امریکہ کے بعد نیٹو اور برطانیہ کی فورسز کا بھی افغانستان سے نکالنے کا اعلان

امریکہ کے بعد برطانیہ نے بھی افغانستان سے فوج نکالنے کا اعلان کر دیا

امریکہ کے بعد برطانیہ نے بھی افغانستان سے فوج نکالنے کا اعلان کر دیا

واشنگٹن، لندن ۔۔۔ نیوز ٹائم

امریکہ کے ستمبر میں اپنے فوجی واپس بلانے کے اعلان کے بعد نیٹو نے بھی افغانستان سے یکم مئی سے اپنے فوجی دستوں کا انخلا شروع کرنے پر رضامندی ظاہر کر دی ہے۔ فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق افغانستان میں دفاعی اتحاد نیٹو نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ یہ انخلا منظم، مربوط اور سوچ سمجھ کر کیا جائے گا۔ نیٹو نے وزرائے خارجہ و دفاع سے بات چیت کے بعد اپنے بیان میں کہا ہے کہ ہمارا ارادہ ہے کہ تمام امریکی اور نیٹو کی سربراہی میں فرائض انجام دینے والے فوجی مشن ریزولیوٹ سپورٹ مشن کی چند مہینوں میں انخلا مکمل کر لیا جائے۔ نیٹو کے سیکرٹری جنزل جینز سٹولٹن برگ کا کہنا ہے کہ  اتحاد افغانستان میں ایک ساتھ گیا تھا، ہم نے ایک ساتھ وہاں خود کو صورتحال کے مطابق ڈھالا، اور ہم اسے ایک ساتھ ہی چھوڑیں گے۔ انہوں نے کہا کہ یہ آسان فیصلہ نہیں ہے اور اس میں خطرہ بھی ہے۔

دوسری جانب طالبان نے کہا ہے کہ وہ اس وقت تک کسی مذاکراتی عمل کا حصہ نہیں بنیں گے جب تک افغانستان سے امریکی فوجیوں کا مکمل انخلا نہیں ہو جاتا۔ طالبان کا یہ بیان بدھ کو ان رپورٹس کے بعد سامنے آیا ہے جن میں کہا گیا ہے کہ امریکی صدر جو بائیڈن افغانستان سے اپنے فوجی واپس بلانے کا عمل یکم مئی کی ڈیڈلائن کے بجائے 4 مہینے تک بڑھا رہے ہیں۔ طالبان کے قطر میں ترجمان ڈاکٹر محمد نعیم نے عرب نیوز کو بتایا ہے کہ یہ ہمارا موقف ہے، جب تک تمام غیر ملکی افواج ہماری سرزمین سے واپس نہیں چلی جاتیں ہم کسی بھی ایسی کانفرنس میں شرکت نہیں کریں گے جس میں افغانستان کے حوالے سے فیصلہ کرنا مقصود ہو۔ امریکی صدر جو بائیڈن نے بدھ کو اعلان کیا تھا کہ وہ طویل ترین امریکی جنگ کے خاتمے کا منصوبہ رکھتے ہیں اور اب امریکی فوجیوں کے افغانستان سے گھر واپسی کا وقت آ گیا ہے۔

عرب نیوز کے مطابق وائٹ ہائوس میں خطاب کرتے ہوئے جو بائیڈن نے افغانستان سے تمام 2500 فوجیوں کے انخلا کا ہدف مقرر کیا اور کہا کہ کوئی فوجی 11 ستمبر کے بعد نہیں رہے گا۔ حتمی انخلا کا آغاز یکم مئی سے کیا جائے گا۔  کسی واضح  فتح کے بغیر افغانستان سے انخلا کے اعلان سے امریکہ کو تنقیید کا سامنا کرنا پڑے گا۔ جو بائیڈن نے کہا کہ میں افغانستان میں امریکی فوج کی موجودگی کی نمائندگی کرنے والا چوتھا صدر ہوں۔  دو ریپبلیکن اور دو ڈیموکریٹ صدر افغان جنگ کے خاتمے کی کوشش کر چکے ہیں۔ انہو ں نے کہا کہ اب یہ ذمہ داری پانچویں صدر کو منتقل نہیں کروں گا۔

دوسری جانب امریکہ کے بعد برطانیہ نے بھی افغانستان سے فوج نکالنے کا اعلان کر دیا ہے۔  غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق برطانوی وزیر خارجہ ڈومینک راب نے ایک بیان میں کہا ہے کہ افغانستان سے افواج کی واپسی کی حق میں ہیں۔  انہوں نے کہا مستحکم افغانستان کیلئے امریکہ اور نیٹو اتحادیوں کے ساتھ مل کر کام کرتے رہیں گے۔ گزشتہ سال ٹرمپ انتظامیہ نے طالبان سے معاہدہ کیا تھا کہ وہ اپنی افواج مئی تک افغانستان سے نکال دیں گے۔ امریکی فوج کے ایک سینیئر عہدیدار نے طالبان کو خبردار کیا ہے کہ اگر فوج کے انخلا کے وقت کوئی حملہ کیا گیا تو انہیں سخت ردعمل کا سامنا کرنا پڑے گا۔

No comments.

Leave a Reply