یورپی پارلیمنٹ میں فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا معاملہ موخر

یورپی پارلیمنٹ میں فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا معاملہ موخر

یورپی پارلیمنٹ میں فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا معاملہ موخر

برسلز۔۔۔ نیوز ٹائم

یورپی یونین کے ممبر ممالک کی مشترکہ پارلیمنٹ میں فلسطینی ریاست کو تسلیم کیے جانے سے متعلق سامنے آنے والے اختلافات کے بعد آزاد فلسطینی ریاست کی حمایت کا معاملہ مزید کچھ عرصے کے لیے ملتوی کر دیا گیا ہے۔ مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق فلسطینی جماعت تحریک فتح کی سینٹرل کمیٹی کے رکن اور جماعت کے شعبہ تعلقات عامہ کے سربراہ ڈاکٹر نبیل الشعث نے کہا ہے کہ یورپی یونین کے ممبر ممالک دائیں اور بائیں بلاکس میں تقسیم ہیں۔ ان میں کچھ فلسطینی ریاست کی کھل کر حمایت کرتے اور کچھ اس کی سخت مخالفت کر رہے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ یورپی پارلیمنٹ آزاد فلسطینی ریاست کی حمایت کے لیے متفقہ قرارداد منظور نہیں کر سکی ہے اور مزید صلاح مشورے کے لیے معاملہ موخر کر دیا ہے۔ اپنے ایک بیان میں نبیل شعث نے کہا کہ یورپی پارلیمان میں شامل دائیں بازو کے گروپ فلسطینی ریاست کی حمایت کی مخالفت کر رہے ہیں۔ ان کی مخالفت کے بعد پارلیمنٹ میں آزاد اور خود مختار فلسطینی ریاست کی حمایت میں پیش کی گئی قرارداد پر رائے شماری روک دی گئی ہے۔ تاہم اس پر مزید صلاح مشورہ ابھی جاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ یورپی پارلیمنٹ میں فلسطینی ریاست کے حوالے سے رائے شماری کی قرارداد موخر کیے جانے کا فائدہ بھی فلسطینی قوم کو ہو گا۔ کیونکہ یورپی یونین کے ممبر ممالک میں فلسطینی ریاست کی حمایت میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔ آخر کار یورپی پارلیمنٹ بھی فلسطینی ریاست کی حمایت میں قرارداد منظور کرنے میں کامیاب ہو جائے گی۔ نبیل شعث نے کہا کہ یورپی پارلیمنٹ میں دائیں بازو کے سخت سوچ رکھنے والے ممالک کی تعداد زیادہ ہے۔ دائیں بازو کے یورپی ممالک اسپین کی طرز پر فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے حامی ہیں۔ اسپین کا فارمولہ یہ ہے کہ پہلے فلسطینی اتھارٹی اور اسرائیل خود افہام و تفہیم کے ذریعے کسی نقطے پر اتفاق کریں۔ اس کے بعد وہ فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا اعلان کر دیں گے۔ لیکن فریقین کے عدم اتفاق کی صورت میں فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنا مسئلے کو مزید الجھانے کا باعث بن سکتا ہے۔

No comments.

Leave a Reply