مسئلہ کشمیر کے حل کی ذمہ داری پوری کی جائے: نواز شریف

جنرل اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے پاکستان کے وزیر اعظم نواز شریف

جنرل اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے پاکستان کے وزیر اعظم نواز شریف

نیو یارک ۔۔۔ نیوز ٹائم

وزیر اعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ برابری، باہمی احترام اور شفافیت کی بنیاد پر ہی بہتر باہمی تعلقات قائم ہو سکتے ہیں، اور یہ کہ تنازعات کا حل بات چیت کے ذریعے ہی تلاش کیا جائے۔ مسئلہ کشمیر کے حل پر زور دیتے ہوئے، انھوں نے جمعے کے روز اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 69 ویں اجلاس سے خطاب میں کہا کہ جنوبی ایشیا میں امن کے حصول کے لیے کشمیر کا حل لازم ہے، جس کے لیے ٹھوس کوششیں کی جائیں۔ پاک بھارت خارجہ سکریٹری اجلاس کی منسوخی کو افسوس ناک قرار دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ یہ ایک اچھا موقع تھا جسے گنوا دیا گیا۔ انھوں نے کہا کہ پاک بھارت تعلقات میں بہتری لانے کے کئی بہترین مواقع سامنے آتے رہے، جنھیں بد قسمتی سے ضائع کیا جاتا رہا۔  ماضی میں عالمی ادارے کی منظور کردہ قرار دادوں کا ذکر کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ کشمیری عوام اقوام متحدہ کی طرف سے چھ عشرے قبل استصوابِ رائے کے بارے میں کیے جانے والے وعدے کی تکمیل کے اب تک منتطر ہیں۔  عالمی ادارے کی یہ ذمہ داری ہے کہ کشمیر کا بنیادی مسئلہ حل کرے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان مذاکرات کے ذریعے مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے تیار ہے اور یہ کہ تنازعات کے پرامن حل میں پاکستان عالمی ادارے کا ساتھ دے گا۔ نواز شریف نے کہا کہ پاکستان دہشت گردی کی شدید مذمت کرتا ہے۔ اور دہشت گردی کے عفریت سے نمٹنے کے لیے ٹھوس اقدامات کرنے کے سلسلے میں پر عزم ہے۔ اس ضمن میں انھوں نے کہا کہ اس وقت شمالی وزیرستان میں دہشت گردوں اور ان کے ٹھکانوں کے خلاف بھر پور فوجی کارروائی جاری ہے جس کی پوری پاکستانی قوم تائید کرتی ہے۔ تاہم پاک افغان سرحدی علاقے پر ہونے والی تشدد کی کارروائیوں کے سلسلے میں ان کا کہنا تھا کہ افغانستان کو مثبت اقدام کرنا ہوں گے۔ انھوں نے داخلی طور پر نقل مکانی پر مجبور ہونے والے لاکھوں افراد کا ذکر کیا جن کی امداد کے لیے قابل قدر کوششیں کی جانی چاہئیں۔ وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں اصلاحات کا حامی ہے، جبکہ وہ کونسل میں مستقل نشستوں کو بڑھانے کے حق میں نہیں ہے۔ افغانستان کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کا حریف بننے کے بجائے افغانستان کو اسٹریٹجک تعاون کا مرکز بننا چاہیئے۔  شراکت اقتدار کے معاہدے کا ذکر کرتے ہوئے پاکستان کے وزیر اعظم نے اس امید کا اظہار کیا کہ اس کے نتیجے میں دونوں رہنما اشرف غنی اور عبد اللہ عبد اللہ مضبوط ہو کر ابھریں گے اور افغان عوام کے حالات بہتر ہوں گے، جبکہ دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات میں بہتری کی توقع ہے۔ غزہ کے معاملے پر وزیر اعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ فلسطینیوں کے قتل عام کی شدید الفاظ میں مذمت کی اور کثیر انسانی جانوں کے ضائع ہونے پر تعزیت اور دکھ کا اظہار کیا۔ نواز شریف نے مطالبہ کیا کہ غزہ کا بلا کیڈ ختم کیا جائے اور فلسطینی قیدیوں کو رہا کیا جائے۔ ساتھ ہی انھوں نے اقوام متحدہ سے مطالبہ کیا کہ وہ اپنی قرار دادوں کے تحت فلسطین کا مستقل و دیرپہ حل تلاش کرے۔ شام اور عراق میں تشدد پر منبی انتہا پسندی کے نیٹ ورک اور دہشت گردی کی مذمت کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ اس کے باعث ہزاروں بے گناہ لوگ ہلاک ہوئے ہیں۔ انھوں نے دہشت گردی کے انسداد کی کوششوں کو موثر طور پر مکمل کرنے پر زور دیا۔ انھوں نے کہا کہ پاکستان انسانی حقوق کے تحفظ کے لیے عزم کے ساتھ کام کرتا رہے گا۔ نواز شریف نے کہا کہ حکومت پاکستان کی طرف سے ملک میں تعلیم، صحت اور زیریں ڈھانچے کی سہولیات بڑھانے کے لیے ٹھوس اقدام کر رہی ہے۔ انھوں نے عالمی ادارے کی طرف سے غربت کے خاتمے اور صحت عامہ کے فروغ کے سلسلے میں معاونت فراہم کرنے کی کوششں کو سراہا۔

No comments.

Leave a Reply