میانمر، فوجی بغاوت کے خلاف احتجاج میں پہلی ہلاکت

احتجاجی مظاہرے میں گولی لگنے سے زخمی ہونے والی لڑکی گزشتہ روز ہلاک ہو گئی

احتجاجی مظاہرے میں گولی لگنے سے زخمی ہونے والی لڑکی گزشتہ روز ہلاک ہو گئی

نیپیدائو  ۔۔۔ نیوز ٹائم

میانمر میں اقتدار پر فوج کے قبضے کے خلاف تین ہفتوں جاری احتجاج میں اہلکاروں کی فائرنگ سے پہلی ہلاکت سامنے آ گئی ہے۔  خبر رساں اداروں کے مطابق گزشتہ احتجاجی مظاہرے میں گولی لگنے سے زخمی ہونے والی لڑکی گزشتہ روز ہلاک ہو گئی۔  طبی ذرائع کے مطابق اس کی حالت انتہائی تشویشناک تھی اور ابھی تک اسے مشینوں کی مدد سے زندہ رکھنے کی کوشش کی جا رہی تھی۔  20 سالہ لڑکی کو دارالحکومت نیپیدائو میں 9 فروری کو ایک ریلی کے دوران گولی ماری گئی تھی، جس کے بعد سے وہ بے ہوش تھی اور آج صبح جانبر نہ ہو سکی۔  ماہرین کا کہنا ہے کہ خاتون کی موت سے فوج کی مخالفت اور اس سلسلے میں جاری احتجاجی مظاہروں میں مزید شدت آئے گی۔

دریں اثنا گزشتہ روز ینگون میں کار، ٹیکسی اور بسوں پر مشتمل احتجاجی ریلی نکالی گئی، جسے منتشر کرنے کے لیے پولیس نے واٹر کینن کا استعمال کیا۔  مظاہرے میں انجینئروں سمیت مختلف شعبوں کے افراد نے بڑی تعداد میں شرکت کی، جس کے خلاف سیکورٹی فورسز نے بھرپور طاقت کا استعمال کیا۔ دوسری جانب برطانیہ اور کینیڈا نے حکومت کا تختہ الٹنے پر میانمر میں اقتدار پر قابض جرنیلوں پر مختلف پابندیاں عائد کر دی ہیں۔  برطانوی حکومت کا کہنا ہے کہ وہ 3 جرنیلوں کے اثاثے منجمد اور ان پر سفری پابندیاں عائد کرے گا جبکہ کینیڈا نے کہا کہ وہ 9 فوجی عہدیداروں کے خلاف کارروائی کرے گا۔  برطانوی وزیر خارجہ ڈومینک راب نے کہا ہے کہ ہم اپنے بین الاقوامی اتحادیوں کے ساتھ مل کر میانمر کی فوج کو انسانی حقوق کی پامالیوں کا ازالہ اور عوام کے لیے انصاف کے حصول کا تقاضا کریں گے۔ ادھر میانمر کی فوجی حکومت نے نئی پابندیوں پر فوری ردعمل ظاہر نہیں کیا ہے۔

No comments.

Leave a Reply