تیل برآمد کرنے والے ملکوں کی تنظیم اوپیک نے تیل کی پیداوار میں کمی نہ کرنے کا فیصلہ

تیل برآمد کرنے والے ملکوں کی تنظیم اوپیک نے تیل کی پیداوار میں کمی نہ کرنے کا فیصلہ

تیل برآمد کرنے والے ملکوں کی تنظیم اوپیک نے تیل کی پیداوار میں کمی نہ کرنے کا فیصلہ

ویانا ۔۔۔ نیوز ٹائم

سعودی عرب کے وزیر تیل علی النعیمی نے کہا ہے کہ تیل برآمد کرنے والے ملکوں کی تنظیم اوپیک نے تیل کی موجودہ پیدوار میں کمی نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ وہ گزشتہ روزآسٹریا کے دارالحکومت ویانا میں اوپیک کے عمومی اجلاس کے بعد صحافیوں سے گفتگو کر رہے تھے۔ انھوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ اوپیک نے تیل کی پیدوار کی موجودہ سطح کو برقرار رکھنے اور اس میں کمی نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اوپیک کے اس اجلاس میں تیل کی قیمتوں اور پیدوار میں کمی سے متعلق امور کا جائزہ لیا گیا ہے۔ کویت کے وزیر تیل علی صالح العمیر نے بھی اوپیک کے اس فیصلے کی تصدیق کی ہے اور کہا ہے کہ تنظیم کے رکن ممالک کی پیدوار میں کوئی کمی نہیں کی جائے گی۔ اوپیک کے اس فیصلے کے عالمی مارکیٹ میں خام تیل کی قیمت پر فوری اثرات مرتب ہوئے ہیں اور فی بیرل قیمت میں تین ڈالرز تک کمی واقع ہوئی ہے جس کے بعد برینٹ نارتھ میں خام تیل کے سودے 75  ڈالرز فی بیرل سے بھی کم میں ہوئے ہیں۔ اگست 2010ء کے بعد تیل کی یہ کم ترین قیمت ہے۔ امریکا میں آج خام تیل کی قیمت میں 2.19 ڈالرز فی بیرل کمی واقع ہوئی ہے اور 71.50 فی بیرل کے حساب سے سودے ہوئے ہیں اور یہ گذشتہ چار سال میں تیل کی فی بیرل کم ترین قیمت ہے۔ شمالی امریکا میں تیل کی پیداوار میں اضافے کے بعد سے عالمی مارکیٹ میں قیمت مسلسل گر رہی ہے۔ جون سے اب تک خام تیل کی فی بیرل قیمت میں ایک تہائی کمی واقع ہو چکی ہے۔ لیکن اس کے باوجود اوپیک میں شامل خلیجی ممالک سعودی عرب، کویت، قطر اور متحدہ عرب امارات نے بدھ ہی کو واضح کر دیا تھا کہ وہ تیل کی پیدوار میں کمی کی تجویز کی حمایت نہیں کریں گے۔ بعض تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اگر اوپیک کے رکن ممالک نے مستقبل میں پیداوار میں نمایاں کمی کا فیصلہ نہیں کیا تو تیل کی فی بیرل قیمت 60 ڈالرز کی سطح تک آ سکتی ہے۔ عالمی مارکیٹ میں تیل کے نرخوں میں نمایاں کمی کے بعد امریکا اور چین نے اپنے پیٹرولیم کے ذخائر کو بڑھا دیا ہے۔

No comments.

Leave a Reply