اشرف غنی نے بطور افغان صدر اور عبد اللہ عبد اللہ نے چیف ایگویکٹوکا حلف اٹھا لیا

اشرف غنی نے بطور افغان صدر  حلف اٹھا لیا

اشرف غنی نے بطور افغان صدر حلف اٹھا لیا

کابل ۔۔۔ نیوز ٹائم

جنگ سے تباہ حال افغانستان میں تاریخ میں پہلی مرتبہ جمہوری انداز میں انتقال اقتدار پیر کو مکمل ہوا جس میں ملک کے نئے صدر اشرف غنی احمد زئی نے اپنے منصب کا حلف اٹھایا۔ جون میں ہونے والے صدارتی انتخاب کے دوسرے مرحلے کے ابتدائی نتائج سے پیدا ہونے والے تنازع کے حل کے لیے شراکت اقتدار کا ایک معاہدہ گزشتہ ہفتے طے پایا تھا جس کے تحت اشرف غنی صدر اور ان کے حریف عبداللہ عبداللہ چیف ایگزیکٹو ہوں گے۔ چیف ایگزیکٹو کا عہدہ وزیراعظم کے برابر ہے۔ اشرف غنی نے عبد اللہ عبداللہ سے ان کے عہدے کا حلف لیا۔ اشرف غنی نے 2001 سے افغانستان کے منصب صدارت پر فائز رہنے والے حامد کرزئی کی جگہ یہ ذمہ داریاں سنبھالیں۔ تقریب حلف برداری کابل میں صدارتی محل میں منعقد ہوئی۔ اس موقع پر سکیورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کیے گئے تھے۔ حالیہ دنوں میں کابل سمیت ملک کے مختلف حصوں میں طالبان ہلاکت خیز حملے کر چکے ہیں۔ اتوار کو دیر گئے اپنے الوداعی خطاب میں سبکدوش ہونے والے صدر حامد کرزئی نے اعتراف کیا کہ ملک میں پائیدار امن قائم کرنے کی ان کی بھر پور کوششیں کامیاب نہ ہو سکیں، لیکن انھوں نے اس یقین کا اظہار کیا کہ جلد  افغانستان میں امن بحال ہو گا۔ انھوں نے ملک کی نو منتخب قیادت پر زور دیا کہ وہ اپنی تمام توانائیاں امن کو فروغ دینے پر مرکوز کریں۔ نئے افغان صدر کی تقریب حلف برداری میں شرکت کے لیے غیر ملکی اعلی شخصیات بھی کابل پہنچی ہیں۔ صدر براک اوباما کے قونصلر جان پوڈسٹا کی سربراہی میں دس رکنی وفد نے اس تقریب میں امریکہ کی نمائندگی کی جبکہ پاکستان کے صدر ممنون حسین بھی اس تقریب میں موجود تھے۔ افغانستان میں انتقال اقتدار کا مرحلہ ایک ایسے وقت مکمل ہوا، جب 13 سالہ جنگ کے بعد تمام غیر ملکی افواج رواں سال کے اواخر میں اپنے وطن واپس روانہ ہونے کی تیاریاں کر رہے ہیں۔ امریکہ نے افغانستان کے ساتھ ایک دو طرفہ سکیورٹی معاہدہ تجویز کر رکھا ہے جس کے تحت بین الاقوامی افواج کے انخلا کے بعد بھی نو ہزار امریکی فوجی یہاں رہتے ہوئے مقامی سکیورٹی فورسز کی تربیت اور انسداد دہشت گردی میں ان کی معاونت کرتی رہیں گی۔ یہ معاہدہ نئے افغان صدر اشرف غنی کے دستخط کے بعد قابل عمل ہو گا اور عہدیداران یہ کہہ چکے ہیں کہ افغان رہنما جلد ہی اس کی توثیق کر دیں گے۔

No comments.

Leave a Reply