تیونس میں جھڑپیں جاری، کشیدگی میں اضافہ

غربت، بدعنوانیوں اور ناانصافیوں کے خلاف پرتشدد احتجاج کے دوران مظاہرین اور سیکورٹی ادارے آمنے سامنے ہیں

غربت، بدعنوانیوں اور ناانصافیوں کے خلاف پرتشدد احتجاج کے دوران مظاہرین اور سیکورٹی ادارے آمنے سامنے ہیں

تیونس سٹی  ۔۔۔ نیوز ٹائم

تیونس میں پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپوں میں زخمی ہونے والا شخص ہسپتال میں دم توڑ گیا، جس کے بعد کشیدگی میں مزید اضافہ ہو گیا۔  خبر رساں اداروں کے مطابق ہیکل راشدی (Haykel Rachdi) مظاہرے کے دوران آنسوگیس کا شیل لگنے سے زخمی ہو گیا تھا۔  موت کی اطلاع ملنے پر مظاہرین مزید مشتعل ہو گئے اور سبیطلہ (Sbeitla) میں ایک پولیس اسٹیشن کو نذرآتش کرنے کی کوشش کی۔  دارالحکومت کے علاقے حبیب بورقیبہ ایونیو (Avenue Habib Bourguiba)  میں گزشتہ روز مظاہروں کا سلسلہ جاری رہا اور شہریوں نے احتجاج کے دوران گرفتار کیے گئے افراد کی رہائی کا مطالبہ کیا۔  تیونس میں انسانی حقوق کی تنظیموں کا کہنا ہے کہ اب تک 1000 افراد کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔ پولیس مظاہرین پر طاقت کا بے دریغ استعمال کر رہی ہے اور شہریوں پر آنسوگیس کی شیلنگ جاری ہے۔ وسطی، دیہی اور جنوبی علاقے مظاہروں اور بلووں کی لپیٹ میں ہیں۔  ساحلی شہر سوسہ (Sousse)  کے علاوہ اب احتجاج وسطی شہروں سبیطلہ (Sbeitla) اور القصرین (Kasserine) تک پھیل چکا ہے۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ تیونس میں غربت، بدعنوانیوں اور ناانصافیوں کے خلاف عوامی انقلاب کو ایک عشرہ ہونے کو ہے، لیکن سابق مطلق العنان صدر زین العابدین (Zine El Abidine)  کی حکومت کے خاتمے کے بعد بھی شمالی افریقا میں واقع مسلم عرب ملک کی معیشت میں بہتری نہیں آ سکی۔  10برس کے دوران وہاں کئی بار صدارتی اور پارلیمانی انتخابات منعقد ہو چکے ہیں اور انتقالِ اقتدارکا عمل پرامن انداز میں مکمل ہوا۔  سیاسی میدان میں بہتری کے باوجود اقتصادی مسائل جوں کے توں ہیں اور ان میں کوئی کمی واقع نہیں ہوئی۔  حکومت کے خلاف جاری احتجاج میں زیادہ تعداد نوجوانوں کی ہے۔  گزشتہ ہفتے مظاہرین نے احتجاج شروع کیا تھا اور بعض مقامات پر پولیس پر پتھرائو بھی کیا۔ جو اب میں پولیس نے انہیں منتشر کرنے کے لیے پانی کی توپ اور آنسوگیس کا استعمال کیا تھا۔

No comments.

Leave a Reply