یورپ، ترکی پر تنقید کرنے کے بجائے نسل پرستی اور اسلام مخالف جذبات پر توجہ دے: اردگان

ترکی کے صدر رجب طیب اردگان نے یورپی ممالک کو متنبہ کرتے ہوئے

ترکی کے صدر رجب طیب اردگان نے یورپی ممالک کو متنبہ کرتے ہوئے

واشنگٹن ۔۔۔ نیوز ٹائم

ترکی کے صدر رجب طیب اردگان نے یورپی ممالک کو متنبہ کیا ہے کہ وہ ترکی پر تنقید کے بجائے اپنے ہاں بڑھتے ہوئے ‘اسلامو فوبیا’ کا حل تلاش کریں۔ گزشتہ روز استنبول میں سرکاری ملازمین کے ایک اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے صدر اردگان نے یورپی حکومتوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ وہ یہ بات اچھی طرح سمجھ لیں کہ ترکی ایسا ملک نہیں جس پر انگلیاں اٹھائی جائیں اور اس سے باز پرس کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ یورپ کو چاہیے کہ وہ ترکی پر تنقید کرنے کے بجائے اپنے ہاں بڑھتی ہوئی نسل پرستی اور اسلام مخالف جذبات پر توجہ دے اور ان مسائل کو حل کرے۔ خیال رہے کہ یورپی یونین نے حکومت مخالف ذرائع ابلاغ پر ترک پولیس کے حالیہ چھاپوں پر کڑی تنقید کرتے ہوئے اسے آزادی اظہار کے منافی اور یورپی اصولوں سے متصادم قرار دیا تھا۔ ترکی کی پولیس نے رواں ماہ کئی ایسے اخبارات اور ٹی وی چینلز پر چھاپے مارے تھے جو امریکہ میں مقیم بااثر ترک مبلغ فتح اللہ گولن کی تحریک سے منسلک یا ان کے حامی ہیں۔ خیال رہے کہ فتح اللہ گولن کے حامی اور پیرو کاروں کی بڑی تعداد ترکی کے تمام اہم سرکاری اداروں  بشمول پولیس، عدلیہ اور انتظامیہ  میں بااثر عہدوں پر فائز ہے اور اردگان حکومت گولن اور ان کے حامیوں پر ملک میں متوازی حکومت قائم کرنے کا الزام عائد کرتی ہے۔ ترکی گزشتہ کئی دہائیوں سے یورپی یونین کی رکنیت کا امیدوار ہے اور یورپی یونین کی جانب سے میڈیا سے متعلق ترک حکومت کے حالیہ موقف کو یورپی روایات اور اقتدار کے منافی قرار دینے کا بیان خاصا اہم ہے۔ لیکن صدر اردگان اور ان کی حکومت کے کئی اعلی عہدیدار یورپی یونین اور حکومتوں کی اس تنقید کو سختی سے مسترد کر چکے ہیں اور جمعے کو بھی صدر نے اس بارے میں انتہائی سخت موقف اختیار کیا۔ اپنے خطاب میں ترک صدر نے ملک میں نیا آئین متعارف کرانے کے عزم کا  بھی اعادہ کیا اور کہا کہ ترکی میں آئندہ سال جون میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے بعد اس سمت میں پیش رفت تیز ہو گی۔

No comments.

Leave a Reply