کرد سیکیورٹی فورسز بیشمرکہ کوبانی قصبے کے 90 فیصد حصے پر قابض

کرد سیکیورٹی فورسز Peshmerga کوبانی قصبے کے 90 فیصد حصے پر قابض

کرد سیکیورٹی فورسز Peshmerga کوبانی قصبے کے 90 فیصد حصے پر قابض

دمشق ۔۔۔ نیوز ٹائم

شام کے اہم قصبہ کوبانی میں داعش کو کردوں کے ہاتھوں ذلت آمیز شکست کا سامنا، کرد سیکیورٹی فورسز  Peshmerga قصبے کے 90 فیصد حصے پر قابض، جنگجو راہ فرار اختیار کرنے لگے، شامی صدر بشار الاسد نے اپوزیشن سے مذاکرات کرنے سے انکار کر دیا۔ تفصیلات کے مطابق شام کے کرد اکثریتی قصبہ کوبانی میں داعش اور بیشمرکہ کے درمیان لڑائی جاری ہے۔ ترک سرحد پر واقع اس قصبے پر داعش جنگجوئوں نے چھ ماہ قبل حملہ کیا اور چند دنوں میں ہی دو تہائی قصبے پر قبضہ کر لیا۔ جنگجوئوں نے درجنوں شہریوں کو سرعام گولیاں مار کر قتل کیا اور املاک کو لوٹا۔ مقامی کرد فائٹرز نے داعش کا بھر پور مقابلہ کیا اور عراقی کردوں کی سیکیورٹی فورسز بیشمرکہ کے آنے سے داعش کو سخت مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا۔  Peshmerga نے کچھ عرصے میں ہی داعش کو پیچھے دھکیل دیا۔ شامی مبصر گروپ کے مطابق قصبے کے 90 فیصد حصے پر بیشمرکہ نے قبضہ کر لیا ہے تاہم قصبے کے مشرقی حصے میں فریقین میں لڑائی تاحال جاری ہے۔ داعش جنگجو علاقے سے راہ فرار اختیار کر رہے ہیں۔ ذرائع کے مطابق مزید 140 داعش جنگجو کوبانی پہنچے ہیں تاکہ بیشمرکہ کو پیچھے دھکیلا جا سکے۔ دوسری جانب شامی صدر بشار الاسد نے اپوزیشن کو کٹھ پتلی قرار دیتے ہوئے اس سے مذاکرات کرنے سے انکار کر دیا ہے۔ معروف امریکی جریدے فارن افیئرز کو انٹرویو دیتے ہوئے صدر بشار الاسد نے کہا کہ مغربی ممالک کی حمایت یافتہ اپوزیشن ایک کٹھ پتلی ہے جس سے مذاکرات کرنے کا کوئی فائدہ نہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر آپ بامقصد مذاکرات چاہتے ہیں تو آپ کے مدمقابل کو بااختیار ہونا چاہئے نہ کہ بیرونی امداد سے چلنے والی کٹھ پتلی جوکسی کا فیصلہ کرنے کی پوزیشن میں ہی نہیں ہے۔

No comments.

Leave a Reply