ترکی کے صدر کا صومالیہ کا دورہ

ترکی کے صدر کا صومالیہ کا دورہ

ترکی کے صدر کا صومالیہ کا دورہ

موغا دیشو ۔۔۔ نیوز ٹائم

مشرقی افریقا کے شورش زدہ ملک صومالیہ میں خانہ جنگی اور بدامنی کے باعث عالمی رہنما وہاں دورے کی جرات کم ہی کرتے ہیں مگر ترکی کے صدر رجب طیب اردگان نے حال ہی میں موغا دیشو کا دورہ کر کے دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات کو ایک نئی بنیاد فراہم کی ہے۔ کسی عالمی رہنما کا دو عشروں میں صومالیہ کا یہ منفرد اور اہم ترین دورہ ہے۔ خبر رساں ایجنسی ”اے ایف پی” کے مطابق ترک صدر کی آمد پر ملک بھر بالخصوص دارالحکومت موغا دیشو میں سیکیورٹی کے فول پروف انتظامات کیے گئے تھے۔ دارالحکومت میں سیکیورٹی میں اضافہ اس لیے بھی کیا گیا تھا کیونکہ گذشتہ جمعرات کو صومالیہ کے ایک ریستوران میں خودکش حملے میں 5 صومالی ہلاک ہو گئے تھے۔ اس ریستوران میں ترک شہری بھی تھا۔ صومالیہ میں سرگرم عسکریت پسند گروپ الشباب نے خودکش حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔ ترک صدر رجب طیب اردگان کے صومالیہ آمد سے ایک روز قبل الشباب کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا تھا کہ ہوٹل پر حملہ اس کے جنگجوئوں نے کیا تھا۔ ترک صدر نے قبل ازیں سعودی فرمانروا شاہ عبد اللہ بن عبد العزیز کی وفات پر سعودی عرب کا دورہ کیا جہاں انہوں نے مرحوم شاہ کی نماز جنازہ میں بھی شرکت کی تھی۔ گذشتہ روز موغا دیشو آمد پر طیب اردگان کا استقبال ان کے ہم منصب حسن شیخ محمود نے خود بین الاقوامی ہوائی اڈے پر کیا۔ ملاقات کے بعد ایک مشترکہ نیوز کانفرنس کے دوران ترک صدر نے صومالیہ کے  صدر حسن محمود کی دوطرفہ تعلقات کے فروغ کی کوششوں کی تعریف کی۔ انہوں نے کہا کہ افریقا کے کسی دوسرے ملک کے برعکس صومالیہ نے ترک شہریوں کے لیے اپنے ملک کے دروازے کھول رکھے ہیں۔ ترک شہری بھی صومالیہ میں سرمایہ کاری میں دلچسپی لے رہے ہیں، جس سے دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات مزید مستحکم ہو رہے ہیں۔ اس موقع پر صومالیہ کے صدر الشیخ حسن محمود نے کہا کہ ہم ترکی کے شکر گذار ہیں کہ وہ اپنے شہریوں کو ہمارے ملک میں آنے اور کام کرنے کی ترغیب دے رہا ہے۔ وہ بھی ایسے وقت میں جب عالمی اتحادی باہر سے صومالیہ میں آپریشن کر رہے ہیں۔ خیال رہے کہ اگست 2011ء میں موغا دیشو سے حرک الشباب کی بے دخلی کے بعد طیب اردگان نے صومالیہ کا دورہ کیا تھا۔ تب وہ ترکی کے وزیر اعظم تھے۔ کسی اہم عالمی رہنما کا موغا دیشو کا دو عشروں میں یہ پہلا دورہ تھا۔ طیب اردگان نے موغا دیشو میں ترک سفارت خانہ دوبارہ کھولنے کا بھی اعلان کیا تھا اور ساتھ ہی صومالیہ میں سرمایہ کاری کے کئی معاہدوں کی بھی منظوری دی تھی جس میں دارالحکومت موغا دیشو اور بین الاقوامی ہوائی اڈے کی تعمیر نو کے منصوبے بھی شامل تھے۔

No comments.

Leave a Reply