انتظامیہ کے درمیان طویل عرصے سے چپقلش تھی اور گزشتہ ہفتے جھڑپیں شروع ہوئی تھیں۔ فضائی کارروائی میں درجنوں افراد ہلاک ہوئے جبکہ خدشات کا اظہار کیا جا رہا تھا کہ یہ لڑائی کہیں ملک میں خانہ جنگی کا باعث نہ بن جائے اور اس سے پڑوسی ممالک بھی متاثر ہو سکتے ہیں۔ اقوام متحدہ کا کہنا تھا کہ ایتھوپیا کی مرکزی حکومت کے فوجیوں اور ٹیگرے  (Tigray) فورسز کے درمیان 8 مختلف مقامات پر لڑائی جاری ہے۔ وزیراعظم آبے محمد (Abiy Ahmed)نے خطے میں کارروائی کے لیے فوج کو احکامات جاری کیے تھے جبکہ اس سے قبل ٹیگرے حکومت کی حامی فورسز نے میکیلے (Mekelle) میں مرکزی فوج کے ایک بیس پر قبضہ کیا تھا۔ ایتھوپیا کی کابینہ نے بھی خطے میں 6 ماہ کے لیے ہنگامی حالات کا اعلان کیا ہے۔

No comments.

Leave a Reply