دنیا کے خوش ترین ممالک میں فِن لینڈ کا پہلا نمبر: رپورٹ

دنیا کے خوش ترین ممالک میں فِن لینڈ کا پہلا نمبر

دنیا کے خوش ترین ممالک میں فِن لینڈ کا پہلا نمبر

نیو یارک ۔۔۔ نیوز ٹائم

کورونا وائرس کی وبا خوش رہنے والے ممالک کو بہت کم متاثر کر پائی ہے اور فن لینڈ مسلسل چوتھی بار سب سے اوپر ہے۔  فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق یہ بات جمعے کے روز اقوام متحدہ کے تعاون سے سالانہ رپورٹس تیار کرنے والے ادارے کی جانب سے بتائی گئی ہے۔ دنیا میں خوشی کے حوالے سے تحقیق کرنے والے محققین اس وقت 9ویں سال میں داخل ہو چکے ہیں۔ محققین کی طرف سے 149 ممالک کے لوگوں سے ان کی ذاتی خوشی کے بارے میں پوچھا گیا جبکہ جی ڈی پی، سماجی سپورٹ، ذاتی آزادی کے علاوہ وہاں پائی جانے والی بدعنوانی کا جائزہ بھی لیا گیا جن کا کسی قوم کی خوشی میں کافی عمل دخل ہوتا ہے۔ ایک بار پھر یورپی ممالک اس فہرست میں نمایاں ہیں، ڈنمارک دوسرے پر ہے جبکہ اس کے بعد سوئزرلینڈ، آئس لینڈ اور نیدرلینڈز شامل ہیں۔ نیوزی لینڈ کا ایک نمبر کم ہو کر نویں نمبر آیا جو واحد غیر یورپی ملک ہے جو ٹاپ ٹین میں شامل ہے۔اسی طرح دیگر ممالک میں جرمنی 17ویں سے 13ویں  نمبر پر آیا جبکہ فرانس دو قدم آگے بڑھتے ہوئے 21ویں نمبر پر چلا گیا۔ کورونا کی وبا کے دوران برطانیہ 13ویں سے نیچے آ کر 17ویں پر آ گیا ہے جبکہ امریکہ ایک درجہ کم ہو کر 19ویں نمبر پر پہنچ گیا ہے۔ افریقی ممالک لیوسوتھو (Lesotho) ، بوٹسوانا (Botswana) ، روانڈا اور زمبابوے اس فہرست کے نچلے حصے میں ہیں لیکن پھر بھی افغانستان سے آگے ہیں جس کو دنیا میں سال کا ناخوش ترین ملک قرار دیا گیا تھا۔

تحقیق کے مصنفین نے اس سال کے ڈیٹا کا پچھلے سالوں کے ڈیٹا سے موازنہ کیا ہے تاکہ پتہ چل سکے کہ کورونا وبا کی وجہ سے کتنا فرق پڑا ہے۔ جس کے بعد یہ بات سامنے آئی کہ تیسری دنیا کے ممالک میں منفی جذبات میں اضافہ ہوا ہے۔ تحقیق کے مصنفین میں سے ایک جان ہیلی (John Haley)  کہتے ہیں کہ 22 ممالک میں مثبت جذبات بڑھے ہیں اور حیرت انگیز طور پر جب لوگوں نے اپنے بارے میں بتایا اس وقت صورت حال اوسط نہیں بلکہ خوشحالی نیچے کی طرف جا رہی تھی۔ بقول ان کے اس کی وجہ یہی ہو سکتی ہے کہ لوگوں نے کورونا اپنا مشترکہ معاملہ سمجھا جس سے ایک دوسرے کے بارے میں یکجہتی کے جذبات پیدا ہوئے۔ رپورٹ کے ایک اور مصنف جیفیری ساکس (Jeffrey Sachs) کی جانب سے خبردار کیا گیا کہ ہم کو فوری طور پر کورونا سے سیکھنے کی ضرورت ہے۔ ہمیں صرف دولت جمع کرنے کے بجائے سب کی بہتری پر توجہ دینا ہو گی۔

No comments.

Leave a Reply