نریندر مودی کو تنقید کا نشانہ بنانے والی کملا ہیرس، کشمیریوں کے لیے امید کی کرن

نائب امریکی صدر کملا ہیرس

نائب امریکی صدر کملا ہیرس

نیوز ٹائم

انڈیا کے زیر انتظام کشمیر کے رہائشیوں کا کہنا ہے کہ انڈین وزیر اعظم نریندر مودی کو تنقید کا نشانہ بنانے والی کملا ہیرس کے بطور نائب امریکی صدر انتخاب سے کشمیر میں کچھ امید پیدا ہوئی ہے۔ عرب نیوز میں گزشتہ شائع ہونے والی خبر کے مطابق کملا ہیرس جنہوں نے گذشتہ ہفتے امریکی صدر جو بائیڈن کے نائب کی حیثیت سنبھالی ہے، انڈین حکومت کی ملک کی مسلم اقلیت کے خلاف امتیازی پالیسیوں اور 2019 ء میں کشمیر کی تقسیم کو تنقید کا نشانہ بناتی رہی ہیں۔ بھارتی نژاد کملا ہیرس نے 2019 ء میں نئی دہلی کی جانب سے اپنے زیر انتظام کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے اور اسے دو یونین ٹیریٹریز میں تقسیم کرنے کے بعد کشمیریوں کو یہ یاد دلانے کے لیے کہ وہ دنیا میں تنہا نہیں ہیں، بین الاقوامی مداخلت پر زور دیا۔

امریکی انتظامیہ میں کملا ہیرس کے علاوہ بائیڈن  کی  ٹیم میں کشمیری شہریت رکھنے والی سمیرا فاضل اور عائشہ شاہ کی تقرری نے خطے میں تبدیلی کے لیے کچھ حد تک امید پیدا کر دی ہے۔ سری نگر میں مقیم سیاسی تجزیہ کار گوہر گیلانی نے عرب نیوز کو بتایا کہ کملا ہیرس نے مسئلہ کشمیر پر کھل کر بات کی ہے۔ اب اس محاذ کے لیے امید ہے۔ تاہم انہوں نے مزید کہا کہ امید توقع کے برابر نہیں ہے۔ سری نگر میں مقیم وکیل دیبا اشرف بھی اس حوالے سے کچھ حد تک پرامید ہیں۔  خاص طور پر پاکستان اور انڈیا کے درمیان کشمیری مسئلے کو حل کرنے کے سلسلے میں جو دونوں ممالک اس علاقے کے خودمختار ہونے کا مطالبہ تو کرتے ہیں لیکن کسی حد تک یہاں حکمرانی بھی کرتے ہیں۔ وکیل دیبا اشرف نے کہا کہ اب ہمیں تھوڑی امید ہے، بائیڈن سب کے لیے مثبت نقطہ نظر رکھتے ہیں قانونی پس منظر سے منسلک ہونے کے باعث وہ مسئلہ کشمیر کو بہتر سمجھ سکتے ہیں اور اس کے حل کے لیے وہ دونوں ممالک پر دبائو بھی ڈال سکتے ہیں۔ بی جے پی کے ترجمان سودیش ورما نے عرب نیوز کو بتایا کہ اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ بائیڈن یہاں ہیں یا ٹرمپ یہاں تھے۔ انہوں نے کہا کہ انڈیا اور امریکہ کے تعلقات جمہوری نظاموں کے آسانی سے کام کرنے اور دونوں ممالک کی عوام کے فائدے کے لیے ماضی کے تجربات بنیادوں پر استوار کیے گئے ہیں،  بائیڈن حکومت کو اس جھوٹے پروپیگینڈے کا نشانہ نہیں بننا چاہیے جو غیر سرکاری تنظیموں کے مفادات کا حصہ ہے۔ واشنگٹن اور نئی دہلی کے مابین مظبوط تعلقات کا حوالہ دیتے ہوئے ماہرین بھی تبدیلی کی کم گنجائش دیکھتے ہیں۔

نئی دہلی کے آبزرور ریسرچ فائونڈیشن کے منوج جوشی نے اس امید سے اختلاف کرتے ہوئے کہا کہ وہ  انسانی حقوق اور اس سب کی پرواہ نہیں کرتے اگر وہ یہ سمجھتے ہیں کہ انڈیا ان کی فلاح و بہبود کے لیے اہم ہے تو وہ اقلیتوں اور انسانی حقوق سے جڑے خدشات کر نظرانداز بھی کر سکتے ہیں۔ کملا ہیرس ڈیموکریٹ پارٹی کی ایک مقبول رہنما ہیں اور یہ پہلی مرتبہ ہوا ہے کہ کسی سیاہ فام خاتون کو نائب صدر چنا گیا ہے۔

No comments.

Leave a Reply