میانمر، میڈیا کے خلاف کریک ڈائون فوج گھروں میں داخل

ینگون کے ایک علاقے میں سیکیورٹی فورسز نے مظاہرین کے گھروں میں گھس کر تلاشی شروع کر دی

ینگون کے ایک علاقے میں سیکیورٹی فورسز نے مظاہرین کے گھروں میں گھس کر تلاشی شروع کر دی

ینگون ۔۔۔ نیوز ٹائم

میانمر میں حکومت کا تختہ الٹنے والی باغی فوج نے اپنے مخالف میڈیا اداروں کے لائسنس منسوخ کر دیے۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق فوج نے سرکاری ٹیلی وژن پر 5 ابلاغی اداروں کے لائسنس منسوخ کرنے کا اعلان کیا، تاہم 4 اداروں نے اپنی نشریات جاری رکھیں۔ فوج نے مظاہروں کی کوریج کرنے والے صحافیوں کو حراست میں لیتے ہوئے مخالفت کرنے والے میڈیا کو سخت نتائج کی دھمکی بھی دی۔ پابندی کی زد میں آنے والوں میں میانمر نانامی (Mizzima) نیوز سروس بھی شامل ہے۔ حکومتی اعلان کے بعد پولیس اہلکار ایک ادارے کے دفتر کے دروازے توڑ کر اندر داخل ہوئے اور کمپیوٹر، پرنٹر اور دیگر مواد اٹھا کر لے گئے۔

دوسری جانب ینگون اور دیگر شہروں میں جھڑپوں کا سلسلہ جاری ہے۔ منگل کے روز ینگون کے ایک علاقے میں سیکیورٹی فورسز نے مظاہرین کے گھروں میں گھس کر تلاشی شروع کر دی، جس پر مشتعل مظاہرین نے جگہ جگہ رکاوٹیں کھڑی کر کے احتجاج کیا۔ ادھر میانمر کی فوج کے تحت ملک بھر میں بڑا خفیہ تجارتی نیٹ ورک چل رہا ہے، جسے عسکری حکام مخالفین کا منہ بند کرنے اور احتساب میں رکاوٹیں کھڑی کرنے کے لیے استعمال کرتے رہے ہیں۔  اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ اپنے کاروباری وسائل اور مفادات کے ذریعے میانمر کی فوج خود کو نگرانی اور احتساب سے دور رکھنے میں کامیاب رہی ہے۔  ینگون میں اہم تفریحی مقامات فوج کی ملکیت ہیں، جبکہ ملک کے کونے کونے میں اس کی زیر ملکیت کمپنیاں کام کر رہی ہیں۔  فوجی بغاوت کی قیادت کرنے والے جنرل من آنگ ہلینگ (Min Aung Hlaing)  کے بیٹے آنگ پائے سونے (Aung Pyae Sone)  کئی کمپنیوں کے مالک ہیں۔

No comments.

Leave a Reply