امریکہ بھارت سے مل کر ڈرون بنانے پر تیار نیو کلیئر معاہدے پر اختلاف ختم

امریکہ بھارت سے مل کر ڈرون بنانے پر تیار نیو کلیئر معاہدے پر اختلاف ختم

امریکہ بھارت سے مل کر ڈرون بنانے پر تیار نیو کلیئر معاہدے پر اختلاف ختم

نئی دہلی ۔۔۔ نیوز ٹائم

نریندر مودی نے باراک اوباما کو گلے لگا کر رام کر لیا، امریکہ بھارت کے ساتھ مل کر ڈرون بنانے پر تیار جبکہ دونوں ملکوں کے درمیان نیو کلیئر معاہدے پر اختلافات بھی ختم ہو گئے۔ امریکی صدر 3 روزہ دورے پر بھارت پہنچے تو وزیر اعظم نریندر مودی نے پروٹو کول کو بالائے طاق رکھتے ہوئے ایئر پورٹ پر جا کر نہ صرف خود استقبال کیا بلکہ روایت کے برعکس امریکی صدر سے گلے بھی ملے جبکہ دونوں رہنمائوں نے ایک دوسرے کی پیٹھ تھپتھپائی، بعد ازیں اوباما اور مودی نے حیدر آباد ہائوس میں ملاقات کی جس دوران سیکیورٹی، دفاع، ماحولیات اور تجارت کے شعبوں میں تعاون مزید بڑھانے، ڈرونز اور سی 130 فوجی ٹرانسپورٹ طیاروں کے پرزہ جات کی مشترکہ تیاری پر بھی اتفاق کیا گیا جبکہ امریکہ نیو کلیئر معاہدہ کے تحت بھارت کو دیئے جانے والے ایٹمی مواد پر ٹریکنگ ڈیوائس لگانے کی شرط سے بھی دستبردار ہو گیا، بھارتی میڈیا کے مطابق وزیر اعظم مودی امریکی صدر سے اپنے مطالبات منوانے میں کامیاب رہے، ملاقات میں ایٹمی معاہدے کا معاملہ زیر غور آیا اور نریندر مودی نے اوباما سے ایٹمی مواد میں ٹریکنگ ڈیوائس نہ لگانے کا مطالبہ کیا جسے امریکی صدر نے تفصیلی تبادلہ خیال کے بعد قبول کر لیا اور اپنے خصوصی اختیارات استعمال کرتے ہوئے ایٹمئی مواد سے ٹریکنگ ڈیوائس ہٹانے پر رضا مندی ظاہر کر دی جس کے بعد اب امریکہ بھارت کو فراہم کئے جانے والے ایٹمی فیول کی نقل و حمل اور اس کے استعمال کی تفصیل سے لاعلم رہے گا، واضح رہے کہ بھاررت اور امریکہ کے درمیان 2008 ء میں طے پانے والے سول نیو کلیئر معاہدہ کے بعد ٹریکنگ ڈیوائس کے معاملہ پر سب سے بڑا اختلاف چل رہا تھا تاہم امریکی صدر نے بھارتی خوشنودی کی خاطر اپنے ہی اصول اور عالمی قوانین پس پشت ڈالتے ہوئے جوہری مواد سے ٹریکنگ ڈیوائس ہٹانے پر رضامندی ظاہر کر دی۔ مودی سے ملاقات کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس میں صدر اوباما نے اعلان کیا کہ دونوں ملکوں کے درمیان سول جوہری معاہدے کی راہ میں حائل اختلافات پر سمجھوتہ ہو گیا ہے جن کی وجہ سے یہ معاہدہ اٹکا ہوا تھا۔ امریکی صدر نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں بھارت کے لیے مستقل رکنیت کی بھی حمایت کی اور کہا کہ امریکہ اور بھارت دوستی کے نئے دور کے لیے پرعزم ہیں جبکہ بھارت کے ساتھ دفاع، سیکورٹی اور تجارت سمیت کئی شعبوں میں تعاون کو فروغ دینا چاہتے ہیں، امریکہ سلامتی کونسل میں میں بھارت کی مستقل رکنیت کی حمایت کرتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ بھارت کے ساتھ مضبوط تعلقات بہت ضروری ہیں جبکہ عالمی امن کے قیام میں بھارت کا اہم کردار ہے، افغانستان میں امریکہ کا جنگی مشن ختم ہو چکا ہے اس لئے اب ہم افغانستان میں مستقل امن کے لیے قابل اعتماد پارٹنر چاہتے ہیں ۔ اوباما نے مزید کہا کہ ہم روس کو کمزور نہیں دیکھنا چاہتے اور نہ ہی اس سے لڑنا چاہتے ہیں لیکن ہم یہ بھی نہیں چاہتے کہ کوئی مضبوط ملک کسی کمزور کو دبائے، اس لئے ہم یوکرائن کی مددد کر رہے ہیں، ہماری دوسری ترجیح یمن میں القاعدہ پر دبائو برقرار رکھنا ہے کیونکہ یمن دنیا کا خطرناک ملک ہے۔ نریندر مودی نے اس موقع پر کہا کہ امریکہ اور بھارت کی دوستی فطری گلوبل پارٹنر شپ ہے اور یسا پہلی بار ہوا کہ کسی امریکی صدر نے دو مرتبہ بھارت کا دورہ کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ بھارت پوری دنیا میں امن و سلامتی اور خوشحالی چاہتا ہے اور یہ پارٹنر شپ دونوں ممالک اور دنیا کے امن، استحکام اور خوشحالی کے لیے ضروری ہے، امریکہ اور بھارت کے تعلقات تبدیلی کے دور سے گزر رہے ہیں، بھارتی وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ اب سول نیو کلیئر معاہدے کی بنیاد پر کمرشل تعاون کی راہ ہموار ہو گئی۔ اور امریکہ کے ساتھ یہ سمجھوتا بھارتی قوانین اور بین الاقوامی اصولوں کے دائرے میں ہے، جوہری معاہدہ کے 6 سال بعد اب بھارت اور امریکہ تجارتی سمت میں پیشرفت کر رہے ہیں، دونوں ممالک دفاع کے شعبے میں بھی مزید تعاون کی جانب بڑھ رہے ہیں جبکہ دوطرفہ تجارت کو نئی سطح تک لے جانے کے خواہان ہیں، امریکہ اور بھارت کو دوستی پر کبھی شک نہیں رہا تاہم دیرپا تعلقات کے لیے اچھی شروعات کی ضرورت ہے۔ بھارتی وزیر اعظم نے کہا کہ امریکی صدر سے ملاقات میں دفاع میں تعاون کو فروغ دینے پر اتفاق کیا گیا اور فیصلہ ہوا کہ بڑھتے ہوئے دفاعی تعاون کو نئی بلندیوں پر لے جائے گئے جبکہ ملاقات میں عالمی اور خطے کی صورتحال، ایشیا میں امن و استحکام سے متعلق اور دوطرفہ سرمایہ کاری معاہدے پر بات چیت شروع کرنے کا فیصلہ بھی کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی عالمی خطرہ ہے جس کے خلاف کارروائی میں کیس ملک کو کوئی امتیاز نہیں رکھنا چاہئے جبکہ باراک اوباما سے ملاقات میں دہشت گردی کے خلاف مشترکہ جدوجہد جاری رکھنے اور دونوں ممالک کے درمیان ہاٹ لائن قائم کرنے پر بھی اتفاق ہوا، ہم انسداد دہشت گردی سے متعلق صلاحیتں بڑھائیں گے۔ ذرائع کے مطابق اس دورہ کے دوران باہمی تجارت کو 100 ارب ڈالر سے 500 ارب ڈالر تک بڑھانے کے حوالے سے بھی بات ہو گی۔

No comments.

Leave a Reply