اسرائیلی وزیر اعظم کا سعودی عرب کا دورہ، ولی عہد سے ملاقات کا انکشاف

اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان

اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان

ریاض ۔۔۔ نیوز ٹائم

اسرائیلی میڈیا نے اپنی رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے ساتھ ایک خفیہ ملاقات کے لیے سعودی عرب روانہ ہو گئے ہیں۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کی رپورٹ کے مطابق یہ سینئر اسرائیلی اور سعودی عہدیداروں کے درمیان پہلی ملاقات ہو گی۔ عبرانی زبان کے ذرائع ابلاغ نے ایک نامعلوم اسرائیلی اہلکار کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو اسرائیل کی خفیہ ایجنسی موساد (Mossad)  کے سربراہ یوسی کوہن (UC Cohen)  کے ہمراہ اتوار کے روز سعودی شہر نیوم کے لیے روانہ ہوئے  جہاں انہوں نے محمد بن سلمان سے ملاقات کی جہاں ولی عہد امریکا کے سیکریٹری خارجہ مائیک پومپیو سے ملاقات کے لیے وہاں موجود تھے۔ اسرائیلی وزیر اعظم کے دفتر نے اس بارے میں رائے طلب کرنے کی درخواستوں کا جواب نہیں دیا۔ مائیک پومپیو نے مشرق وسطی کے سفر کے دوران ایک امریکی پریس کے وفد کے ساتھ سفر کیا تاہم جب وہ ولی عہد سے ملاقات کے لیے گئے تو وفد کو نیوم ایئر پورٹ پر ہی چھوڑ دیا تھا۔ جہاں بحرین، سوڈان اور متحدہ عرب امارات نے ٹرمپ انتظامیہ کے تحت اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے کے لیے معاہدے کیے ہیں  وہیں سعودی عرب نے اس بارے میں بات کرنے سے انکار کر دیا تھا۔

سعودی فرمانروا شاہ سلمان طویل عرصے سے فلسطینیوں کی آزاد ریاست کے حصول کی کوششوں میں ان کی حمایت کرتے آئے ہیں تاہم تجزیہ کاروں اور اندرونی ذرائع کا ماننا ہے کہ ان کا 35 سالہ بیٹا ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان ممکنہ طور پر امن عمل میں کسی بڑی پیشرفت کے بغیر تعلقات کو معمول پر لانے کے خیال کے بارے میں زیادہ کھل کر سامنے آئے ہیں۔ ریاست نے متحدہ عرب امارات جانے کے لیے اسرائیلی پروازوں کو سعودی فضائی حدود کے استعمال کی منظوری دی تھی۔ یہ فیصلہ ایسے وقت میں سامنے آیا تھا جب ڈونلڈ ٹرمپ کے داماد اور سینئر مشیر جیرڈ کشنر نے ولی عہد محمد بن سلمان سے ریاض میں ملاقات کی تھی۔ بحرین کے اسرائیل سے تعلقات معمول پر لانے سے کم از کم سعودی عرب کے بھی نظریے کا معلوم ہوتا کیونکہ جزیرے نما ریاست بحرین، ریاض پر انحصار کرتی ہے۔

خیال رہے کہ اگست و ستمبر میں بحرین اور متحدہ عرب امارات کے اسرائیل سے تعلقات قائم کیے جانے کے بعد امریکا نے مسلم دنیا کے اہم ترین ملک سعودی عرب پر زور دیا تھا کہ وہ اسرائیل کے ساتھ تعلقات بحال کرے۔ اگست میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے داماد اور وائٹ ہائوس کے مشیر جیرڈ کشنر نے کہا تھا کہ یہ سعودی عرب کے مفاد میں ہو گا کہ وہ اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول پر لائے، جیسا کہ متحدہ عرب امارات نے کیا۔ علاوہ ازیں اکتوبر میں امریکی سیکریٹری خارجہ مائیک پومپیو نے سعودی عرب کو ترغیب دی تھی کہ وہ اسرائیل کو تسلیم کرے جس سے دیگر خلیجی ممالک کو اسرائیل سے تعلقات قائم کرنے میں آسانی ہو گی۔ سعودی وزیر خارجہ فیصل بن فرحان سے ملاقات کے بعد پومپیو نے کہا تھا کہ ہمارا مشترکہ مقصد خطے میں امن و سلامتی ہے۔

No comments.

Leave a Reply