افغانستان میں نیٹو مشن ختم، امریکہ کو ذلت آمیز شکست ہوئی، طالبان

نیٹو مشن کا جھنڈا افغانستان اور نیٹو کے اعلیٰ فوجی افسران کی موجودگی میں اتارا گیا

نیٹو مشن کا جھنڈا افغانستان اور نیٹو کے اعلیٰ فوجی افسران کی موجودگی میں اتارا گیا

کابل ۔۔۔ نیوز ٹائم

افغانستان میں امریکہ کی قیادت میں نیٹو افواج نے باضابطہ طور پر ملک کی سیکیورٹی افغان فورسز کے حوالے کر دی ہے۔ نیٹو فورسز نے کابل میں ایک تقریب میں ملکی سیکیورٹی افغان فورسز کے حولے کی۔ 13 سال قبل شروع ہونے والے فوجی آپریشن کا اختتام نیٹو افواج کی جانب سے ملکی سیکیورٹی حوالے کرنے سے ہوا ہے۔ افغانستان کی سیکیورٹی افغان فورسز کے حوالے کرنے کی تقریب ایک جمنیزیم میں ہوئی۔ نیٹو مشن کا جھنڈا افغانستان اور نیٹو کے اعلیٰ فوجی افسران کی موجودگی میں اتارا گیا۔ تاہم اس مشن کے اختتام کے باوجود امریکی فوجی کا ایک دستہ افغان سیکیورتی فورسز کی دہشت گردوں کے خلاف کارروائیوں میں مدد کریں گا۔ میڈیا رپوٹس کے مطابق 13 سال کے اس مشن کے باوجود طالبان ملک کے زیادہ تر حصوں میں موجود ہیں اور ان کی کارروائیوں میں تیزی آئی ہے۔ رواں سال 2003 ء کے بعد سب سے زیادہ شہریوں کی ہلکات ہوئی ہے۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے نیٹو کے کمانڈر امریکی جنرل جان کیمبل نے کہا کہ نیٹو کے فوجیوں نے افغان عوام کر رنج و غم کی تاریکی سے نکال کر مستقبل کے لیے امید کی کرن دکھائی ہے۔ انہوں نے کہا کہ فوجیوں نے افغانستان کو زیادہ طاقتور اور ان کے آبائی ممالک کو زیادہ محفوظ بنا دیا ہے۔ 13 سال قبل شروع ہونے ولی فوجی آپریشن کا اختتام نیٹو افواج کی جانب سے ملکیک سیکیورٹی حوالے کرنے سے ہوا ہے۔ کابل میں بی بی سی کے نامہ نگار کا کہنا ہے کہ نیٹو کے 13 سالہ مشن کو کامیابی کے حوالے سے کئی سوال اٹھ رہے ہیں۔ نیٹو کے سیکرٹری جنرل جنز سٹالٹنبرگ نے ایک بیان میں کہا کہ افغانستان کی سیکیورٹی کی ذمہداری اب ساڑھے 3 لاکھ افغان فوجیوں اور پولیس کے ہاتھوں میں ہو گی۔ لیکن ان کا کہنا تھا کہ نیٹو اپنے اتھادی ممالک کے ساتھ مشترکہ طور پر افغان فورسز کی تربیت، مدد اور رہنمائی کے لئے موجود رہے گی۔ یکم جنوری سے افغانستان میں نیٹو اور اس کے اتحادی ممالک کا کردار افغان افواج کی تربیت اور مدد تک محدود ہو جائے گا۔ بی بی سی کے مطابق تقریباً ایک دہائی قگبل شروع کی گئی نیٹو کی طویل المدت اور مہنگی لڑائی کی باوجود طالبان نہ صرف خاسے سرگرم ہیں بلکہ حالیہ مہینوں میں ان کی قوت اور حملوں میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔ افغان مشن کے آغاز سے اختتام تک افغانستان میں 3500 غیر ملکی فوجی ہلاک ہوئے ہیں۔ 2001 ء کے بعد رواں سال افغان فوج کے لیے سب سے زیادہ خونریز ثابت ہوا اور طالبان کے حملوں میں افغان سیکیورٹی فورسز کے 4600 ممبران ہلاک ہوئے۔ رواں سال 2003 ء کے بعد سب سے زیادہ شہریوں کی ہلاکت ہوئی ہے۔ یہ صورتحال مستبقل میں افغان سیکیورٹی فورسز کو درپیش چیلنج کے مشکل اور پیچدہ ہونے کا احساس دلاتی ہے۔ ایساف مشن کے بعد نیٹو کانیا یقنی تعاون مشن یکم جنوری سے افغان فوج کی سپورٹ کے طور پر کام کریں گا جس میں امریکی فوج کے ساتھ غیر ملکلی افواج کے 13 ہزار 500 اہلکار شامل ہوں گے۔ غیر ملکی میڈیا کے مطابق افغانستان پر مسلط 13 سالہ جنگ کے اختتام پذیر ہونے پر کابل میں خفیہ مقام پر جشن کی تقریب کا انعقاد کیا گیا۔ دوسری جانب طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا تھا کہ نیٹو ممالک کی جشن کی تقریب سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ امریکہ اور اس کے اتحادی افغانستان میں بری طرح ناکام ہو چکے ہیں اور وہ افغانستان سے بھاگ رہے ہیں۔ ترجمان نے کہا کہ افغان جنگ کو ادھورا چھوڑ کر جانے سے لگتا ہے کہ امریکہ افغانستان میں اپنے مقاصد حاصل کرنے میں ناکام رہا اور اسے طالبان کے ہاتھوں ذلت آمیز شکست کا سامنا کرن پڑا ہے۔

No comments.

Leave a Reply