ایران جوہری توانائی کے عالمی معائنہ کاروں سے تعاون کرے، یورپی ممالک کا انتباہ

برطانیہ، جرمنی اور فرانس کے وزرائے خارجہ نے ایران کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا ہے

برطانیہ، جرمنی اور فرانس کے وزرائے خارجہ نے ایران کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا ہے

برسلز، مقبوضہ بیت المقدس  ۔۔۔ نیوز ٹائم

جرمنی، فرانس اور برطانیہ نے ایران کو خبردار کیا ہے کہ عالمی جوہری معاہدے کی خلاف ورزی سے باز رہے ورنہ اسے پابندیوں کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق برطانیہ، جرمنی اور برطانیہ کے وزرائے خارجہ نے ایران کو متنبہ کیا ہے کہ جوہری توانائی سے متعلق بین الاقوامی ایجنسی کے ساتھ تعاون کو یقینی بنائے اور ایسے تمام اقدامات سے باز رہے جو جوہری پروگرام سے متعلق شفافیت میں کمی لا سکتے ہیں۔ جرمنی، فرانس اور برطانوی وزرائے خارجہ نے یہ بیان اس وقت جاری کیا ہے کہ جب ایران نے اقوام متحدہ کے جوہری توانائی کے نگراں ادارے آئی اے ای اے کے معائنہ کاروں کی اپنے جوہری مراکز تک رسائی محدود کر دی ہے۔ قبل ازیں امریکی صدر جوبائیڈن نے بھی ایران کے روحانی پیشوا آیت اللہ خامنہ ای کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے کہا تھا کہ عالمی جوہری معاہدے کی تمام شقوں کی مکمل پاسداری کے بغیر ایران کے ساتھ مذاکرات نہیں کریں گے۔ خیال رہے کہ سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے کہا تھا کہ ایران جوہری پروگرام کی تکمیل کے لیے کسی کا محتاج نہیں، ایک مکمل آزاد ملک ہونے کی حیثیت سے اپنے دفاع میں جو بہتر لگا وہ کریں گے۔ واضح رہے کہ 2018 ء میں سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران کے ساتھ عالمی جوہری معاہدے سے علیحدگی اختیار کر کے ایران پر سخت اقتصادی اور سفری پابندیاں عائد کر دی تھیں۔

دوسری جانب اسرائیلی وزیر دفاع نے بدھ کے روز اعلان کیا ہے اسرائیلی فوج ایسی صورتحال کی تیاری کر رہی ہے جس میں ہم ایران کو جوہری ہتھیار حاصل کرنے سے روکنے پر مجبور ہو سکتے ہیں۔ اسرائیلی وزیر دفاع بینی گینٹز (Benny Gantz)  نے کہا کہ یہ ذاتی جنگ نہیں ہے بلکہ یہ پورے ملک کا مشن ہے۔ ہمیں اپنے اتحادیوں کے ساتھ مل کر کام کرنا ہو گا۔ اسرائیل نے ایران پر بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی کی کوششوں کو تباہ کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ تہران سرخ لکیر کو عبور کر کے یورینیم کی افزودگی جاری رکھے ہوئے ہے مگر اسرائیل، ایران کی اس پیشقدمی پر خاموش نہیں رہے گا۔ اسرائیلی وزیر خارجہ گیبی اشکنازی (Gabi Ashkenazi)  نے ایک بیان میں کہا کہ ایران افزودہ شدہ یورینیم کا ذخیرہ کرنے کے حوالے سے دھوکہ دہی سے کام لے رہا ہے۔ ایران کا اصل مشن جوہری ہتھیاروں کا حصول ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایران کے انتہائی اقدامات کو فوری طور پر بین الاقوامی ردعمل کی ضرورت ہے۔ جوہری تنصیبات کے معائنے کی خلاف ورزی اور اضافی پروٹوکول پر عملدرآمد روکنا انتہائی اقدامات ہیں جو عالمی برادری کی طرف سے کھینچی جانے والی تمام سرخ لکیروں کو عبور کرنے کے مترادف ہیں۔

اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاھو نے کہا ہے کہ ان کا ملک ایران کی جارح اور انتہاپسند رجیم کو جوہری ہتھیار حاصل کرنے کی کسی صورت میں اجازت نہیں دیں گے۔ ان کا کہنا ہے کہ اسرائیل کو ایران کے ساتھ طے پانے والے کسی بھی معاہدے پر کوئی اعتبار نہیں۔ اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاھو کی طرف سے یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب دوسری طرف یورپی ممالک ایران کے ساتھ جوہری معاہدے کو دوبارہ فعال کرنے اور امریکا کو اس میں دوبارہ شامل کرنے کی کوششیں کر رہے ہیں۔ منگل کو ایک بیان میں اسرائیلی وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ ہمیں ایران کے ساتھ طے پانے والے کسی بھی معاہدے پر کوئی اعتبار نہیں۔  ایرانی رجیم ایک انتہاپسند اور جنونی ہے۔ اسرائیل، ایران کی جارح اور انتہاپسند کلاس کو جوہری ہتھیاروں کے حصول سے ہر قیمت پر روکے گا۔  ایران کو جوہری ہتھیاروں کے حصول سے روکنے کے لیے ہم ممکنہ اقدام کریں گے اور ہمیں اس چیز کی کوئی پرواہ نہیں ہو گی کہ آیا ایران نے کوئی معاہدہ کیا ہے یا نہیں۔

No comments.

Leave a Reply