عیسائیت چھوڑ کر امریکی تیزی سے ملحد ہونے لگے

عیسائیت چھوڑ کر امریکی تیزی سے ملحد ہونے لگے

عیسائیت چھوڑ کر امریکی تیزی سے ملحد ہونے لگے

نیو یارک ۔۔۔ نیوز ٹائم

امریکی عوام میں گزشتہ 8 برسوں کے دوران مذہبی اعتبار سے غیر معمولی ہلچل دیکھنے میں آئی ہے۔ 50 ریاستوں میں مقیم 32 کروڑ سے زائد آبادی میں 22 فیصد افراد لادینیت اختیار کر چکے ہیں۔ یعنی 7 کروڑ سے زائد امریکی دنیا کے کسی مذہب کو تسلیم نہیں کرتے، جبکہ دھائی کروڑ سے زائد امریکی شہری عیسائیت ترک کر چکے ہیں۔ امریکی سروے رپورٹ کے مطابق لادینیت اختیار کرنے والے افراد ”سائنسولوجی” کے نام سے نئے مذہب کی جانب راغب ہو رہے ہیں، اس مذہب کے افراد کا عقیدہ ہے کہ دنیا سائنسی طور پر چل رہی ہے، اس کا کوئی خالق نہیں، جبکہ ٹام کروز سمیت دیگر امریکی اداکار سائنسولوجی کے لیے فنڈنگ بھی کر رہے ہیں۔ مذکورہ مذہب کے لیے نیو یارک اور دیگر ریاستوں میں خصوصی گرجا گھروں کے قیام میں بھی اضافہ ہوا ہے، جبکہ انہی 8 برسوں میں امریکہ میں مسلمانوں کی تعداد دگنے اضافے کے ساتھ 29 لاکھ تک جا پہنچی ہے۔ امریکی شہریوں کے مذاہب کے حوالے سے حال ہی میں ریسرچ کرنے والے ادارے پیو(PEW) کی تفصیلی ریسرچ میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ امریکہ میں عیسائی مذہب کے مختلف فرقوں سے تعلق رکھنے والے افراد میں 2007ء کے مقابلے میں 7.8 فیصد کمی واقع ہوئی ہے، 2007ء میں آبادی کا 78.4 فیصد حصہ عیسائیت سے تعلق رکھتا ہے، جبکہ اس وقت 70.6 فیصد لوگ عیسائیت کے مختلف فرقوں سے تعلق رکھتے ہیں، ان مٰن پروٹسٹنٹ سے تلعق رکھنے والے افراد کی تعداد 2007ء میں 51.3 فیصد تھی، جو کہ اب 4.8 فیصد کم ہو کر 46.5 فیصد ہو گئی ہے۔ اسی طرح ایک اور فرقے ایونجیکل سے تعلق رکھنے والے افراد 8 برس تک 26.3 تھے، تاہم اس میں 0.9 فیصد کمی ہوئی، جبکہ مین لائن نامی فرقے سے تعلق رکھنے والے افراد کی آبادی میں تعداد 18.1 فیصد تھی، جس میں 3.4 فصید کمی واقع ہونے کے باعث اب یہ 14.7 فیصد ہو گئی ہے۔ اسی طرح Historically Black فرقے سے تعلق رکھنے والے لوگوں کی تعداد 6.9 فیصد تھی، جو صرف 0.4 کمی کے بعد 6.5 رہ گئی ہے۔ کیتھولک فرقے سے تعلق رکھنے والے افراد کی تعداد 3.1 فیصد کمی واقع ہوئی ہے، جس کے بعد یہ 23.9 سے کم ہو کر 20.8 فیصد رہ گئی ہے۔ آرتھوڈکس فرقے کی تعداد لادینیت کی جانب سے راغب نہ ہو سکی، اس میں صرف 0.1 فیصد کمی ہوئی، جس کے بعد ان افراد کی تعداد 0.5 فیصد ہے۔ اسی طرح فرقہ MORMAN کے افراد بھی سائنسولوجی کی طرف مائل نہیں ہوئے اور گزشتہ 8 برسوں کے دوران امریکی آبادی میں ان کی شرح 1.7 فیصد سے صرف اعشاریہ ایک پوائنٹ کمی کے ساتھ 1.6 فیصد ہوئی ہے، جبکہ JEHOVAH’S WITNESS نامی فرقے کے ماننے والوں میں حیرت انگیز طور پر اضافہ ہوا ہے۔ 2007ء میں جوہواز وٹنیس سے تعلق رکھنے والے افراد کی کل آبادی 0.7 فیصد تھے، جو اضافے کے ساتھ اب 0.8 فیصد ہو گئے ہیں، دیگر عیسائیوں کی تعداد 0.3 سے بڑھ کر 0.4 ہو گئی ہے۔ دوسری جانب امریکہ میں عیسائیت کے علاوہ دیگر مذاہب کے لوگوں کی تعداد میں بھی حیرت انگیز اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ 2007ء میں مختلف مذاہب سے تعلق رکھنے والی افراد کی تعداد 4.7 فیصد تھی، جو کہ بڑھ کر 5.9 فیصد ہو گئی ہے۔ ان میں شامل یہودیوں کی تعداد 8 برس قبل 1.7 فیصد تھی، جو کہ بڑھ کر 1.9 فیصد ہو گئی۔ اسی عرصے کے دوران مسلمانوں کی تعداد میں دگنا اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ 2007ء میں مسلمانوں کی تعداد کل آبادی کا 0.4 فیصد تھی، جو کہ بڑھ کر اس وقت 0.9 فیصد ہو چکی ہے، جبکہ بت پرستوں کی تعداد میں اضافہ نہیں ہوا، ان کی آبادی بدستور 7.0 فیصد پر برقرار ہے، ان کے مقابلے میں ہندوئوں میں 0.3 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ اسی طرح دوسرے مذاہب سے تعلق رکھنے والے افراد کی آبادی کی کل تعداد 1.5 فیصد تھی، جو تین فیصد اضافے کے بعد 1.8 تک جا پہنچی ہے۔

No comments.

Leave a Reply