جماعت اسلامی بنگلہ دیش کے رہنما کی سزائے موت کی توثیق

خلاف جماعت اسلامی بنگلہ دیش کے سیکرٹری جنرل علی احسن مجاہد

خلاف جماعت اسلامی بنگلہ دیش کے سیکرٹری جنرل علی احسن مجاہد

کراچی ۔۔۔ نیوز ٹائم

بنگلہ دیش کے متنازع جنگی جرائم ٹریبونل کی جانب سے سزائے موت کے فیصلے کے خلاف جماعت اسلامی بنگلہ دیش کے سیکرٹری جنرل علی احسن مجاہد کی اپیل سپریم کورٹ نے مسترد کر دی ہے اور انہیں پھانسی دینے کا حکم دیا ہے۔ علی احسن مجاہد نے کورٹ کے فیصلے پر فتح کا نشان بنایا جبکہ ان کے وکیل محبوب حسین کا کہنا ہے کہ وہ عدالت اپنے فیصلہ پر نظرثانی کی اپیل کریں گے۔ دوسری جانب علی احسن مجاہد کی سزائے موت کے فیصلے کی توثیق کے خلاف جماعت اسلامی نے ملک گیر احتجاج شروع کر دیا۔ منگل کے روز دارالحکومت ڈھاکا، باریسال، چٹاگانگ، کھلنا، فرید پور، راج شاہی، رنگ پور، کومیلا، غازی پور، نواکھلی، دیناج پور، شات کھیڑا اور نارائن گنج سمیت فرید پور میں احتجاجی مظاہرے کئے گئے جبکہ جماعت اسلامی بنگلہ دیش کی جانب سے آج (بدھ) کو پہیہ جام ہڑتال کا اعلان کیا گیا ہے۔ جماعت اسلامی بنگلہ دیش نے علی احسن مجاہد کی سزائے موت کی توثیق کی شدید مذمت کرتے ہوئے اس کو حسینہ واجد حکومت کا سوچا سمجھا منصوبہ قرار دیا ہے۔ دوسری جانب علی احسن مجاہد کے اہل خانہ نے سزا پر بنگلہ دیشی وزیر اعظم حسینہ واجد کی مذمت کی ہے اور اس کو انتقامی کارروائی قرار دیا ہے۔ علی احسن مجاہد کے ہمدردوں نے بتایا ہے کہ بنگلہ دیش کے جنگی جرائم ٹریبونل کی بنیاد پاکستان مخالفت پر مبنی ہے اور اب سپریم کورٹ بھی اس ڈگر پر چل رہی ہے۔ کیونکہ جنگی جرائم ٹریبونل کی جانب سے مجرم قرار دیئے جانے والے جماعت اسلامی بنگلہ دیش کے رہنمائوں عبد القادر ملا(شہید) اور قمر الزماں (شہید) کی اپیلوں کو سپریم کورٹ مسترد کر چکی ہے۔ اس سے ڈھاکا سمیت ملک بھر کے وکلا اور قانونی حلقوں میں یہ تاثر عام ہو چکا ہے کہ جنگی جرائم اسلام پسند رہنمائوں کو پھانسی پر چڑھانے کے احکامات دے رہا ہے اور سپریم کورٹ ثبوت و شواہد کو دیکھے بغیر متنازع ٹریبونل کی کارروائیوں پر مہر تصدیق کر رہی ہے۔ ادھر بنگلہ دیش کے وزیر قانون انیس الحق نے انکشاف کیا ہے کہ حسینہ واجد حکومت اپنے اتحادیوں کی مدد سے جلد ہی وار کرائم ٹریبونل میں جماعت اسلامی بنگلہ دیش کو جنگی مجرم جماعت کی حیثیت سے کھڑا کرنے کے لیے قانونی کارروائی کر رہی ہے۔ جس کے بعد جلد ہی جماعت اسلامی کو جنگی مجرم قرار دیا جائے گا اور اس پر مکمل پابندی عائد کر دی جائے گی۔ انیس الحق نے بنگلہ دیشی اخبار پروتھوم آلو سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ وزیر اعظم حسینہ واجد نے اس حوالے سے اپنی معتمد ساتھی بیرسٹر کو ایک ہفتے میں مسودہ قانون تیار کر کے کابینہ کے اجلاس میں پیش کرنے کی ہدایت کی ہے، جس کے بعد اس ترمیمی قانون کو پارلیمنٹ سے پاس کرایا جائے گا۔ بنگلہ دیشی اخبار امادار سہلٹ نے لکھا ہے کہ ڈھاکا میں وار کرائم ٹریبونل نے بی این پی کے ایک اہم رہنما صلاح الدین قادر چوہدری کو سزائے موت کا حکم سنایا تھا، ان کی اپیل بھی سپریم کورٹ سے رد کر دی گئی ہے۔ واضح رہے کہ صلاح الدین قادر چوہدری متحدہ پاکستان اسمبلی کے سابق اسپیکر فضل قادر چوہدری کے صاحبزادے ہیں اور چٹاگانگ سے سات مرتبہ رکن اسمبلی منتخب ہو چکے ہیں۔ بنگلہ دیشی جریدے سنگرام کے مطابق انہیں 1971ء میں پاکستان کو بچانے کے لیے بندوق اٹھانے کی سزا دی گئی ہے۔ جبکہ علی احسن مجاہد پر حکمران جماعت عوامی لیگ کی جانب سے الزام لگایا تھا کہ 1971ء میں علی احسن مجاہد نے اسلامی جمعیت طلبا کی جنگجو ملیشیا ”البدر” میںشمولیت اختیار کی اور بنگلہ دیش کی آزادی کے لیے جدوجہد کرنے والے درجنوں بنگالی دانشوروں کو گولیوں سے اڑا دیا تھا۔ جبکہ کورٹ میں سرکاری پراسیکیوٹر نے موقف اختیار کیا کہ 1971ء میں فرید پور میں البدر ملیشیا کے کمانڈر کی حیثیت سے علی احسن مجاہد نے مکتی باہنی کے 9 ہندو کارکنوں اور 22 بنگالی دانشوروں کو ہلاک کیا تھا۔ تاہم علی احسن مجاہد نے اپنے انٹرویو اور عدالت میں واضح طور پر کہا ہے کہ انہوں نے کسی بھی بے گناہ کو قتل نہیں کیا۔ ان کا قصور صرف اتنا ہے کہ انہوں نے 1971ء میں مشرقی پاکستان میں امن و امان برقرار رکھنے کی کوششیں کی تھیں اور مکتی باہنی اور بھارتی افواج کا ساتھ دینے سے انکار کر دیا تھا۔ واضح رہے کہ جماعت اسلامی بنگلہ دیش کے جنرل سیکرٹری احسن علی مجاہد 2001 ء سے 2006ء تک خالدہ ضیاء حکومت میں سوشل ویلفیئر کے وزیر رہ چکے ہیں۔ ادھر بنگلہ اخبار ڈیلی اسٹار نے لکھا ہے کہ مئی، جون 2015ء میں بنگلہ دیشی پولیس اور انٹیلی جنس اہلکاروں نے 1971ء میں مبینہ جنگی جرائم میں  ملوث چھوٹے موٹے کارکنان کو پکڑنے کی نئی مہم کا آغاز کیا ہوا ہے، جس کے تحت جاتیو پارٹی کے میمن گنج سے منتخب حالیہ ایم پی اے مولانا عبد الحنان اور ان کے دو ساتھیوں فخر الزماں اور غلام ربانی کو گرفتار کر کے وار کرائم ٹریبونل کے حوالے کر دیا گیا ہے، پراسیکیوٹر نے الزام عائد کیا ہے کہ تینوں افراد نے 1971ء میں بنگالی ہندوئوں کو قتل اور ٹارچر کیا تھا اور پاکستانی افواج کا ساتھ دیا تھا۔ تاہم مولانا عبد الحنان اور ان کے ساتھیوں نے تمام الزامات کو لغو قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت نواز حسینہ واجد حکومت بنگلہ دیش سے اسلام پسندوں اور علمائے دین کا خاتمہ چاہتی ہے، لیکن اس کی کوشش کامیاب نہیں ہو گی۔

No comments.

Leave a Reply