معاشی بحران کے شکار لبنان کی جیلوں پر بھوک کے سائے منڈلانے لگے

لبنان میں معاشی بدحالی نے بہت ساری برادریوں کو غربت میں دھکیل دیا ہے  ، فائل   ٖفوٹو

لبنان میں معاشی بدحالی نے بہت ساری برادریوں کو غربت میں دھکیل دیا ہے ، فائل ٖفوٹو

بیروت ۔۔۔ نیوز ٹائم

مبصرین نے خبردار کیا ہے کہ لبنان میں غربت کی شکار جیلوں کو قیدیوں کی حد سے زیادہ تعداد اور بھوک کے بحران کے بدترین ہونے کی صورت میں فسادات اور بڑے پیمانے پر بدامنی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ عرب نیوز کے مطابق قیدیوں کی نمائندہ اور انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیموں کی جانب سے یہ دعوی ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب لبنان کے معاشی بحران کی وجہ سے کئی ریاستی ادارے تباہی کی جانب بڑھ رہے ہیں۔ بھوک اور اس کے ساتھ غذائی قلت اور حفظان صحت سے وابستہ بیماریاں، لبنانی جیلوں میں بڑھتا ہوا مسئلہ ہیں۔ خاص طور پر غریب علاقوں میں جہاں بہت سارے قیدیوں کا خوراک اور طبی امداد کے لیے اپنے خاندانوں پر انحصار ہے۔ قیدی خوفزدہ ہیں کہ وہ پیچھے رہ گئے ہیں کیونکہ ملک کی معاشی اور مالی پریشانیوں کی وجہ سے کم سے کم اجرت میں تقریبا 90  فیصد کمی ہوئی ہے۔  جس نے بہت ساری برادریوں کو غربت میں دھکیل دیا ہے۔

وکلا تنیظیم کی جیل کمیٹی کے نمائندے اور وکیل محمد سبلہ (Mohammed Sablouh) نے پارلیمان کی انسانی حقوق کی کمیٹی کو بتایا ہے کہ بھوک رومی جیل (Roumieh prison) میں داخل ہو گئی ہے۔ رومی (Roumieh prison) جو ملک کی مرکزی جیل ہے باقی جیلوں کی نسبت بہتر سمجھی جاتی ہے۔ محمد سبلہ (Mohammed Sablouh) نے عرب نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ جیل کا باورچی خانہ کسی بیرونی مدد کے بغیر تقریبا 800 قیدیوں کو کھانا فراہم کرتا ہے۔ جبکہ باقی کے قیدی جیل کے سٹور سے کھانا خریدنے کے لیے اپنے خاندان والوں سے رقم حاصل کرتے ہیں۔ تاہم ملک میں بڑھتے ہوئے معاشی بحران کا مطلب ہے کہ تقریبا 3200 قیدی جیل کے کھانے پر انحصار کرتے ہیں کیونکہ جیل کے سٹور میں اشیا کی قیمتوں میں اضافہ ہو گیا ہے اور زیادہ تر خاندان قیدیوں کو زیادہ رقم دینے میں ناکام رہتے ہیں۔ محمد سبلہ (Mohammed Sablouh)  کا اس حوالے سے مزید کہنا ہے کہ ایک سیب دو قیدی کھاتے ہیں جبکہ ڈیری مصنوعات کی جگہ جام نے لے لی ہے۔ ایسے میں شوگر میں مبتلا قیدی کیا کر سکتا ہے؟ دوسری جانب وزارت داخلہ سے وابستہ ایک ذرائع کا کہنا ہے کہ جیل کے سٹور میں بکنے والی تمام اشیا پر سبسڈی ہوتی ہے۔ جہاں تک کھانے میں بچت کی بات ہے تو اس وقت تمام گھروں یہاں تک کے وزارت میں بھی کھانے کی یہی حالت ہے۔ خیال رہے کہ اقوام متحدہ کی تنظیم فوڈ اینڈ ایگریکلچر آرگنائزیشن اور ورلڈ فوڈ پروگرام نے لبنان کو بھوک کا مرکز قرار دیا ہے۔

No comments.

Leave a Reply