بنگلا دیش: روہنگیا مہاجر خطرناک جزیرے سے نکلنے کے خواہاں

کاکسس بازار، روہنگیا پناہ گزینوں کی جزیرے پر منتقلی جاری ہے

کاکسس بازار، روہنگیا پناہ گزینوں کی جزیرے پر منتقلی جاری ہے

ڈھاکا، کوالالمپور ۔۔۔ نیوز ٹائم

بنگلادیش کی حکومت خلیج بنگال کے ایک خطرناک جزیرے بھاسن چار (Bhasan Char) پر روہنگیا پناہ گزینوں کی منتقلی جاری رکھے ہوئے ہے۔  بنگلادیشی حکومت ایک پروگرام کے تحت نئی زندگی کا جھانسا دے کر انہیں اس جزیرے پر بسا رہی ہے، تاہم وہ اس نقل مکانی سے خوش نہیں ہیں۔ بنگلادیشی حکومت بین الاقوامی امدادی اداروں، انسانی حقوق کی تنظیموں اور صحافیوں کو اس جزیرے تک رسائی بھی نہیں دے رہی ہے، جس کے باعث بہت سے شبہات جنم لے رہے ہیں۔  برطانوی نشریاتی ادارے نے اس کیمپ کے کچھ پناہ گزینوں کے ساتھ فون پر بات کی ہے۔ اس گفتگو میں جزیرے پر بنیادی ضروریات کے فقدان اور ملازتوں کے مواقع نہ ہونے پر ان پناہ گزینوں میں بڑھتا ہوا غصہ صاف محسوس ہوتا ہے۔ روہنگیا مسلمانوں کو زبردستی میانمر سے اس وقت نکالا گیا تھا جب وہاں کی فوج نے ریاست راکھین (Rakhine)  میں گھس کر ان کے دیہات جلا دیے تھے۔ تقریبا 10 لاکھ روہنگیا مسلمانوں نے جان بچانے کے لیے بنگلادیش میں پناہ لی۔ ان کی اکثریت ضلع کاکسس بازار (Cox’s Bazar)  کے پرہجوم کٹا پالانگ کیمپ میں پناہ گزیں ہوئی۔ بنگلادیش نے روہنگیا کو واپس بھیجنے کی ناکام کوششیں بھی کیں۔ اب اس کا منصوبہ تقریبا ایک لاکھ لوگوں کو بھاسن چار (Bhasan Char) کیمپ میں منتقل کرنے کا ہے، تا کہ دوسرے کیمپوں میں بھیڑ کم کی جا سکے۔ بھارسن چار (Bhasan Char) کے پناہ گزین عنایت کا کہنا ہے کہ انہوں نے بہتر زندگی کی امید میں اپنے خاندان کو یہاں منتقل کرنے کے لیے ہامی بھری تھی۔  حکام نے ہم سے بہت سی چیزوں کا وعدہ کیا تھا کہ ہر خاندان کو زمین کا ایک ٹکڑا، گائے، بھینسیں اور کاروبار شروع کرنے کے لیے قرضے دیے جائیں گے۔  بھاسن چار(Bhasan Char)  کا جزیرہ 15 سال قبل بنگلادیشی ساحل سے 60 کلومیٹر دور سمندر میں ابھرا تھا۔  40 مربع کلومیٹر کا جزیرہ سطح سمندر سے 2 میٹر سے بھی کم بلند ہے اور مکمل کیچڑ سے بنا ہوا ہے۔  مقامی ماہی گیر اسے آرام کے لیے استعمال کرتے ہیں، لیکن کبھی بھی انسان اس پر آباد نہیں ہوئے۔

دوسری جانب ملائیشیا نے عدالتی احکامات کو نظرانداز کرتے ہوئے میانمر کے 1000 سے زائد تارکین وطن افراد کو ملک بدر کر دیا۔ خبر رساں اداروں کے مطابق ملائیشیا نے میانمر کی فوج کی جانب سے بھیجے گئے 3 بحری جہازوں کے ذریعے پناہ گزینوں کو واپس ان کے ملک روانہ کیا، جبکہ کوالالمپور کی عدالت نے پناہ گزینوں کی ملک بدری بدھ کی صبح تک روکنے کے احکامات دے رکھے تھے۔ حکومت کا دعوی ہے کہ اس نے اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے مہاجرین کے تحت رجسٹرڈ کیے گئے تارکین وطن کو ملک سے نہیں نکالا۔

No comments.

Leave a Reply