اٹلی، سابق وزیراعظم برلسکونی کی رکنیت منسوخ

سابق وزیراعظم برلسکونی

سابق وزیراعظم برلسکونی

روم ۔۔۔ نیوز ٹائم

اٹلی کی سینیٹ نے سابق وزیراعظم سلویو برلسکونی کو ان کے خلاف ٹیکس فراڈ کے ایک کیس میں مجرم پائے جانے کے بعد انہیں پارلیمنٹ سے باہر نکال دیا ہے۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق سلویو برلسکونی کا شمار اٹلی میں گذشتہ بیس سال کے اہم ترین سیاستدانوں میں ہوتا ہے۔ اب انہیں دیگر مقدمات کا سامنا بھی ہوسکتا ہے کیونکہ اب انہیں استثنی حاصل نہیں ہے۔ اپنے حامیوں سے روم میں خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آج جمہوریت کیلئے ایک یومِ سوگ ہے۔ سینیٹ میں ان کی رکنیت منسوخ کرنے کے سلسلے میں ووٹ سے پہلے انہوں نے کہا تھا کہ نتیجہ جو بھی ہو وہ سیاست میں ہی رہیں گے اور ‘اٹلی کی بہتری کیلئے’ وہ اپنی جماعت فورزہ اٹالیہ کی قیادت جاری رکھیں گے۔ 77 سالہ برلسکونی کا کہنا ہے کہ اب وہ اپنی جدوجہد پارلیمنٹ کے باہر جاری رکھیں گے۔ گذشتہ سال اکتوبر میں سلویو برلسکونی کو ٹیکس فراڈ کے ایک مقدمے میں میلان کی ایک عدالت نے چار سال قید کی سزا سنائی تھی جسے بعدازاں کم کر کے ایک سال کر دیا گیا تھا۔ اٹلی کے قوانین کے مطابق چونکہ سلویو برلسکونی کی عمر اس وقت 77 سال ہے اس لیے انہیں جیل نہیں بھیجا جائے گا۔ سلویو برلسکونی کوگھر پر نظربند کیا جا سکتا ہے یا ان سے فلاحی کام کرائے جائیں گے۔ روم میں بی بی سی کا کہنا تھا کہ برلسکونی کو انتہائی بے عزت کر کے پارلیمان سے نکالا گیا ہے اور انہیں یہ پیغام دیا گیا ہے کہ ایک سزا یافتہ مجرم کسی عوامی عہدے پر نہیں رہ سکتا۔ اگرچہ یہ سابق وزیراعظم کے سیاسی عزائم کو ایک بڑا نقصان ہے تاہم برلسکونی ابھی بھی منظر عام پر رہیں گے، وہ اپنی جماعت کی پارلیمان کے باہر قیادت جاری رکھیں گے جو کہ ایک اہم پارلیمانی پارٹی ہے۔ اطالوی قانون کے مطابق بدعنوانی کے بعض معاملوں کی جانچ کیلئے مدت طے ہوتی ہے اور اس مدت کے ختم ہوجانے پر اسے بند کر دیا جاتا ہے۔ اس سے پہلے رواں سال جون میں ہی ایک اطالوی عدالت نے ارب پتی سلویو برلسکونی کو اپنے عہدے کا ناجائز فائدہ اٹھانے اور ایک کم عمر طوائف سے جنسی تعلقات قائم کرنے کے جرائم میں سات برس قید کی سزا سنائی تھی۔

No comments.

Leave a Reply