اسرائیل، ایران پر امریکی حملہ ممکن بنانے کے لیے سرگرم

اسرائیل، تہران پر امریکی حملے کو ممکن بنانے کے لیے سرگرم ہے۔

اسرائیل، تہران پر امریکی حملے کو ممکن بنانے کے لیے سرگرم ہے۔

واشگنٹن ۔۔۔ نیوز ٹائم

اسرائیل، تہران پر امریکی حملے کو ممکن بنانے کے لیے سرگرم ہے۔ حملہ اگلے دو ماہ میں ممکن بنانے کی تیاری کی جاری رہی ہے۔ یہ دعوی امریکی ذرائع ابلاغ میں کیا جا رہا ہے۔  امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مشیروں کو ایران کے جوہری سائٹ پر حملے کے آپشنز کا بتایا ہے۔ ایران پر حملہ ڈونلڈ ٹرمپ کے دور حکومت کے آخری دنوں میں کرنے کا منصوبہ ہے۔ دوسری جانب اسرائیلی ذرائع ابلاغ کے مطابق اتوار کی رات سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان سے ہونے والی ملاقات میں ایران سے متعلق بات چیت ہوئی۔ اسرائیلی حکام پیش بندی کر رہے ہیں کہ آنے والے ہفتے انتہائی اہم ہیں۔ ملاقات ایسے وقت میں ہوئی جب امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو خلیجی ممالک کے دورے پر تھے۔

دوسری جانب اسرائیلی ڈیفنس فورس نے کمر کس لی ہے کہ ٹرمپ کے عہدہ چھوڑنے سے قبل ایران پر حملہ کرنے کی ممکنہ تیاری مکمل ہو چکی ہے۔ اسرائیلی ایجنسیوں کے مطابق یہ بہت ہی نازک مرحلہ ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ ایران سے متعلق اپنے خیالات کو عملی جامہ پہنانے میں کامیاب ہو پاتے ہیں یا نہیں۔ اسرائیلی حکومت نے اپنی لڑاکا فورس کوکسی بھی وقت حملہ کرنے کے لیے تیار رہنے کا حکم دیتے ہوئے ٹرمپ کی طرف سے اسلامی جمہوریہ ملک پر حملہ کرنے کا اشارہ ملتے ہی منصوبہ بندی کا کہہ دیا گیا ہے۔ ایران کے ساتھ نیا محاذ کھڑا کرنے کا اصل مقصد جوہری ہتھیاروں کو نقصان پہنچانے کے ساتھ ساتھ مکمل نیوکلیئر انفراسٹرکچر کو تباہ کرنا ہے۔ ایران پر حملہ کرنے سے متعلق محض منصوبہ بندی ہی نہیں کی جا رہی بلکہ ایران کی طرف سے ردعمل سے نبٹنے کے لیے بھی سوچ بیچار کی جا رہی ہے۔ کیونکہ ایران نہ صرف ڈائریکٹ بلکہ شام، لبنان اور غزہ پٹی میں پھیلے وسیع تر باغیوں کے ذریعے بھی اسرائیل پر چڑھ دوڑنے کی ہمت اور حوصلہ رکھتا ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ 20 جنوری کو جو بائیڈن کے حلف لینے سے قبل ٹرمپ اپنے دور صدارت کا آخری ایڈونچر ضرور کرنا چاہتا ہے۔ ایران کے خلاف جنگ کی منصوبہ بندی اسرائیلی نیوز چینل 13 کی خبر کے بعد سامنے آئی جس میں یہ دعوی کیا گیا کہ واشنگٹن اور تل ابیب مل کر تہران کے خلاف اکٹھے محاذ لانچ کرنے کا منصوبہ بنا چکے ہیں۔ صدر ٹرمپ کی منصوبہ بندی کے مطابق وہ صرف اور صرف ایران کے ناتن شہر پر حملہ کرنا چاہتا ہے جہاں یورینیم کی سب سے زیادہ مقدار موجود ہے اور نیوکلیئر ہتھیاروں کی افزائش جاری ہے۔ تاہم امریکی اسٹیبلشمنٹ نے ٹرمپ کو ایسا کرنے سے روک رکھا ہے کیونکہ امریکہ کی کسی ایسی حرکت سے خطے میں نہ رکنے والی جنگ شروع ہو جائے گی۔تاہم اس قسم کی خبروں سے متعلق ردعمل دیتے ہوئے ایرانی حکومت کا کہنا تھا کہ ہم اسرائیل اور امریکہ کے کسی بھی قسم کے حملے کا پوری طاقت سے جواب دینے کا حوصلہ اور استطاعت رکھتے ہیں۔

No comments.

Leave a Reply