ایران اقوام متحدہ کے کو جوہری پلانٹس کے معائنےکی اجازت دے: یورپی حکام

ایران کے بوشہر ایٹمی بجلی گھر

ایران کے بوشہر ایٹمی بجلی گھر

پیرس ۔۔۔ نیوز ٹائم

اعلی یورپی اور امریکی حکام نے ایران پر زور دیا ہے کہ اقوام متحدہ کے جوہری توانائی کے نگران ادارے کو اپنے جوہری پلانٹس کے معائنے کی اجازت دینے پر عمل پیرا رہے تاکہ 2015ء میں طے پانے والے معاہدے کو بچایا جا سکے۔ خبر رساں ایجنسیوں اے ایف پی، اے پی اور روئٹرز کے مطابق فرانس، جرمنی اور برطانیہ کے وزرائے خارجہ نے ایران اور خطے میں سیکیورٹی پر تبادلہ خیال کرنے کے لیے جمعرات کو پیرس میں ملاقات کی جبکہ امریکی وزیر خارجہ ٹونی بلنکن (Antony Blinken)  نے ویڈیو کانفرنس کے ذریعے شرکت کی۔ برطانیہ کی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں بتایا ہے کہ تینوں یورپی ممالک اور امریکہ نے جوہری ہتھیاروں کے پھیلائو کو روکے رکھنے کی پالیسی پر کاربند رہنے کے عزم کا اعادہ کیا اور اس بات کو یقینی بنایا کہ ایران کبھی بھی نیوکلیئر ہتھیار نہیں بنائے گا۔ بیان کے مطابق وزرا نے ایران کی جانب سے یورینیم کی 20 فیصد افزودگی کے حالیہ اقدام پر تحفظات کا اظہار کیا۔ ایران نے کہا تھا کہ جب تک امریکہ جوہری معاہدے میں شامل نہیں ہوتا تب تک اقوام متحدہ کے جوہری توانائی کے نگران ادارے کو اپنے جوہری پلانٹس کا معائنہ نہیں کرنے دے گا۔

جرمنی کے وزیر خارجہ ہیکو ماس (Heiko Maas)  نے خبردار کیا ہے کہ ایران آگ سے کھیل رہا ہے اور امریکہ کو معاہدے میں واپس شامل کرنے کے لیے کوششوں کو خطرے سے دوچار کر سکتا ہے۔ ہیکو ماس (Heiko Maas)  نے پیرس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے ہی حالیہ سالوں میں اس معاہدے کو زندہ رکھا ہوا ہے۔  تہران میں جو اقدامات کیے گئے ہیں اور جو شائد آئندہ کچھ دنوں میں کیے جائیں گے وہ معاون ثابت نہیں ہو سکتے۔ انہوں نے امریکہ کو دوبارہ معاہدے میں لانے کی راہ میں رکاوٹ ڈال دی ہے۔ جتنا دبائو ڈالا جائے گا، اس مسئلے کے حل کی تلاش میں اتنی ہی زیادہ مشکل درپیش ہو گی۔ وائٹ ہائوس کی پریس سیکرٹری جین پساکی (Jen Psaki)  کا کہنا ہے کہ امریکہ اپنے اتحادیوں کے ساتھ مل کر کام کر رہا ہے تاکہ 2015ء کے جوہری معاہدے کے مستقبل کے حوالے سے کسی حتمی نتیجے پر پہنچا جا سکے۔  انہوں نے ایک آن لائن بریفنگ میں بتایا کہ امریکی حکومت، ایران کو جوہری ہتھیار بنانے سے روکنے کی پالیسی پر توجہ مرکوز رکھے ہوئے ہے۔ سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 2018 ء میں جوہری معاہدے سے متعلق علیحدگی اختیار کر لی تھی اور ایران پر دوبارہ پابندیاں عائد کی تھیں۔

No comments.

Leave a Reply