یمن میں سیاسی بحران جاری، پارلیمان کا اجلاس ملتوی

یمن میں حوثی باغیوں کی جانب سے اقتدار پر قبضے کی کوششوں کے خلاف احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ زور پکڑ گیا ہے

یمن میں حوثی باغیوں کی جانب سے اقتدار پر قبضے کی کوششوں کے خلاف احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ زور پکڑ گیا ہے

صنعا ۔۔۔ نیوز ٹائم

یمن میں حوثی باغیوں کی جانب سے اقتدار پر قبضے کی کوششوں کے خلاف احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ زور پکڑ گیا ہے جبکہ صورتِ حال پر غور کے لیے بلایا جانے والا پارلیمان کا اجلاس غیر معینہ مدت تک ملتوی کر دیا گیا ہے۔ حوثی باغیوں کی جانب سے دارالحکومت اور سرکاری عمارتوں پر قبضے کے خلاف صنعا اور یمن کے کئی دیگر شہروں میں اتوار کو بھی احتجاجی مظاہرے ہوئے۔ عینی شاہدین کے مطابق صنعا یونیورسٹی کے قریب جمع ہونے والے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے پولیس کی وردیوں میں ملبوس حوثی باغیوں  نے شدید ہوائی فائرنگ کی۔ حزبِ اختلاف کے حامی ایک ٹی وی چینل کے مطابق ساحلی شہر حدیدہ میں بھی احتجاجی مظاہرے پر باغیوں نے فائرنگ کی ہے جس میں بعض افراد کے ہلاک ہونے کی اطلاعات ہیں۔ دریں اثنا صدر ہادی منصور اور ان کی حکومت کے استعفوں کے بعد پیدا ہونے والے بحران پر غور کے لیے اتوار کو بلایا جانے والا پارلیمان کا اجلاس غیر معینہ مدت تک کے لیے ملتوی کر دیا گیا ہے۔ یاد رہے کہ صدر منصور اور ان کی حکومت کے تمام وزرا نے باغیوں کی جانب سے صدارتی محل پر قبضے اور اہم سرکاری اہلکاروں کو یرغمال بنانے کے بعد جمعرات کو احتجاجاً استعفےٰ دے دیے تھے۔ کئی عرب سیٹلائٹ چینلز نے خبر دی ہے کہ حوثی باغیوں نے پارلیمان کی جانب جانے والے راستوں پر پہرہ لگا دیا تھا جس کے باعث ارکان وہاں نہ پہنچ سکے۔ یمن کے لیے اقوامِ متحدہ کے خصوصی ایلچی  جمال بن عمر نے کہا ہے کہ یمن کو موجودہ بحران سے نکالنے کے لیے تمام سیاسی جماعتوں کو نیک نیتی اور تعاون کا مظاہرہ کرنا ہو گا۔ صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے عالمی ادارے کے خصوصی ایلچی کا کہنا تھا کہ بحران کے خاتمے مشترکہ امن کمیٹی کے قیام کے لیے تمام سیاسی جماعتوں سے رابطے کیے جا رہے ہیں۔ دریں اثنا یمن کے وزیرِ داخلہ عبد الرقیب فتح نے ایک غیر ملکی ٹی وی کو بتایا ہے کہ حوثی باغیوں نے انہیں اور کابینہ کے دیگر وزرا کو گھروں میں نظر بند کر رکھا ہے۔ اطلاعات ہیں کہ جنوبی یمن کے صدر مقام عدن  میں مقامی حکومت کے ذمہ داروں نے سرکاری عمارتوں اور پولیس چوکیوں پر سابق جنوبی یمن کے پرچم لہرا دیے ہیں۔ یمن کے دیگر 5 صوبوں کی حکومتوں نے بھی عندیہ دیا ہے کہ وہ صنعا پر قابض باغیوں سے ہدایات وصول نہیں کریں گی۔ ‘العریبیہ’ ٹی وی کے مطابق جنوبی یمن کے حکام نے شمالی اور جنوبی یمن کی سابقہ سرحدوں کو بھی بند کر دیا ہے تاکہ حوثی باغیوں کو ملک کے جنوبی علاقوں کی جانب پیش قدمی سے روکا جا سکے۔ خیال رہے کہ یمن کے جنوبی اور شمالی علاقے 1990ء  تک الگ الگ ملک تھے جنہوں نے بعد ازاں ایک دوسرے سے الحاق کر لیا تھا۔ حوثی باغیوں نے گزشتہ سال ستمبر میں دارالحکومت صنعا پر قبضہ کر لیا تھا جس کے بعد یمنی صدر منصور ہادی نے باغیوں کے نئی حکومت کے قیام کے مطالبے کے سامنے گھٹنے ٹیک دیے تھے۔ حوثی باغی یمن کے اقلیتی شیعہ ”زیدی” قبائل کو زیادہ اختیارات دینے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ اپنی مرضی کی آئینی ترمیم منظور کرانے میں ناکامی کے بعد باغی گزشتہ ہفتے صدارتی محل پر قابض ہو گئے تھے بعد میں یمنی حکومت عملاً مفلوج ہو کر رہ گئی تھی۔

No comments.

Leave a Reply