امریکی صدر کا ترقی پذیر ممالک کو ماحولیاتی تحفظ کیلئے امداد دگنی کرنے کا اعلان

امریکا کے صدر جو بائیڈن

امریکا کے صدر جو بائیڈن

واشنگٹن ۔۔۔ نیوز ٹائم

امریکا کے صدر جو بائیڈن نے موسمیاتی تبدیلوں کے حوالے سے امریکی کردار کو بحال کرنے کا عزم دہراتے ہوئے غریب ممالک کو اوباما دور میں دی جانے والی امداد دگنی کرنے کا اعلان کر دیا۔ یوم ارض کے موقع پر موسمیاتی تبدیلی سے متعلق ورچوئل کانفرنس کا افتتاح کرتے ہوئے بائیڈن نے کہا کہ دنیا کی سب سے بڑی معیشت کے حامل ملک موسمیاتی تبدیلی کو روکنے کے اقدامات کرے گا اور حالات کو 2030 ء تک دوبارہ 2005 ء کی سطح پر لایا جائے گا۔ جوبائیڈن نے بڑے حریف چین اور روس کے صدور سمیت 40 عالمی رہنمائوں پر مشتمل دو روزہ کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ اخراجات میں اضافہ ہو رہا ہے لیکن امریکا مزید انتظار نہیں کر سکتا، ہمیں تیزی لانی ہو گی اور ہم سب کو کارروائی کرنی پڑے گی۔ کانفرنس سے چین کے صدر شی جن پن پنگ، روسی صدر پیوٹن، جاپان اور کینیڈا کے وزیر اعظم اور اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل نے بھی خطاب کیا۔

رپورٹ کے مطابق بائیڈن نے تجویز دی کہ سبز معیشت پر توجہ مرکوز رکھنے کے لیے 2 کھرب ڈالر کا انفراسٹرکچر پیکیج رکھا جائے، جس میں سرمایہ کاری، قابل تجدید توانائی، الیکٹرک کاروں اور پبلک ٹرانسپورٹ کے منصوبے شامل ہوں۔ بائیڈن نے کہا کہ امریکا موسمیاتی تبدیلی کے حوالے سے غریب ممالک کو دی جانے والی امداد اوباما دور کے مقابلے میں دگنا کر دیا جائے گا جو سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی پالیسی کے برخلاف اعلان ہے جنہوں نے ہر قسم کی امداد ختم کر دی تھی۔ اس موقع پر چینی صدر نے اپنے خطاب میں کہا کہ چین 2060 ء تک کاربن نیوٹرل پر پہنچ جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ چین کا عزم ہے کہ بہت ہی مختصر عرصے میں کاربن پیک سے کاربن نیوٹریلٹی میں منتقل ہو جایا جائے اور اس کے لیے چین کو بہت زیادہ محنت کرنے کی ضرورت ہے۔ چینی صدر نے کہا کہ چین کوئلے کے پاور پلانٹس پر سختی سے قابو پائے گا۔

اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس (Antonio Guterres) نے کہا کہ یہ کانفرنس ٹرننگ پوائنٹ ہو گا اور انہوں نے فوری اقدامات کرنے پر بھی زور دیا۔ گوتریس (Antonio Guterres)  نے کہا کہ آج کی کانفرنس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ماحولیات کے حوالے سے سخت اقدامات کیے جائیں گے لیکن ابھی بہت کام کرنا باقی ہے۔ یاد رہے کہ امریکا کے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 2018 ء میں پیرس معاہدے سے دستبرداری کا اعلان کرتے ہوئے امریکا کی جانب سے ترقی پذیر ممالک کو ماحولیاتی تبدیلی کے چیلنجز سے نمٹنے کے لیے دی جانے والی امداد بھی ختم کر دیا تھا۔ جوبائیڈن نے صدر منتخب ہونے کے بعد سابق صدر کے تمام فیصلوں کا جائزہ لینے کا اعلان کیا تھا اور کئی فیصلوں کو واپس پرانی سطح پر بحال کر دیا ہے۔ امریکا نے گزشتہ ہفتے موسمیاتی تبدیلی سے متعلق وزیر اعظم کے معاون خصوصی ملک امین اسلم کو صدر جو بائیڈن کی زیر قیادت منعقد ہونے والے آب و ہوا سے متعلق ورچوئل لیڈرز سمٹ میں ممتاز مقرر کی حیثیت سے شرکت کی دعوت دی تھی۔

امریکی خصوصی صدارتی ایلچی برائے آب و ہوا جان کیری نے خط میں کہا تھا کہ میں امریکا کے صدر کی طرف سے آب و ہوا سے متعلق ورچوئل لیڈرز سمٹ میں بطور مقرر آپ کو شرکت کی دعوت دینا اپنے لیے اعزاز سمجھتا ہوں، ہم آپ کو دعوت دیتے ہیں کہ آپ 22 اپریل کو ”آب و ہوا کی موافقت اور لچک” کے موضوع سے منعقد ہونے والی گفتگو میں دیگر وزرا اور رہنمائوں کے ہمراہ اس کا حصہ بنیں۔

No comments.

Leave a Reply