روس کا جوہری معاہدے میں توسیع کی امریکی پیشکش کا خیرمقدم

روس کا جوہری معاہدے میں توسیع کی امریکی پیشکش کا خیرمقدم

روس کا جوہری معاہدے میں توسیع کی امریکی پیشکش کا خیرمقدم

ماسکو ۔۔۔ نیوز ٹائم

ویب ڈیسک  روس نے جو بائیڈن انتظامیہ کی جانب سے گزشتہ روز کیے جانے والے اس اعلان کا خیرمقدم کیا ہے جس میں ہتھیاروں کے کنٹرول سے متعلق ایک پروگرام ‘نیو سٹارٹ’ میں پانچ سال کی توسیع کی خواہش ظاہر کی گئی تھی۔ اس پروگرام کی مدت 5 فروری کو ختم ہو رہی ہے۔ روس نے کہا ہے کہ کریملن کو امریکہ کی جانب سے اس سلسلے میں تفصیلات کا انتظار ہے۔ ماسکو میں نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے روسی صدر ولادی میر پیوٹن کے ترجمان ڈمتری پیسکوف (Dmitry Peskov) نے کہا کہ روس اس دستاویز میں توسیع کی سیاسی خواہش کا خیرمقدم ہی کر سکتا ہے۔  تاہم ترجمان کا کہنا تھا کہ اس کا انحصار اس تجویز کی تفصیلات پر ہو گا۔ امریکی سینیٹر باب میننڈیز (Bob Menendez)  نے جو سینیٹ کی خارجہ امور کمیٹی کے آئندہ چیئرمین ہوں گے، انتظامیہ کی تحریک کی حمایت کی ہے۔ میننڈیز (Bob Menendez)  کا کہنا تھا کہ نیو سٹارٹ ٹریٹی، امریکہ کی قومی سلامتی کے لیے بہت اہمیت رکھتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ معاہدہ روس کو اپنی اسٹریٹجک جوہری فورسز کے متعلق ٹھوس اور تصدیق شدہ تفصیلی معلومات فراہم کرنے کا پابند بناتا ہے۔  یہ معاہدہ اس بات کو یقینی بناتا ہے کہ روس اپنے وعدوں پر عمل کر رہا ہے اور یہ بھی یقینی بناتا ہے کہ امریکہ محفوظ، جدید اور موثر جوہری ہتھیار رکھنے کی اپنی ضروریات کو پورا کر سکے۔ تاہم میننڈیز (Bob Menendez)  کا یہ بھی کہنا تھا کہ انتظامیہ کو لازمی طور پر روس پر گہری نظر رکھنی چاہیے جو امریکہ اور اس کے اتحادیوں کو مسلسل دھمکیاں دیتا رہتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں سولر ونڈز پر سائبر حملوں کے حالیہ واقعات، ہمارے انتخابی عمل پر کریملن کے حملوں اور سیاسی مخالفین کو خاموش اور قتل کرانے کی اس کی کوششوں سے نمٹنے کے لیے امریکی انتظامیہ کی جانب سے سخت ردعمل کی توقع رکھتا ہوں۔

صدر جو بائیڈن نے پچھلے سال اپنی انتخابی مہم کے دوران یہ اشارہ دیا تھا کہ وہ روس کے ساتھ اس معاہدے کو قائم رکھنا چاہتے ہیں۔ سٹارٹ ٹریٹی سے متعلق تجویز کے باوجود، وائٹ ہائوس کی پریس سیکرٹری جین ساکی (Jen Psaki)  نے جمعرات کے روز کہا تھا کہ جو بائیڈن روس کو متعدد سفاکانہ اور مخاضمانہ اقدامات پر جوابدہ ٹھہرانے کے عہد پر قائم ہیں، جن میں سولر ونڈز کی ہیکنگ، پچھلے صدارتی انتخابات میں مداخلت اور حزب اختلاف کے لیڈر الیکسی نیولنی (Alexei Navalny)  کو زہر دیے جانے کے واقعات شامل ہیں۔ جمعرات ہی کے روز نیٹو کے سیکرٹری جنرل جینز سٹولٹن برگ (Jens Stoltenberg)  نے کہا تھا کہ امریکہ اور روس کو اپنے معاہدے کی توسیع کرنی چاہیے، اور اسے وسعت دینی چاہیے۔ انہوں نے برسلز میں نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ نیو سٹارٹ معاہدے کی توسیع اس چیز کا اختتام نہیں ہے بلکہ یہ ہتھیاروں پر کنٹرول کو مزید آگے بڑھانے کی ہماری کوششوں کا آغاز ہے۔ اس معاہدے پر 2010 ء میں اس وقت کے امریکہ کے صدر باراک اوباما اور اس دور کے روسی صدر دیمتری میڈویدیف (Dmitry Medvedev) نے دستخط کیے تھے جس میں کہا گیا تھا کہ دونوں ملک اپنے پاس 1550 سے زیادہ جوہری ہتھیار نہیں رکھیں گے۔ سابق صدر ٹرمپ نے اس معاہدے پر نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس معاہدے کی وجہ سے امریکہ کو نقصان ہوا ہے۔

No comments.

Leave a Reply