چین میں خاموش اور بے حس و حرکت رہنے والے لوگوں کا انوکھا مقابلہ

Beijing Hosts 'Space Out' Competition

Beijing Hosts ‘Space Out’ Competition

بیجنگ ۔۔۔ نیوز ٹائم

بعض اوقات انسان کی شدید خواہش ہوتی ہے کہ کوئی تو لمحہ ایسا ملے جب اس کے ذہن پر کوئی فکر، کوئی پریشانی سوار نہ ہو۔ انسان کو ذہنی سکون کے مہیا کرنے کے لیے گذشتہ دنوں بیجنگ میں ایک انوکھا بین الاقوامی مقابلہ منعقد ہوا۔ مقابلے میں 80 افراد نے حصہ لیا۔ مقابلے کے شرکا کو کوئی کھیل نہیں کھیلنا تھا اور نہ ہی اپنے حریفوں کے ساتھ دوڑنا تھا، بلکہ انھیں بس خاموش اور بے حس و حرکت بیٹھنا تھا، البتہ معمولی حرکت کرنے جیسے سر کھجانے وغیرہ کی اجازت تھی۔ موبائل فون کا استعمال ممنوع تھا۔ جو فرد 2 گھنٹے تک یکسر خاموش اور اپنے اردگرد کے ماحول سے لاتعلق بیٹھا رہتا، وہی اس منفرد مقابلے کا فاتح ٹھہرتا۔ شرکا کے لیے یہ بھی ضروری تھا کہ وہ پرسکون رہیں اور اضطراب کا شکار نہ ہوں۔ یہ دیکھنے کے لیے مقابلے میں شریک کوئی فرد پرسکون ہے یا نہیں، رضاکار وقتاً فوقتاً دل کی دھڑکنیں بھی چیک کر رہے تھے۔ دل کے دھڑکنے کی معمول سے زیادہ رفتار اضطراب کی علامت ہوتی۔ مقابلے کا انعقاد بیجنگ کے مصروف ترین علاقے، چائنا ورلڈ ٹریڈ سینٹر کی شاہراہ پر کیا گیا تھا۔ شرکا کے لیے حد بندی کے ذریعے جگہ مخصوص کر دی گئی تھی۔ بیٹھنے کے لیے انھیں چٹائیاں بھی فراہم کی گئی تھیں۔ فاتح کا انتخاب تماشائیوں کے ووٹ اور ججوں کی رائے کی بنیاد پر ہونا تھا۔ دو گھنٹے کے بعد ایک نوجوان طالب علم نے یہ مقابلہ جیت لیا۔ ذرائع ابلاغ سے بات چیت کرتے ہوئے Xin Shiyu نے کہا کہ اسے اپنی دنیا میں مگن رہنا اچھا لگتا ہے۔ آج کی تیز رفتار زندگی کے مقابلے میں اس کا طرز حیات  سست رفتار ہے۔ انوکھے مقابلے کے منتظم Xin Shiyu نے وجہ انعقاد بتاتے ہوئے کہا کہ کسی زمانے میں بے فکری عام تھی۔ پھر جیسے جیسے انسان کی مصروفیات بڑھتی گئیں، اس کی زندگی مشینی ہو گئی۔ ہم کہتے ہیں کہ سائنسی ایجادات نے انسان کی زندگی سہل بنا دی ہے، اگر ہم غور کریں تو انھی ایجادات نے زندگی مشکل بھی کر دی ہے۔ انسان اس قدر مصروف ہو گیا ہے کہ اس کے پاس دو گھڑی فارغ بیٹھنے کے لیے وقت نہیں ہے۔ اس مقابلے کے انعقاد کا مقصد اسی جانب لوگوں کی توجہ مبذول کروانا ہے۔ چین میں منعقد ہونے والا یہ پہلا مقابلہ، اپنی نوعیت کا پہلا مقابلہ نہیں تھا۔ دراصل اس مقابلے کی ابتدا جسےcompetition space-out کہا جاتا ہے، گذشتہ برس اکتوبر میں جنوبی کوریا میں ہوئی تھی جس کا اہتمام اس سال چین میں کیا گیا۔

No comments.

Leave a Reply