یہ پہلا موقع نہیں تھا جب برطانیہ کرسمس سے محروم رہا

اس سال کورونا وائرس کی وجہ سے برطانیہ کے عوام کرسمس سے رہے

اس سال کورونا وائرس کی وجہ سے برطانیہ کے عوام کرسمس سے رہے

نیوز ٹائم

اس سال کورونا وائرس کی وجہ سے برطانیہ کے عوام کرسمس سے ایسے محروم ہوئے کہ اب تک وہ اس غم سے چھٹکارہ نہیں پا سکے ہیں۔         سیدنا عیسی کی پیدائش کے مقدس دن کی یاد منانے سے محرومی کے ساتھ لوگ بوڑھے والدین کے ساتھ مل کر یہ تہوار منانے اور اپنے خاندان والوں کے ساتھ ٹرکی اور یارک شائر پڈنگ کے مزے اڑانے سے محروم رہے۔ عوام ہی نہیں بلکہ تاجر بھی جن کے لیے کرسمس دولت کمانے کا موقع ہوتا تھا، ہاتھ مسل کر رہ گئے۔ عام طور پر کرسمس پر صرف کارڈ ہی دو کروڑ پاونڈز کے فروخت ہوتے تھے۔  اس کے ساتھ بڑے بڑے اسٹورز میں خاص سیل پر بھی عوام کروڑوں پاونڈز کا سامان خریدتے تھے۔ گرجا گھروں میں البتہ خاص عبادت کرنے والوں کی کمی محسوس نہیں ہوئی کیونکہ عام طور پر ملک کے 3 کروڑ 22 لاکھ مسیحیوں میں سے صرف 24 لاکھ مسیحی باقاعدہ طور پر گرجا گھر میں عبادت کرتے ہیں۔  ویسے بھی مسیحی عوام کو مشورہ دیا گیا تھا کہ وہ کورونا وائرس کے پیش نظر کرسمس سے ایک دن پہلے شبینہ عبادت میں شریک نہ ہوں۔

اس سال کرسمس کی محرومی کا تمام تر الزام عوام نے وزیر اعظم بورس جانسن پر ڈالا ہے۔  جنہوں نے کرسمس سے بہت پہلے عوام کو یقین دلایا تھا کہ کرسمس پر کورونا وائرس کے لاک ڈائون کی پابندیاں نرم کر دی جائیں گی اور لوگوں کو اپنے کم سے کم رشتہ داروں سے ملاقات کی اجازت دی جائے گی لیکن عین موقع پر بورس جانسن نے اعلان کیا کہ ملک کو کورونا وائرس کی نئی لہر کا سامنا ہے اور ملک اس وقت لاک ڈائون میں نرمی کر کے ہسپتالوں پر شدید دبائو کا خطرہ مول نہیں لیا جا سکتا۔ اب مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ بورس جانسن کی حکومت کی ناقص حکمت عملی کے بارے میں تحقیقات کرائی جائے۔ اس سے پہلے کورونا وائرس کی شروعات میں بھی حکومت کی غلط پالیسی سے وائرس میں اور اموات میں بھی تیزی سے اضافہ ہوا تھا۔ اس سال جنوری میں جب وائرس کی لہر اٹھی تو اس وقت بورس جانسن نے لاک ڈائون کی پالیسی اختیار نہیں کی جس کی وجہ سے 2 ماہ میں 10 ہزار افراد ہلاک ہو گئے اور معیشت کو الگ نقصان پہنچا۔

یہ پہلا موقع نہیں جب برطانیہ کے عوام کرسمس منانے سے محروم رہے۔ اس سے پہلے 1647ء میں پارلیمنٹ کے ایک آرڈیننس کے تحت کرسمس پر پابندی عاید کر دی گئی تھی۔ اس آرڈیننس کے تحت کرسمس کی تقریبات اور ضیافتوں پر بھاری جرمانے عاید کر دیے گئے تھے۔ کرسمس کے روز جشن کے بجائے فاقہ کا دن مقرر کیا گیا تھا۔ یہ زمانہ اولیور کرامویل (Oliver Cromwell)  کا تھا۔ انگلستان کے اس فوجی جرنیل نے خانہ جنگی کے دوران بادشاہ چارلس اول کے خلاف انگلستان کی پارلیمنٹ کی فوجوں کو استعمال کیا اور ملک کے اقتدار پر قبضہ کر کے اپنے آپ کو جزائر انگلستان کا لارڈ پروٹیکٹر۔ محافظ اعلی قرار دیا۔ کرامویل (Oliver Cromwell)  کے زمانہ میں رومن کیتھولکس کے خلاف قوانین منظور کیے گئے اور ان کی جائداد ضبط کر لی گئیں۔ اولیور کرامویل (Oliver Cromwell)  کا دور اقتدار 1658ء تک ان کے انتقال تک جاری رہا۔  کرامویل (Oliver Cromwell)  پر مذہب اس قدر طاری تھا کہ ان کو یقین تھا کہ اللہ تعالی ان کی فتح کی سمت انہیں راہ دکھا رہا ہے۔  یہی کرامویل تھے جنہوں نے بادشاہ چارلس اول کی موت کے پروانے پر دستخط کیے تھے۔  ان کو ویسٹ منسٹر ایبے میں دفنایا گیا تھا لیکن دو سال شاہ پرستوں کے اقتدار میں آنے کے بعد ان کی لاش ویسٹ منسٹر ایبے سے نکال کر لاش کو زنجیروں سے ٹانگ کر ان کا سر قلم کر دیا گیا تھا۔ جرنیل کرامویل (Oliver Cromwell)  کو برطانیہ کی تاریخ کی نہایت متنازع شخصیت مانا جاتا ہے۔  ونسٹن چرچل نے کرامویل (Oliver Cromwell)  کو ایسا فوجی ڈکٹیٹر قرار دیا جس نے ملک کی تاریخ مسخ کر دی۔ بہرحال برطانیہ کو اب اولیور کرامویل (Oliver Cromwell)  ایسے فوجی جرنیل سے نجات مل چکی ہے اور پارلیمانی جمہویت کے ساتھ مذہبی اعتدال پسندی کی جڑیں مضبوط ہو چکی ہیں۔ برطانیہ کے عوام کو امید ہے کہ نئے سال کی آمد کی خوشیاں پچھلے سال کی تمام آفتوں اور عذاب پر غالب آئیں گے اور زندگی معمول کے مطابق آ جائے گی۔

No comments.

Leave a Reply