حسینہ واجد کو آنگ سان سوچی بنانے کی بھارتی سازش؟۔

حسینہ واجد کو آنگ سان سوچی بنانے کی بھارتی سازش؟۔

حسینہ واجد کو آنگ سان سوچی بنانے کی بھارتی سازش؟۔

نیوز ٹائم

بھارت اور بنگلا دیش کے بگڑتے تعلقات کو سہارا دینے کے لیے امریکا میں تیار کی جانے والی ایک گھنٹے کی فلم پوری دنیا میں بنگلا دیش کو بدنام کرنے کے لیے الجزیرہ ٹی وی کو جاری کی گئی۔ فلم میں بتایا گیا ہے کہ بنگلادیش کے آرمی چیف جنرل عزیز پر قتل کے مقدمات میں ملوث اپنے بھائیوں کو ملک سے فرار کروانے کا الزام ہے۔ دوسری جانب بنگلا دیش کی وزارت خارجہ نے عرب میڈیا کی رپورٹ کو جھوٹ پر مبنی قرار دیتے ہوئے کہا کہ آرمی چیف جنرل عزیز کے بھائیوں سے حکومت کا کوئی رابطہ نہیں ہے۔  بنگلادیش کے آرمی چیف جنرل عزیز اس وقت حسینہ واجد کے قریب آئے جب وہ 1980ء میں اپنی جلاوطنی ختم کر کے بھارت سے بنگلا دیش پہنچیں انہیں سب سے زیادہ اپنی اور اپنی بہن ریحانہ مجیب کے تحفظ کی فکر لاحق ہوئی۔ اس مقصد کے لیے انہوں نے دیش ڈھاکا کے محلہ محمد پور کے ساحلی علاقے میں رہائشی مجرمانہ سرگرمیوں قتل، دہشتگردی اور لوٹ مار ملک دشمنی میں ملوث پانچ بھائیوں کے گروپ میں سے چار کو اپنا محافظ بنا لیا۔ ان میں حارث، انیس اور جوزف اور بنگلادیش کے موجودہ آرمی چیف جنرل عزیز شامل ہیں۔  جنرل عزیز اس وقت فوج میں کمیشن افسر تھے۔ ان کا ایک بھائی ٹیپو جو قتل اور دہشتگردی میں ملوث رہا ہے پولیس مقابلے میں مارا جا چکا تھا۔

الجزیرہ ٹی وی کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بنگلادیشی حکام اور فوجی جنرل جعلسازی اور اختیارات کے ناجائز استعمال میں ملوث ہیں۔ شیخ حسینہ واجد کی قربت کی وجہ سے 21 جون 2018ء کو لیفٹیننٹ جنرل عزیز احمد کو بنگلا دیش کا نیا فوجی سربراہ مقرر کیا گیا۔ انہوں نے جنرل ابو بلال کی جگہ 25 جون 2018ء عہدے سنبھالا۔ 2012 کے انتخابات میں حسینہ واجد کی کامیابی میں عزیز احمد اور ان کے گروپ کا مرکزی کردار تھا۔ ان انتخابات میں عزیز احمد اور ان کے بھائیوں نے بنگلا دیش میں سینکڑوں افراد کو قتل کر کے بیلٹ بکس کو بھر دیا اور حسینہ واجد ملک کی ایسی وزیراعظم بن گئیں جن کے دور میں ملک کے اصل حکمران عزیز احمد اور ان کے تین بھائی ہیں اور یہ سلسلہ آج بھی جاری ہے۔ بنگلا دیش کے آرمی چیف جنرل عزیز احمد کے بھائیوں حارث اور انیس پر 1996ء میں جماعت اسلامی اور دیگر سیاسی حریفوں کو دھونس دھمکی اور قتل کرنے کا الزام ہے، 2018ء میں جنرل عزیز احمد نے اپنے بھائی حارث کو ہنگری اور انیس کو ملائیشیا فرار کروایا۔ جہاں بنگلا دیش سے اسلحہ کی خریداری میں بدعنوانی سامنے آئی ہے۔

بنگلا دیشی فوج کے سربراہ جنرل عزیز 2019ء کو میانمر کی مسلح افواج کے نائب سربراہ اور اس کی فوج کے سربراہ وائس سینئر جنرل سے ملاقات کے بعد بنگلا دیش اور میانمر کے درمیان تعلقات کشیدہ ہو گئے۔ ان کا دورہ دونوں ملکوں کی مسلح افواج کے درمیان باہمی اشتراک بڑھانے اور دوستانہ تعلقات کو مستحکم کرنے کے طور طریقوں پر تبادلہ خیال کے لیے کیا گیا تھا۔  بنگلادیش کے آرمی چیف جنرل عزیز بھارت سے قریب ہیں اور 1985ء بھارت کے مشورے سے حسینہ واجد نے عزیز احمد اور ان کے بھائیوں کو اپنے تحفظ کے لیے مقرر کیا تھا 2017 ء میں بھارتی وزیرِ اعظم نے بنگلا دیش کے دورے کے موقع پر جنرل ابو بلال کی جگہ عزیز احمد کو آرمی چیف مقرر کرنے کا مشورہ دیا تھا جس کے بعد سے بنگلادیش میں جماعت ِ اسلامی پر خصوصی اور دیگر اپوزیشن لیڈران پر عمومی طور پر تشدد اور پکڑ دھکڑ کا سلسلہ جاری ہے۔  جنرل عزیز کی بھارتی قربت کی وجہ سے بھارت نے 2019ء کو بنگلا دیش میں فوج اتارنے کی تیاری شروع کر دی تھی لیکن چین کے ساتھ بنگلا دیش کے سمندری تعلقات کی وجہ سے بھارت ایسا کرنے میں ناکام رہا۔  2020 میں چین کی سینکڑوں چھوٹی کشتیاں خلیج ِ بنگال میں گھومتی نظر آ رہی ہیں جس کی وجہ سے بھارت بنگلا دیش کی جانب آنے کی جسارت نہیں کر رہا۔ جنرل عزیز کے خلاف رپورٹ کے مطابق بنگلا دیش کے آرمی چیف جنرل عزیز نے قتل کے الزام میں ملوث اپنے دو بھائیوں کو ملک سے فرار کروایا۔  عرب میڈیا کی رپورٹ میں یہ الزام بھی عائد کیا گیا ہے کہ حارث نے بنگلادیش سے منتقل کی گئی غیر قانونی رقم سے یورپ میں جائداد خریدیں اور کاروبار کیا، حارث نے بنگلا دیشی اعلی حکام کے ساتھ مل کر پولیس میں ہزاروں ڈالر کے عوض ملازمتیں بھی فروخت کیں۔  رپورٹ کے مطابق حارث اور انیس بنگلا دیشی وزیر اعظم شیخ حسینہ واجد کے محافظ بھی رہ چکے ہیں۔

