امریکی ایوان نمائندگان نے مسلمانوں پر پابندیوں کے خلاف نو بین ایکٹ منظور کر لیا

ایوان نمائندگان میں اس بل کو 218-208 ووٹوں سے منظور کیا گیا ہے جس کی حمایت صرف ایک ریپبلکن نے کی ہے

ایوان نمائندگان میں اس بل کو 218-208 ووٹوں سے منظور کیا گیا ہے جس کی حمایت صرف ایک ریپبلکن نے کی ہے

واشنگٹن ۔۔۔ نیوز ٹائم

امریکی ایوان نمائندگان نے غیر امریکیوں کے ساتھ قومیت کی بنیاد پر تعصب کو روکنے کے لیے (نو بین) (No Ban Act)  ایکٹ منظور کر لیا۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے انادولو کی رپورٹ کے مطابق ایوان نمائندگان میں اس بل کو 218-208 ووٹوں سے منظور کیا گیا ہے جس کی حمایت صرف ایک ریپبلکن نے کی ہے۔ اس بل کے تحت امریکی صدر کے غیر ملکیوں کو امریکا میں داخلے سے روکنے یا ان پر پابندی عائد کرنے کے اختیار کو ختم کر دیا جائے گا۔ اس کے علاوہ یہ بل امیگریشن سے متعلق مختلف فیصلوں میں مذہبی امتیازی سلوک سے بھی روکے گا جیسا کہ تارکین وطن یا غیر تارکین وطن کو ویزا جاری کرنا۔ سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مسلمانوں کے خلاف پابندی کے جواب میں ڈیموکریٹس کے نمائندے جوڈی چو نے (Judy Chu)  ”نو بین ایکٹ” (No Ban Act)  متعارف کرایا۔ ووٹ سے قبل ایوان زیریں میں اپنی تقریر میں جوڈی چو (Judy Chu)  نے مسلمانوں کے خلاف پابندی کو ‘غلط، غیر ضروری اور ظالمانہ’ قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ آج ہم یہ یقینی بنا سکتے ہیں کہ دوبارہ کبھی ایسا نہ ہو، یہ پالیسی غلط تھی، امریکا لوگوں کے مذہب کی وجہ سے ان پر پابندی عائد نہیں کرتا اور سپریم کورٹ نے بھی اس بات کا اعتراف کیا تھا۔ اس بل پر قانون سازی اگلے مرحلے میں سینیٹ میں منظوری کے لیے پیش کی جائے گی۔ امریکن اسلامک ریلیشنز کونسل (سی اے آئی آر) نے اس ایکٹ کی منظوری کا خیرمقدم کیا اور اس اقدام پر تیزی سے عملدرآمد پر جوڈی چو (Judy Chu)  اور ایوان کے ڈیموکریٹک قیادت کا شکریہ ادا کیا۔ ایک بیان میں ملک کے سب سے بڑے مسلم ایڈوکیسی گروپ نے سینیٹ کے ڈیموکریٹک سمیت ریپبلکن قیادت سے بھی اس بل کی حمایت کرنے کی اپیل کی ہے۔ سی اے آئی آر کے محکمہ سرکاری امور کے ڈائریکٹر رابرٹ ایس میک کا (Robert S. McCaw) نے کہا کہ ہم کانگریس سے بھی مطالبہ کر رہے ہیں کہ امیگریشن کے متبادل راستے تلاش کریں، بشمول تنوع ویزا حاصل کرنے والے، جنہیں سابقہ انتظامیہ نے پابندی عائد کرتے ہوئے امریکا جانے سے روک دیا تھا۔

واضح رہے کہ جنوری 2017 ء میں ڈونلڈ ٹرمپ نے صدر کا عہدہ سنبھالنے کے پہلے ماہ کے دوران 7 مسلم اکثریتی ممالک سے سفر پر پابندی عائد کی تھی۔ اس پابندی کو عدالتوں میں چیلنج کیا گیا تھا اور اس میں چند غیر مسلم ممالک جیسا کہ شمالی کوریا اور وینزویلا کو بھی فہرست میں شامل کیا گیا تھا۔ تاہم مختلف عدالتوں کے بعد بالآخر امریکی سپریم کورٹ نے اس حکم کو برقرار رکھا تھا۔ امریکی میڈیا نے اس حکم کو مسلمانوں پر پابندی قرار دیا تھا کیونکہ ڈونلڈ ٹرمپ نے پہلے بھی عارضی طور پر مسلمانوں کے امریکا میں داخلے پر پابندی عائد کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔ امریکی صدر نے اس کی وجہ بتائی تھی کہ یہ پابندیاں امریکیوں کو آئندہ دہشتگردی کے حملوں سے بچانے کے لیے ضروری ہیں۔

No comments.

Leave a Reply