بھارتی سپریم کورٹ کے جج پر جنسی زیادتی کا الزام

بھارتی سپریم کورٹ کے جج پر جنسی زیادتی کا الزام

بھارتی سپریم کورٹ کے جج پر جنسی زیادتی کا الزام

ممبئی ۔۔۔ نیوز ٹائم

بھارتی سپریم کورٹ کی قائم کردہ ایک کمیٹی نے ان الزامات کی تفتیش مکمل کر لی ہے کہ عدالت عظمی کے ایک جج نے ایک خاتون وکیل کو جنسی طور پر ہراساں کیا تھا۔ تقریبا تین ہفتے قبل ایک خاتون وکیل نے الزام لگایا تھا کہ جب قانون کی پڑھائی کے دوران وہ سپریم کورٹ کے ایک موجودہ جج کے ساتھ انٹرن کی حیثیت سے تربیت حاصل کر رہی تھیں تو انہیں جنسی طور پر ہراساں کیا گیا تھا۔ انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ جج حال ہی میں ریٹائر ہوئے ہیں۔  پہلی مرتبہ جج کا نام ظاہر کیا گیا ہے جس کے بعد ریٹائرڈ جسٹس اے کے گانگولی نے ٹی وی چینل سی این این آئی بی این کو ایک خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ وہ بے قصور ہیں اور خاتون نے ان سے اس وقت کبھی کوئی شکایت نہیں کی تھی جب وہ ان کے ساتھ کام کر رہی تھیں۔ خاتون وکیل کے الزامات سامنے آنے کے بعد سپریم کورٹ نے معاملے کی تفتیش کے لیے تین ججوں پر مشتمل کمیٹی تشکیل دی تھی جس نے اپنا کام مکمل کرنے کے بعد اب رپورٹ عدالت کو پیش کردی ہے تاہم یہ واضح نہیں ہے کہ کمیٹی نے کیا سفارشات کی ہیں یا قصور وار پائے جانے کی صورت میں ریٹائرڈ جج کے خلاف کیا کارروائی کی جاسکتی ہے۔ کمیٹی تشکیل دیتے وقت چیف جسٹس ستھاسوم نے کہا تھا کہ یہ انتہائی سنگین الزام ہے جسے پوری سنجیدگی سے لیا جانا چاہیے۔ وکیل کا الزام ہے کہ یہ واقعہ دہلی کے ایک ہوٹل میں گزشتہ برس دسمبر میں پیش آیا تھا جب بس ریپ کیس کے خلاف دہلی کی سڑکوں پر بڑے مظاہرے کیے جا رہے تھے۔ ریٹائرڈ جسٹس گانگولی کا کہنا ہے کہ خاتون وکیل ان سے ملی تھیں اور انہوں نے ایک ساتھ کھانا بھی کھایا تھا لیکن ان کے الزامات میں کوئی صداقت نہیں ہے۔ خاتون نے اپنے بلاگ میں لکھا تھا کہ کم سے کم تین دیگر لڑکیوں کو اسی طرح کے سلوک کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ اپنے بلاگ میں انہوں نے لکھا کہ جج کے سلوک سے انہیں کوئی جسمانی نقصان نہیں پہنچا۔ میں اس واقعہ کی تفصیلات میں نہیں جانا چاہتی لیکن اب تک اسے بھلا نہیں سکی ہوں۔

No comments.

Leave a Reply