نریندر مودی کے دورہ بنگلہ دیش کے خلاف مظاہرے جاری

بنگلہ دیش میں گذشتہ تین دن سے انڈین وزیر اعظم نریندر مودی کے دورے کے خلاف سخت گیر مذہبی جماعتیں احتجاج کر رہی ہیں

بنگلہ دیش میں گذشتہ تین دن سے انڈین وزیر اعظم نریندر مودی کے دورے کے خلاف سخت گیر مذہبی جماعتیں احتجاج کر رہی ہیں

ڈھاکہ ۔۔۔ نیوز ٹائم

حکام کے مطابق بنگلہ دیش میں گزشتہ روز مظاہرین اور پولیس کے درمیان جھڑپوں میں ایک نوجوان ہلاک جبکہ درجنوں افراد زخمی ہوئے ہیں۔ فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق بنگلہ دیش میں گذشتہ تین دن سے انڈین وزیر اعظم نریندر مودی کے دورے کے خلاف سخت گیر مذہبی جماعتیں احتجاج کر رہی ہیں۔ مظاہرین جن کی زیادہ تعداد سخت گیر مذہبی جماعت حفاظت اسلام (Jamaat-e-Hifazat-e-Islam)  سے ہے، انڈین وزیر اعظم نریندر مودی کے دورے پر غم و غصے کا اظہار کر رہے ہیں۔ مظاہرین وزیر اعظم نریندر پر مسلمانوں کے خلاف فرقہ وارانہ تشدد بھڑکانے کا الزام لگاتے ہیں۔ جمعے کو جھڑپوں کے دوران 5 افراد ہلاک ہوئے تھے جبکہ ہفتے کو 6 افراد ہلاک ہوئے۔  اتوار کو ہلاک ہونے والے 19 سالہ نوجوان نے مشرقی ضلع برہمن باریا (Brahmanbaria)  کے ہسپتال میں دم توڑا۔ چٹاگانگ  کے علاقے سرائیل (Sarail) کے ایک حکومتی اہلکار عارف الحق مریدل (Ariful Haq Mridul) نے اے ایف پی کو بتایا کہ دو دیگر افراد کے ہلاک ہونے کا بھی خدشہ ہے۔ عارف الحق مریدل (Ariful Haq Mridul)نے مزید بتایا کہ سرائیل (Sarail) میں 3000 کے قریب حفاظت اسلامی (Jamaat-e-Hifazat-e-Islam) کے حامیوں اور دیہاتیوں نے احتجاج میں حصہ لیا جنہوں نے روڈ بند کر دیا تھا۔

بنگلہ دیش کے وزیر داخلہ اسد الزمان خان (Asaduzzaman Khan)  نے مظاہروں کو ختم کرنے کا مطالبہ کیا ہے اور کہا ہے ہمارے سیکیورٹی فورسز تحمل کے ساتھ صورتحال کا مشاہدہ کر رہی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر اس کو نہ روکا گیا تو ہم ضروری کارروائیاں کریں گے۔ دارالحکومت ڈھاکہ سے باہر نارائن گنج (Narayanganj)  میں بھی احتجاجی مظاہرہ ہوا۔  سینکڑوں مظاہرین نے فرنیچر اور ٹائرز روڈ پر جلائے۔ انہوں نے انڈین وزیر اعظم نریندر مودی کے خلاف نعرے بازی کی اور حکام سے مطالبہ کیا کہ مظاہرین کے خلاف پولیس فائرنگ کی تحقیقات کی جائے۔ شاہراہ کو بند کرنے پر پولیس نے مظاہرین پر ربڑ کی گولیاں اور آنسوگیس فائر کیے۔ ملک کے سب سے بڑے بنگالی اخبار پروتھم الو (Prothom Alo)  نے کہا ہے کہ نارائن گنج (Narayanganj)  میں جھڑپوں کے دوران 15 افراد زخمی ہوئے ہیں۔

بنگلہ دیش کے سب سے بڑے انگریزی اخبار دی ڈیلی سٹار نے رپورٹ کیا ہے کہ کم از کم 10 افراد اس وقت زخمی ہوئے جب حفاظت اسلام کے حامیوں نے ڈھاکہ سے چٹاگانگ جانے والی ٹرین پر حملہ کیا۔ حفاظت اسلام کے ترجمان زکریا نعمان فیاضی (Jakaria Noman Foyezi)  نے اے ایف پی کو بتایا کہ اس کے ہزاروں حامیوں نے ہاٹھ ہزاری (Hathazari)  میں احتجاجی مظاہروں میں حصہ کیا۔ حفاظت اسلام جماعت (Jamaat-e-Hifazat-e-Islam) قومی سطح پر موجود نیٹ ورک اور ملک میں توہین رسالت کا قانون نافذ کرنے کے لیے بڑے پیمانے پر ملک گیر مظاہروں کے لیے مشہور ہے۔ 2013 میں حفاظت اسلام (Jamaat-e-Hifazat-e-Islam) کے حامیوں کی ڈھاکہ میں پولیس کے ساتھ جھڑپیں ہوئی تھیں جس میں 50 کے قریب افراد ہلاک ہوئے تھے۔ شمال مشرقی سلہٹ (Sylhet) اور بوسلا (Bosila) میں بھی احتجاجی مظاہرے ہوئے تاہم تشدد کے واقعات رپورٹ نہیں ہوئے۔ مودی کے دورے کے خلاف حفاظت اسلام کے علاوہ متنوع گروپس جن میں طالب علم، بائیں بازو کی جماعتیں اور کئی ایک اسلامی گروپس شامل ہیں مظاہرے کر رہے ہیں۔ وہ نریندر مودی اور ان کی حکومت پر انڈیا میں مذہبی منافرت پھیلانے اور مسلمانوں کے خلاف تشدد پر اکسانے کا الزام لگاتے ہیں۔

No comments.

Leave a Reply