کراچی: لاکھوں ڈگریاں برآمد، ایگزیکٹ کے چیئرمین شعیب شیخ کے خلاف مقدمہ، حراست میں لے لیا گیا

ایگزیکٹ کے چیئرمین شعیب شیخ کے خلاف مقدمہ، حراست میں لے لیا گیا

ایگزیکٹ کے چیئرمین شعیب شیخ کے خلاف مقدمہ، حراست میں لے لیا گیا

کراچی، اسلام آباد ۔۔۔ نیوز ٹائم

ایف آئی اے نے ‘ Axact ‘ کے دفتر سے لاکھوں ڈگریاں برآمد کر لیں جبکہ شیعب شیخ کے خلاف مقدمہ درج کرتے ہوئے حراست میں لے لیا، رات گئے کمپنی کے چیف آپریٹنگ آفسیر کو بھی گرفتار کر لیا گیا، قبل ازیں تحقیقاتی ٹیم نے شعیب شیخ اور 6 ڈائریکٹرز سے 18 گھنتے تفتیش کی۔ ذرائع سے معلوم ہوا کہ Axact کے چیف آیگزیکٹو آفیسر شعیب احمد شیخ، سی او او بول ٹی وی وقاص عتیق (بہنوئی شیعب احمد شیخ)، ڈائرئکٹر فنانس، ڈائریکٹر آئی ٹی، ڈائریکٹر ہیومن ریسورس سمیت دیگر عملہ اور وکلا کے ہمراہ گزشتہ دوپہر ایک بجے دوبارہ ایف آئی اے اینٹی ہیومن ٹریفکنگ سرکل پہنچے جہاں تحقیقاتی ٹیم نے بیانات قلمبند کئے تاہم شعیب شیخ اور دیگر ڈائریکٹر مختلف سوالات کے اطمینان بخش جوابات دے پائے نہ ہی مطلوبہ دستاویزات پیش کر سکے، Axact سے تعلیمی اداروں کے این او سی، ایچ ای سی سے الحاق، فیس کی رقم، ایکسپورٹ کردہ اشیا کی سٹیٹ بینک سے تصدیق کی دستاویزات اور نیوز چینل کے آلات کی خریداری سے متعلق تفصیلات بھی طلب کی گئی تھیں، دوسری جانب Axact سپانسرز کے متعلق تفصیل پیش کرنے سے بھی گریزاں رہا، پوچھ گچھ کے دوران شعیب احمد شیخ اور ان کے ساتھی جوابات دینے کی بجائے بات کو گھمانے اور طویل جوابات دینے کی کوشش کر کے وقت ضائع کرنے کی کوشش میں رہے جبکہ چند سوالات کے جواب میں خاموشی اختیار کی، ادھر تفتیشی ٹیم میں ڈپٹی ڈائریکٹر سائرب کرائم ضعیم اختر، ایڈیشنل ڈائریکٹر اینٹی ہیومن ٹریفکنگ سرکل اشفاق عالم، ڈپٹی ڈائریکٹر کارپوریٹ کرائم سرکل کامران عطا اللہ اور ایڈیشنل ڈائریکٹر سعید میمن شامل تھے، اسی دوران ڈائریکٹر ایف آئی اے سندھ شاہد حیات بھی وہاں پہنچے اور دو گھنٹے موجور رہے جبکہ ایف آئی اے لیگل سرکل کے ایڈیشنل ڈائریکٹر اسرار کو بھی بلا لیا گیا، بعد ازیں منی لانڈرنگ کے حوالہ سے چھان بین کے لیے تحقیقاتی ٹیم نے شیعب احمد شیخ اور ان کے ساتھیوں کو پراسرار انداز میں کالے شیشوں والی گاڑیوں میں بیٹھا کر سٹیٹ بینک سرکل منتقل کیا جہاں بیانات لینے کے بعد کارپوریٹ سرکل اور پھر سائبر کرائم سرکل بھی منتقل کیا گیا، آخر کار تحقیقاتی ٹیم شیعب شیخ کو Axact کے دفتر لے گئی اور وہاں تین گھنٹے تک چھان بین کی، اس موقع پر پولیس کے سپیشل انویسٹی گیشن یونٹ کی ٹیم بھی معاونت کے لئے Axact آفس پہنچ گئی۔ ایف آئی کے ڈائریکٹر سندھ شاہد حیات اور ایس آئی یو کے ڈی ایس پی عامر حمید نے جوڈیشل مجسٹریٹ کی نگرانی میں  Axact کمپنی کے دفتر سے لاکھوں کی تعداد سے ڈگریاں اور طلبہ کے کارڈز برآمد کر لئے جبکہ شیعب شیخ بھی اس دوران ساتھ تھے، بعد ازاں شیعب شیخ کو باقاعدہ حراست میں لیتے ہوئے دفتر سیل کر دیا گیا، ایف آئی اے کے دو افسر شیعب شیخ کا ہاتھ پکڑے ہوئے بلڈنگ سے باہر آئے اور پھر گاڑی میں بٹھا کر ہیومن ٹریفکنگ سیل منتقل کر دیا گیا جہاں شیعب شیخ کے فنگر پرنٹ حاصل کئے گئے اور ایف آئی اے کے 6 ڈائریکٹر نے تفتیش باقاعدہ شروع کر دی۔ قبل ازیں Axact آفس کے باہر م جسٹریٹ جاوید ملک نے بتایا کہ برآمد ہونے والے  ڈگریاں انہی یونیورسٹیوں کی ہیں جن کا نیو یارک ٹائمز کی رپورٹ میں ذکر کیا گیا جبکہ یہ ڈگریاں شیعب شیخ کی نشاندہی پر برآمد کی گئیں۔ اس دوران ڈائریکٹر ایف آئی اے شاہد حیات نے میڈیا سے گفتگو میں شیعب شیخ کے خلاف مقدمہ درج کرنے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ مزید چھان بین کے لیے Axact  کا دفتر آج صبح جوڈیشل مجسٹریٹ کی نگرانی میں دوبارہ کھولا جائے گا۔ ایک رپورٹ کے مطابق شعیب شیخ کا باقاعدہ گرفتار کرتے ہوئے کمپنی ڈائریکٹر کے خلاف بھی مقدمہ درج کر لیا گیا جس میں دھوکہ دہی، فراڈ، جعلسازی اور منی لانڈرنگ کی دفعات بھی شامل کی گئی ہیں، ملزموں کو اگلے 24 گھنٹے میں عدالت میں پیش کر کے ریمانڈ حاصل کیا جائے گا۔ ذرائع کے مطابق ایف آئی اے آج مزید چھاپے مارے گی جبکہ لندن، دبئی اور دیگر مقامات پر Axact کے دفاتر کو سیل کرانے کے لیے انٹرپول سے رابطہ کیا جائے گا۔ مزید بتایا گیا کہ Axact کے 4 ڈائریکٹر جن کو بیانات قلمبند کرنے کے لئے طلب کیا گیا تھا انہیں گھر جانے کی اجازت نہیں دی گئی اور اطلاعات ہیں کہ انہیں بھی گرفتار کیا جا رہا ہے۔

No comments.

Leave a Reply