اس بات میں کوئی دوسری رائے نہیں ہے کہ اس وقت یہ سب کچھ ایک سازش کے تحت کیا جا رہا ہے۔ جنرل عزیز احمد اور ان کے بھائی 1981ء اور اس سے قبل بھی مجرمانہ سرگرمیوں میں ملوث رہے ہیں۔ اس سلسلے میں بنگلا دیش کا کہنا ہے یہ سب بھارت اور اسرائیل کی سازش کا نتیجہ اور بائیڈن کے صدرِ امریکا بنتے ہی بھارت مخالف ممالک کے خلاف کارروائی کا حصہ ہے۔ بنگلادیش کے ایک کروڑ افراد کا روزگار بھارت میں ہے جہاں وہ 3 اور 4 ہزار کی نوکری ذلت و رسوائی سے کر رہے ہیں۔ رات دن کی محنت کرنے والے بنگالیوں کو بھارت میں کتوں سے زیادہ حقارت کا سامنا ہے۔ بھارت میں 2019ء کے شہریت کے نئے قانون نے ایک طرف ملک کے اندر مختلف طبقوں کے درمیان کشیدگی پیدا کر دی تو دوسری طرف بھارت کے مشرقی ہمسایہ ملک بنگلا دیش کے ساتھ بھی ایک تنازع کھڑا ہو گیا ہے۔ بھارت کا کہنا ہے کہ ہر بنگلادیشی کو شہریت حاصل کرنے کے لیے غیر قانونی طور پر بھارت آنے کی اجازت دی تو بنگلا دیش کی آبادی نصف رہ جائے گی۔  بنگلا دیشی وزیرِ اعظم حسینہ واجد اپنے ہی آرمی چیف جنرل عزیز اور اس کے بھائیوں کے ہاتھوں یرغمال اور ایک کروڑ بنگلا دیشی، بھارت میں مجبوری کی زندگی گزار رہے ہیں۔  بھارت، بنگلا دیش کو ایک سال سے ان بنگلا دیشیوں کو حراستی کیمپوں میں بند کرنے کی دھمکیاں دے رہا ہے۔ ان مزدوروں کو اگر بھارت نے واپس بھیج دیا تو بنگلا دیش میں بے روزگاری کا طوفان امنڈ آئے گا۔

بنگلا دیشی اپوزیشن لیڈر خالدہ ضیاء کا کہنا ہے کہ ان کے شوہر اور جنرل ارشاد کے قتل میں بھی آرمی چیف جنرل عزیز کے بھائی ملوث رہے ہیں۔ بنگلا دیش کو اس بحران سے نکلنے کے لیے آرمی چیف جنرل عزیز کو حکومت سے دور کرنا ہو گا لیکن ایسا محسوس ہوتا ہے بنگلا دیشی حکومت اب آرمی چیف جنرل عزیز کو تحفظ فراہم کر رہی ہے۔ اس کے برعکس بھارت، بنگلا دیش میں حسینہ واجد کی حکومت کی مخالفت ہے۔ ایک بات کا ذکر ضروری ہے کہ حسینہ واجد کی اجازت سے بنگلا دیش کی فوج کے سربراہ جنرل عزیز نے 2019ء  کو میانمر کی مسلح افواج کے نائب سربراہ اور فوج کے سربراہ وائس سینئر جنرل سے ملاقات کر کے آئے تھے وہ سب بھی آن سان سوچی کے قریبی تھے لیکن اب میانمر کے وہ حکمران اور آنگ سان سوچی جیل میں ہیں۔ کیا بھارت، امریکا اور بنگلا دیش میں بھی ایسا ہی کھیل رچانے کوشش کر رہے ہیں۔ کیونکہ دنیا میں سینکڑوں سال سے یہی رسم چلی آ رہی ہے کہ راج محل کے محافظ ہی راجائوں کے تختے خالی اور قبریں بھرتے ہیں۔ کیا بھارت حسینہ واجد کو میانمر کی آن سان سوچی بنانے کی تیاری کر رہا ہے؟

No comments.

Leave a Reply